یوم دفاع عہد وفا اور قومی اتحاد

یوم دفاع افواج پاکستان کے کارناموں کے ساتھ پوری قوم کے اتحاد و یگانگت کی بھی روشن مثال ہے


وقار احمد شیخ September 06, 2023
پاکستان کی جرأت مند اور دلیر افواج کی بہادری اور قابلیت کی دنیا معترف ہے۔ (فوٹو: فائل)

آج چھ ستمبر کو پوری قوم ''یومِ دفاع پاکستان'' منا رہی ہے۔ یہ وہی عظیم دن ہے جب 1965 میں ہم نے اپنے سے کئی گنا بڑے اور طاقتور دشمن کو ناقابل فراموش شکست دی تھی۔ اس دن افواج پاکستان کے ساتھ پوری قوم بھی ایک جسم ایک جان بنی ہوئی تھی۔ یہ دن اس تاریخی قومی جذبے کی یاد دلاتا ہے جس کی مثال دیگر اقوام میں بہت کم ملتی ہے۔ بلاشبہ آج بھی پاکستان کی جرأت مند اور دلیر افواج کی بہادری اور قابلیت کی دنیا معترف ہے۔


یوم دفاع پاکستان صرف افواج پاکستان کے کارناموں کا ہی نہیں بلکہ پوری قوم کے اتحاد و یگانگت کی بھی ایک مثال ہے۔ یہ قومی اتحاد ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے جس کے سامنے کوئی بھی دشمن کبھی ٹھہر نہیں پائے گا۔ شاید دشمن قوتیں بھی ہماری قوم کے اس عظیم ہتھیار سے واقف ہیں، اس لیے مختلف جہات سے اب اس قومی اتحاد کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔


ملک دشمن قوتوں کی جانب سے قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کےلیے مختلف بیانیے اور پروپیگنڈے پھیلائے جارہے ہیں۔ ایک صفحہ پر موجود قوم، افواج پاکستان اور حساس اداروں کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں۔ قوم میں مایوسی پھیلا کر انھیں اداروں کے خلاف بھڑکایا جارہا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ کچھ عاقبت نااندیش دشمنوں کی سازشوں کا شکار ہوکر ان کے منفی پروپیگنڈوں پر کان دھر رہے ہیں۔ لیکن اکثریت آج بھی حق و سچ کے ساتھ ہے۔


پوری قوم کو یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ وطن ہے تو ہم ہیں اور افواج پاکستان اس وطن کی بقا کے لیے ضروری ہیں۔ دشمن کی کسی بھی سازشی تھیوری کو کامیاب نہ ہونے دیجیے۔ افواجِ پاکستان نے جنگ اور امن کے ہر دور میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور جب بھی ارض پاک پر کوئی بھی آفت، دہشت گردی، زلزلے، سیلاب یا کسی بھی صورت میں آئی، افواج پاکستان نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ دنیا کے مختلف ممالک میں امن مشن میں حصہ لیتے ہوئے ہماری پاک افواج نے قابل قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔ پاکستان کے دفاع کےلیے افواجِ پاکستان کے جوانوں اور آفیسروں نے بلاامیتاز رنگ و نسل، ذات اور عقیدے کے ارض پاکستان کے دفاع کےلیے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ہے۔ افواج پاکستان کی قربانیوں کو دشمن کے سازشی پروپیگنڈوں میں نظر انداز نہ کیجیے۔


آج وطنِ عزیز کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں سرِفہرست مہنگائی، غربت اور بدعنوانی ہے۔ ہمارے ملک کے تقریباً ہر ادارے کو کرپشن اور بدعنوانی نے تباہ کردیا ہے۔ ہمیں پاکستان کو مضبوط کرنے کےلیے معاشرے میں پائی جانے والی ان تمام برائیوں اور رویوں کے خلاف جنگ لڑنی ہے جو وطنِ عزیز کو دن بہ دن کمزور کررہی ہیں۔


دفاعِ پاکستان کےلیے ضروری ہے کہ ہر سطح پر سفارش، اقرباپروری اور رِشوت ستانی کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ حق داروں کو ان کا حق دیا جائے تاکہ اہل اور قابل افراد ملک کی ترقی اور بقا کےلیے اپنا کردار فعال اور موثر طریقے سے ادا کرسکیں اور پاکستان ترقی کی وہ منازل طے کرسکے جس سے اس کی بنیادیں روز بروز مضبوط ہوتی جائیں۔


پاکستان کی مضبوطی اور دفاع کےلیے ضروری ہے کہ ہر طرف انصاف کا بول بالا ہو۔ ہمارے اردگرد بہت سی ایسی کہانیاں جنم لے رہی ہیں جو اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ پاکستانی معاشرے میں عدل و انصاف کا فقدان ہے۔ پاکستان کے دفاع کےلیے معاشرے میں عدل و انصاف کی بے حد ضرورت ہے۔ پاکستان کے دفاع کےلیے ان تمام مافیاز کو جو معاشرے کو یرغمال بناکر استحصال کررہے ہیں، انہیں شکست فاش دینے کی ضرورت ہے۔ ان مافیاز نے انسانوں کی سوچ اور رویوں پر بھی قبضہ جما رکھا ہے، جس کا پوری طاقت کے ساتھ ہمیں بحیثیت قوم مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کا دفاع حقیقت کا روپ دھار سکے۔


پاکستان کی مضبوطی کےلیے ایک دوسرے کا احترام اور قبول کرنے کے رجحان کو فروغ ملنا چاہے تاکہ پاکستان کے تمام شہری برابری کی بنیاد پر باوقار زندگی بسر کرتے ہوئے وطنِ عزیز کو مضبوط بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔ پاکستان کا دفاع تب ہی ممکن ہے جب ہم اپنی ذات سے باہر نکل کر مفادات کو ترک کرکے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے قول ''ایمان، اتحاد، تنظیم'' کو عملی جامہ پہنائیں اور انسانوں کے بجائے خدا تعالیٰ کی ذات پر ایمان رکھتے ہوئے اتحاد کو فروغ دیں۔ لازم ہے کہ ہر طرح کے منفی رجحان اور نفرت کو ختم کریں اور بحیثیت قوم تنظیم اور نظم و نسق کو اپنا نصب العین بنائیں اور صداقت کے اصولوں کو اپنا شعار بناتے ہوئے جنگ ستمبر کے اسی قومی جذبے کو اجاگر کریں جس سے افواجِ پاکستان اور عوام نے مل کر دشمن کو شکست فاش دی تھی۔


پاکستان زندہ باد۔ افواجِ پاکستان پائندہ باد۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں