بلدیہ فیکٹری کیس حماد صدیقی کو واپس لانے کیلئے سیکریٹری داخلہ طلب

وزارت داخلہ کی کارکردگی بہت ناقص ہے، بلکہ غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں، سندھ ہائی کورٹ


کورٹ رپورٹر September 18, 2023
وزارت داخلہ کی کارکردگی بہت ناقص ہے، بلکہ غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں، سندھ ہائی کورٹ

سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کے مفرور ملزم حماد صدیقی کو واپس لانے سے متعلق آئندہ سماعت پر چیف سیکریٹری سندھ اور وفاقی سیکریٹری یا ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کو پیش ہونے کا حکم دیدیا۔

جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کے ملزم حماد صدیقی کو پاکستان واپس لانے سے متعلق سماعت ہوئی۔

عدالت کی طلبی کے باوجود وفاقی سیکریٹری داخلہ، آئی جی اور ہوم سیکریٹری سندھ پیش نہیں ہوئے۔ ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا، سیکشن افسر وزارتِ داخلہ اور فوکل پرسن محکمہ داخلہ سندھ پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ بلدیہ؛ ایم کیوایم کے حماد صدیقی سمیت 5 مفرور ملزمان کے وارنٹ جاری

جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ 259 شہری جاں بحق ہوگئے کسی کو اس کا احساس ہی نہیں۔ سیکشن افسر وزارت داخلہ وزارت داخلہ نے بتایا کہ حماد صدیقی کی گرفتاری کے لیے متعدد الرٹ جاری کیئے۔

وفاقی حکومت نے حماد صدیقی کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے ریڈ وارنٹ بھی جاری کروائے۔

جسٹس کے کے آغا نے ریڈ نوٹس کب جاری کرائے گئے، اب کیا صورتحال ہے۔

سیکشن افسر ڈاکٹر جی ایم محمودی نے بتایا کہ 26 جنوری 2017 کو ریڈ وارنٹ جاری ہوئے تھے۔ ریڈ وارنٹ 5 سال کیلیے جاری ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حماد صدیقی کے کہنے پربلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی، رحمان بھولا کا اعترافی بیان

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس کا مطلب ہے کہ جنوری 2022 میں ان کی مدت ختم ہوگئی۔ وزارت داخلہ کی کارکردگی بہت ناقص ہے، بلکہ غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اتنے آدمیوں کی ہلاکت کے معاملے کو اس کے معیار کے مطابق فالو نہیں کیا گیا۔ فیکٹریوں میں حفاظتی انتظامات کی رپورٹ کون سا محکمہ پیش کریگا۔ سرکاری وکلاء کی جانب سے جواب نہیں دیا گیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چلیں چیف سیکریٹری کو بلایا ہے، وہی بتائیں گے۔

سیکریٹریز کے رویئے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلی سماعت پر چیف سیکریٹری سندھ اور وفاقی سیکریٹری یا ایڈیشنل سیکریٹری کو پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں