کوئلے کے نئے پلانٹ شہریوں کے نظام تنفس پر اثرات مرتب ہونگے ماہرین
کوئلے سے بجلی بنانے کے پلانٹ کی تنصیب سے متعلق رپورٹ پر ماہرین کے اعتراضات
کوئلے سے بجلی بنانے کے پلانٹ کی تنصیب سے ماحول پر اثرات کے متعلق رپورٹ پر ماہرین نے شدید اعتراض کرتے ہوئے ہی گلر بیلی پاکستان کی رپورٹ کو نامکمل قراردیا ہے۔
ماہرین نے اعتراضات کیے کہ رپورٹ میں موسم کا پرانا ڈیٹا استعمال کیا گیا ہے ،پلانٹ سے اٹھنے والی راکھ کے ذرات سے نمٹنے کا واضح حل تجویز نہیں کیا گیا ،کراچی کی فضا میں پہلے ہی مٹی کے ذرات طے شدہ معیارسے زیادہ ہیں،اس سے شہریوں کے نظام تنفس پر اثرات مرتب ہونگے، ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات نعیم مغل نے بھی سوال اٹھایا کہ توانائی کی قلت پر قابو پانے کے لیے کوئلے پر 2500 میگا واٹ کے مختلف منصوبے لگائے جارہے ہیں اور وہ بھی تقریباً اسی مدت میں مکمل ہورہے جوفوجی فریٹلائزر کا زیر بحث منصوبہ ڈھائی سال میں مکمل ہورہا ہے تو اس منصوبے کی علیحدہ سے کیا اہمیت ہے ۔
پیر کو فوجی فریٹلائزر بن قاسم کمپلکس کے کول پاورپلانٹ کے ماحولیاتی اثرات کے تجزیے کے لیے مقامی ہوٹل میں کھلی کچہری منعقد کی گئی ،ماہر ماحولیات ارشد علی بیگ نے تجویز دی کہ بیرونی ممالک سے کوئلہ منگوانے کے بجائے مقامی کوئلے کے ذخائر سے استفادہ کیا جائے ،جھرک اور دیگر مقامات پر موجود ذخائر انتہائی معیاری ہیں ، اس لیے توانائی کے حل کے لیے مقامی وسائل استعمال کیے جائیں،سابق سیکرٹری ماحولیات شمس میمن نے کوئلے کی ٹرانسپورٹیشن کے حوالے پیدا ہونے والے ماحولیاتی مسائل کی نشاندھی کی،ان کے استفسار پر فوجی فریٹلائزرز نے بتایا کہ ایک بحری جہاز پر 40تا 60ہزار ٹن کوئلہ آئے گا اور یہ کوئلہ دس دن میں ٹرکوں کے ذریعے پورٹ قاسم پہنچے گا۔
اس دوران تقریبا 100ٹرک روزانہ ڈی ایچ اے سے گزریں گے ، ادارہ تحفظ ماحولیات کے ڈی جی نے توجہ دلائی کہ راکھ ڈمپ کرنا انتہائی اہم مسئلہ ہے کیونکہ کراچی کی فضا میں پہلے ہی مٹی کے ذرات زیادہ ہیں اور مزید راکھ کی وجہ سے شہریوں کے نظام تنفس پر اثرات مرتب ہونگے،انھوں نے کہا کہ توانائی کا مسئلہ حل کرنا ہے ، نئے دور میں داخل ہونا ہے لیکن اس کے لیے خدشات کا احتیاط سے جائزہ لینا ہوگا۔
انتظامیہ نے ماہرین کے خدشات کے جواب میں موقف اختیارکیا کہ پلانٹ سے پیدا ہونیوالی راکھ سے سیمنٹ بنائی جاسکتی ہے اور سیمنٹ فیکٹریوں سے رابطے کیے جارہے ہیں بصورت دیگر اس راکھ سے اینٹیں بنائی جائیں گی ، کوئلے کی درآمد کے لیے اسٹیل ملز کی جیٹی استعمال کرنے کے لیے بھی مذاکرات کیے لیکن مثبت ردعمل نہیں ملا، تھر میں کوئلہ نکالنے کے لیے بھی مدد دے سکتے ہیں لیکن اس منصوبے کو 30ماہ کی مدت میں مکمل کرنا چاہتے ہیں اس لیے براہ راست خود کوئی منصوبہ شروع نہیں کرسکتے۔