ہمارے خلاف بہت بڑا پراپیگنڈا ہوا جس میں جنگ اور جیو بھی ملوث ہے عمران خان

جیو اور جنگ گروپ کاملک میر شکیل الرحمن بیرون ممالک سے پیسے لے کر اپنا ایجنڈا پورا کررہا ہے، عمران خان


Iftikhar Chohadary/ May 11, 2014
جب تک انصاف نہ ملا دھاندلی کے خلاف احتجاج جاری ہے گا، عمران خان فوٹو؛ پاکستان تحریک انصاف

KARACHI: پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے خلاف بہت بڑا پراپیگنڈا ہوا جس میں پاکستان کا ایک میڈیا ہاؤس جیو اور جنگ بھی ملوث ہے۔

اسلام آباد ڈی چوک پر انتخابات میں دھاندلی کے خلاف ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جیو اور جنگ گروپ میں ایسے صحافی بھی موجود ہیں جنہیوں نے جمہوریت کے لئے قربانیاں دی ہیں اور اس کے لئے میں حامد میر کو سلام پیش کرتا ہوں لیکن جیو کا مالک میر شکیل الرحمن دبئی میں بیٹھا ہوا ہے جو بیرون ممالک سے پیسے لے کر اپنا ایجنڈا پورا کر رہا ہے، میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ انہیں اس کام کےلئے کتنے پیسے ملے۔ آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کا میڈیا ٹرائل کیا گیا، اگر کسی نے غلطی کی تو اس پر تنقید کی جائے لیکن اسے تباہ کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ جیو مشرقی بارڈر پر امن اور مغربی بارڈر پر جنگ کی آشا چلاتا رہا اور جب میں نے امن کی بات کی تو مجھے طالبان خان بنا دیا گیا۔

عمران خان نے کہاکہ تحریک انصاف کے آج کے جلسے کو حکومت کی جانب سے ناکام کرنے کی پوری کوشش کی گئی، سارا دن میرے موبائل پر پیغامات موصول ہورہے تھے کہ قافلوں کو جگہ جگہ روکا جارہا ہے، مجھے آج ن لیگ کی حرکتیں دیکھ کر آصف زرداری کی تعریف کرنی پڑگئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے کہاکہ عمران خان نہ کھیلتا ہے اور نہ کھیلنے دیتا ہے۔ نواز شریف یہ سن لیں گے میں کھیلنا چاہتا ہوں لیکن ایک غیر جانب دار امپائر کی موجود گی میں کھیلوں گا۔ پچھلے سال 11 مئی کو جو میچ کھیلا گیا اس میں نواز شریف نے امپائر کو اپنے ساتھ ملا لیا۔

تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا کہ ہم صاف اور شفاف میچ کھیل کر ملک سے دھاندلی کو ختم کرکے نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔ جو لوگ الیکشن میں دھاندلی اور کرپشن کرکے اسمبلی میں آئیں گے تو کیا شریف اور ایماندار بن جائیں گے؟ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، نیب کے سابق چیف نے کہا تھا ملک میں روزانہ 12 ارب روپے کی کرپشن ہورہی ہے۔ دھاندلی کرکے اسمبلیوں میں آنے والے کرپشن کیسے ختم کریں گے۔

عمران خان نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو ایک سال گزر گیا لیکن کوئی ایک چیز بتائیں جو بہتر ہوئی ہے، اسلام آباد میں ایک میٹرو بس کا منصوبہ شروع کیا جارہا ہے لیکن ایشین ڈویلوپمنٹ بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ اس پر 4 ارب روپے خرچہ آنا چاہئے تاہم حکومت اس منصوبے کو 24 ارب روپے میں مکمل کررہی ہے ، یہ کرپشن نہیں تو اور کیا ہے، اسد عمر اور مشاہد حسین میٹروبس کے اس منصوبے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے جلسے کے خوف سے لوڈشیڈنگ میں کچھ کمی ہوگئی ہے، لیکن بجلی کی چوری کو ختم نہیں کیا گیا، غریب عوام چوری کی بجلی کے پیسے بھی ادا کررہے ہیں۔

جلسے میں اپنی تقریر کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں جب تک سرمایہ کاری نہیں ہوگی اس وقت تک بے روز گاری ختم نہیں ہوسکتی، وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف لندن گئے جہاں انہوں نے سرمایہ کاری کی دعوت دی لیکن بعد میں یہ پتا چلا کہ لندن میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری شریف برادران کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ شہباز شریف انتخابات سے قبل علی بابا 40 چور کا نعرہ لگاتے تھے اور اور کہتے تھے سوئس بینکوں سے پاکستانی عوام کا پیسہ واپس لائیں گے لیکن ایک سال گزر گیا پیسہ واپس نہیں آیا، اگر سوئس بینکوں میں پڑا پاکستان کا 200 ارب ڈالر واپس آجائے تو پاکستان کو اگلے 10 برس تک ٹیکس دینے کی ضرورت نہیں، لیکن باہر سے پیسہ وہی لے کر آئے گا جس کا کاروبار پاکستان میں ہے۔

تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا کہ آج کے جلسے کا مقصد گزشتہ سال 11 مئی کو دھاندلی کرنے والوں کا احتساب کرنا ہے۔ دھاندلی کے خلاف ہم عدالتوں اور ٹریبونلز میں گئے اور ثبوت بھی دیئے، لیکن ہمیں کہیں سے کوئی جواب نہ ملا۔ عمران خان نے اعلان کیا کہ 23 مئی کو فیصل آباد میں دھاندلی کے خلاف دھرنا دیا جائے گا اور جب تک انصاف نہ ملا احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کی سیکیورٹی کے لیے مجموعی طورپر 8ہزار 207 افسران واہلکار تعینات تھے۔ جلسہ گاہ کو دونوں اطراف سے سیل کیا گیا تھا۔ پنڈال میں داخلے کے لیے شرکاکو فیصل ایونیوپر راستہ فراہم کیاگیا تھاجہاں 32واک تھرو گیٹس نصب تھے۔ تمام شرکاکو واک تھروگیٹس سے گزار کر اور جامہ تلاشی لے کر پنڈال میں داخلے کی اجازت دی گئی۔ پولیس کے علاوہ تحریک انصاف کے رضاکار بھی سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ جلسہ گاہ کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔

پولیس ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ وفاقی پولیس کے 12ایس پیز،24اے ایس پیزو ڈی ایس پیز، 102انسپکٹرز، 576اے ایس آئیزاور ایس آئیز، 368ہیڈکانسٹیبلز اور 3ہزار 700سپاہی تعینات تھے۔ اس طرح وفاقی پولیس کے مجموعی طورپر 4ہزار 785 افسران واہلکارتعینات رہے۔ پنجاب پولیس، آزادکشمیر پولیس، رینجرز، ایلیٹ فورس اورایف سی کے مجموعی طورپر 3400افسران واہلکارتعینات کیے گئے تھے ۔ ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کے قیام وطعام، گاڑیوں کے ایندھن، اسپیشل ڈیوٹی الائونس، متعلقہ صوبوں کو سیکیورٹی خدمات پرادائیگی اوراضافی آنسوگیس کا اسٹاک لینے کی مدمیں 2کروڑ روپے خرچ ہوئے جبکہ سی ڈی اے کی جانب سے جلسے کے لیے انتظامات پر اخراجات اس سے الگ ہیں۔

ریڈزون اورجلسہ گاہ کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے لگائے گئے کنٹینرزکے مالکان کوبھی معاوضہ دیاجائے گاجس کا تخمینہ 50لاکھ روپے لگایاگیاہے۔ سی ڈی اے نے جلسے کے شرکاکو پینے کاپانی فراہم کرنے کے لیے 10واٹر ٹینکرلگائے تھے۔ ڈی چوک کے ساتھ ساتھ بلیوایریا کے دونوںاطراف سروس روڈزپر بھی اسٹریٹ لائٹس کاہنگامی بنیادوںپر بندوبست کیاگیا تھا۔ وفاقی پولیس کے ایک سینئرافسر نے ایکسپریس کو بتایاکہ وفاقی دارالحکومت کی تاریخ میںآج تک کسی بھی جلسے کی سیکیورٹی پراتنی بڑی تعدادمیں نفری تعینات نہیںی گئی۔ دوسری جانب پولیس نے جلسہ گاہ کے قریب ایک شخص سے پستول، 2میگزین اور 23گولیاں برآمد کرلیں جبکہ ایک شخص سے شراب کی 2بوتلیں برآمدکی گئیں۔ تھانہ کوہسارکے ایس ایچ او عابدحسین نے بتایاکہ دونوںافراد کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں