اسٹیٹ بینک کا شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے عوام کو مہنگائی میں کمی کی خوش خبری سنادی
اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، مئی میں مہنگائی 38 فیصد کی بلند ترین سطح سے گر کر اگست میں 27.4 فیصد پر آگئی، اسٹیٹ بینک نے عوام کو مہنگائی بتدریج کم ہونے کی خوش خبری دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی جاری کردی جس میں شرح سود میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے اگلے دوہ ماہ کے لیے شرح سود کو 22 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
نمائندہ ایکسریس کے مطابق دشوار مالی حالت میں بتدریج بہتری آرہی ہے، اسٹاک مارکیٹ سے اچھی خبریں ملی ہیں، ڈالر کی قدر میں کمی اور روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے اسی طرح آج اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے منعقد کیے گئے اجلاس میں سب سے زیادہ مہنگائی پر غور کیا گیا جو اس وقت عوام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
مانیٹری پالیسی نے عوام کو یہ اچھی خبر دی ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں کمی آئے گی، ماہ اکتوبر سے مہنگائی میں کمی کے واضح اثرات سامنے آنا شروع ہوں گے، ڈالر، چینی اور اجناس کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کیے گئے کریک ڈاؤن سے معیشت پر مثبت اثر پڑا ہے، وہ مہنگائی جو مئی میں 38 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی وہ اگست تک کم ہوکر 27.4 فیصد تک آچکی ہے اس لیے آج مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود کو بڑھانے کے بجائے 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس کے مطابق کمیٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک مہنگائی کم ہوگی اور مالی سال 2024-25 کے اختتام تک مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان آجائے گی، کمیٹی نے اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے، کمیٹی مہنگائی میں کمی کے لیے اقدامات کرے گی جسے حکومتی فیصلوں سے سپورٹ مل رہی ہے۔