ڈالر کے انٹربینک ریٹ سات ہفتوں کی کم ترین سطح پر آگئے
ڈالر کی قدر 98 پیسے کی کمی سے 289 روپے 80 پیسے پر بند ہوئی، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 291 روپے پر آگیا
وفاقی تحقیقاتی ادارے اور اسٹیٹ بینک کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث بیشتر بی کیٹیگری ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف کاروائیوں، گرے مارکیٹ کی سرگرمیاں منجمد ہونے اور سپلائی بڑھنے کے باعث منگل کو 16 ویں دن بھی ڈالر بیک فٹ پر رہا ہے جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 7ہفتوں کی کم ترین سطح پر آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آج 46دن کے بعد ڈالر کے انٹربینک ریٹ 290 روپے سے بھی نیچے آگئے جبکہ اوپن ریٹ 293 روپے کے ساتھ 2 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 1 روپے 26 پیسے کی کمی سے 289 روپے 60 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن وقفے وقفے سے محدود پیمانے پر زرمبادلہ کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 98 پیسے کی کمی سے 289 روپے 80 پیسے پر بند ہوئی اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 2 روپے کی بڑی کمی سے 291روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اس طرح سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا فرق صفر اشاریہ 41 فیصد یا 1 روپے 20 پیسے رہ گیا ہے، نگراں وزراء کا ڈالر کی بہ نسبت روپے کی قدر کو بہرصورت مستحکم رکھنے کے بیانات سے ڈالر کی نسبت روپے کی قدر یومیہ بنیادوں پر نہ صرف بڑھ رہی ہے بلکہ ڈالر کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ملک گیر سطح پر کریک ڈاؤن سے مارکیٹ سینٹی منٹس بھی بہتر ہوتے جارہے ہیں۔
نگراں وزیر تجارت اور وزیر خزانہ کی تاجر و صنعت کاروں سے کی جانے والی ملاقاتوں میں مقامی و غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کی کوششیں ان شعبوں کا اعتماد بحال کرنے میں معاون ثابت ہورہی ہیں جبکہ وہ ایکسپورٹرز جو ڈالر کی قدر میں بڑے اضافے کی امید پر ایک ماہ قبل تک اپنی برآمدی آمدنی ملک میں لانے سے گریز کررہے تھے وہ اب ملک میں اپنی برآمدی ترسیلات نہ صرف لارہے ہیں بلکہ مارکیٹ میں ڈالر بھنا بھی رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر پر ترغیبات کے فیصلوں سے قانونی چینلز سے ترسیلات کی آمد بھی بڑھ رہی ہے اس طرح سے مارکیٹ ڈالر کی قلت بتدریج گھٹتی جارہی ہے۔ حکومت کی جانب سے بیرون ملک روکے گئے ڈالر ملک میں لاکر کالادھن کو سفید کرنے کے مشورے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی نگرانی سخت کیے جانے اور نئی اے ٹی ٹی پالیسی متعارف کراتے ہوئے ڈالر کی اسمگلنگ پر قابو پانے جیسے عوامل ڈالر میں سرمایہ کاری اور بلاضرورت خریداری کی حوصلہ شکنی کا سبب بن رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلروں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کی وجہ سے حوالہ ہنڈی کی سرگرمیاں معطل ہونے سے قانونی چینل سے ترسیلات بتدریج بڑھ رہی ہیں اور اس ضمن میں ایک بڑے بینک نے اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر کی آمد میں 35 سے 40فیصد بڑھنے کا بھی دعوی کیا ہے۔
دیگر مشکوک شعبوں کی طرح سونے کے بیوپاریوں کے خلاف جاری کارروائیوں سے مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں تسلسل سے کمی کی خبریں زیرگردش ہیں جس سے ہولڈ شدہ ڈالرز کی مارکیٹ میں فروخت بڑھ گئی ہے اور زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی سپلائی بھی بڑھ رہی ہے۔