اہرام مصر اور خلائی سائنس
قدیم مصریوں کا اپنا نمبر سسٹم تھا۔ یعنی ڈیسیمل سسٹم ۔ ایک لاکھ کی فگر کو مینڈکوں کے ذریعے ظاہر کیا جاتا تھا
www.facebook.com/shah Naqvi
اہرام مصر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اہرام 5ہزار سال قبل بنائے گئے۔ آج سے 3500سال پہلے تک یہ اہرام دنیا کی بلند ترین عمارت رہے۔ ان اہرام کی اونچائی 475فٹ ہے اور اس میں 2ملین یعنی 20لاکھ پتھر لگے ہوئے ہیں ان میں سے ہر پتھر کا وزن ڈیڑھ سے لے کر ڈھائی ٹن تک ہے اور ایک ٹن ایک ہزار کلو گرام پر مشتمل ہوتا ہے۔
انسانی عقل آج بھی حیران ہے کہ اتنے بڑے اور وزنی پتھروں کو آخر کس طرح اس بلندی تک پہنچایا گیا۔ اہرام کے رازوں کو ریسرچر اور سائنسدان جاننے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ابھی تک مکمل طور پر جان نہیں پائے۔ جن لوگوں نے یہ اہرام بنائے وہ اپنے وقت کے ذہین ترین لوگ تھے۔ نہ صرف یہ لوگ بلکہ اس زمانے کے فرعون بھی ذہانت میں یکتا تھے۔
جن تھیوری اور خیالات کے ذریعے یہ اہرام بنائے گئے وہ آج کے جدید ترین دور کے انسان کی عقل سے بھی بالاتر ہیں۔ ان اہراموں کی تعمیر میں اس زمانے کے فرعونوں کی سائنسی سوچ مدد گار ثابت ہوئی۔ ان اہراموں کی تعمیر کے لیے دنیا بھر سے ماہرین جمع کیے گئے۔ جن میں آرکیٹکٹ اور تربیت یافتہ افرادی قوت بھی شامل تھی۔ جوزے فرعون بادشاہ نے موجودہ اہرام بنائے۔
ان اہراموں کے آرکیٹکٹ کا نام "اموٹپ "تھا۔ اُس زمانے کے فرعونوں کو مقبرے بنانے کا بہت شوق تھا۔ ایک سے ایک بڑے اور عالیشان اہرام۔ ان اہراموں کی تعمیر میں میتھ میٹکس اور اسٹرونومی کا استعمال کیا گیا اور ان کی تعمیر میں بیس سال لگے۔
ان کی تعمیر میں مختلف ٹیکنیکس اپنائی گئیں، پہلے 54 ڈگری اینگل کا اہرام بنایا گیا لیکن جب ماہرین اس بلندی پر پہنچے تو انھیں اندازہ ہوا کہ ان سے غلطی ہو گئی ہے۔ اس کے بعد انھوں نے اپنے تجربے سے سیکھتے ہوئے اہرام کو 43 ڈگری اینگل پر بنایا جس میں وہ بالاخر کامیاب ہو گئے۔ آج کی جدید ریسرچ بتاتی ہے کہ ان عظیم الشان اہراموں کی تعمیر میں صرف ہتھوڑی جیسے معمولی اوزار استعمال کیے گئے۔ اندازہ کریں۔
ان اہراموں کی چھ تہیں ہیں، جس میں چونے کی بڑی بڑی اوروزنی اینٹیں استعمال کی گئی ہیں۔ بڑے بڑے وزنی پتھروں کو جو چونے سے بنائے گئے تھے، رسوں اور سلائیڈوں کے ذریعے 475 فٹ بلندی پر لے جایا گیا۔RAMP کے ذریعے جیسے اسپتالوں میں ہوتے ہیں مریضوں کے لیے۔ ان وزنی پتھروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے لیے کشتیاں بھی استعمال کی گئیں۔
6 ہزار سال قبل مسیح قدیم مصری ریاضی میں بہت زیادہ مہارت رکھتے ہیں۔اتنے عظیم الشان بلند و بالا اہرام انھوں نے جن اوزاروں سے بنائے وہ انسانی ہتھیلی کے سائز کے برابر تھے۔ قدیم مصریوں کا اپنا نمبر سسٹم تھا۔ یعنی ڈیسیمل سسٹم ۔ ایک لاکھ کی فگر کو مینڈکوں کے ذریعے ظاہر کیا جاتا تھا اور دس لاکھ کو کوئین کی علامت یا غلاموں کے ذریعے ظاہر کیا جاتا تھا۔ یہ مصری ہی تھے جنھوں نے پہلی مرتبہ کاغذ ایجاد کیا ۔
مصری کمپیوٹنگ بھی کرتے تھے۔ کچھ نسلوں کے بعد نئے فرعون آئے جنھوں نے مزید اہرام بنائے۔ فرعون مقبرے بنانے کے بہت شوقین تھے کیونکہ ان کا عقیدہ تھا کہ انسان جب مرتا ہے تو اس کی روح اُوپر چلی جاتی ہے جو ستاروں کی طرح چمکتی ہے۔
خبردار خبردار! 2045میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی موجودہ پُرانی دنیا کو نئی دنیا میں داخل کر دے گی۔جس کا آغاز بھرپور طور پر صرف 6 سال بعد یعنی 2029 میں ہی ہو جائے گا۔ مشہور سائنسدان رے کرگل نے 2005 میں اپنی مشہور کتاب لکھی۔
ان کی 86فیصد سائنسی پیشنگوئیاں درست ثابت ہوئیں۔ اب مزید اس حوالے سے ایک اور کتاب 2023 میں لکھ رہے ہیں یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس انسان کی بنائی ہوئی مشینیں ایسی ذہانت کی حامل ہوں گی جو انسانوں کو ہی اپنا غلام بنا لیں گی۔ یہاں تک کہ انسانوں کا اپنا وجود ہی خطرے میں پڑ جائے گا۔
انسان چاند پر دوبارہ جا رہا ہے۔ 2030 تک چاند پر تعمیرات شروع ہو جائیں گی۔ سپیس اسٹیشن بنیں گے جو روس اور چین بنانے جا رہے ہیں۔ ان تعمیرات کے لیے خاص قسم کا میٹریل چاند پر ہی بنے گا۔ اس کے بعد مریخ پر بستیاں بھی بنیں گی، مریخ پر جانے کے لیے ہمیں 7 مہینے چاہئیں۔ موجودہ دہائی میں ہی ہم چیزوں کو "لفظوں "سے کنٹرول کر سکیں گے۔
2030 میں ایلون مسک انسانوں کے دماغوں میں چپ نصب کر سکیں گے جس کے نتیجے میں جنھیں نظر نہیں آتا انھیں نظر آنا شروع ہو جائے گا۔ معذور لوگ چلنا شروع ہو جائیں گے، ایسی ادویات جو کہ کوانٹم ادویات کہلائیں گی ان کا استعمال شروع ہو جائے گا۔ اس چپ کا استعمال آخر کار اس طرح بھی ہو گا کہ سائنسی طور پر انتہائی ترقی یافتہ ریاستیں ہزاروں سال سے ذہنی طور پر پسماندہ ریاستوں پر حملہ کر کے ان کی سوچ بدل دیں گی۔
ان کے دماغ میں چپ فٹ کر کے، اور کوئی جانی نقصان بھی نہیں ہو گا۔ اس طرح دہشت گردوں سے بھی نجات مل جائے گی ۔ اس سے بھی آگے بڑھ کر نینو ٹیکنالوجی جس کے ذریعے انسان اپنی "سوچ "کے ذریعے چیزوںکو کنٹرول کرے گا۔