ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ 18ویں دن بھی برقرار
یکم ستمبر سے اب تک انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں 17 روپے 80 پیسے اور اوپن ریٹ میں 35 روپے کی بڑی کمی
ڈالر کے نرخ میں مسلسل 18 ویں دن بھی کمی واقع ہوئی ہے، انٹربینک ریٹ 287 روپے 73 پیسے اور اوپن ریٹ 288 روپے کی سطح پر آگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق غیر قانونی تجارتی سرگرمیوں، ہنڈی میں ملوث امپورٹڈ کار ڈیلرز، سونے کے تاجروں سمیت دیگر مشکوک شعبوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے باعث جمعرات کو 18 دن بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا ہے جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 288 روپے سے بھی نیچے آگئے جبکہ اوپن ریٹ بھی 288 روپے کی سطح پر آگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 1 روپے 17 پیسے کی کمی سے 287 روپے 58 پیسے کی سطح پر آگئی تھی لیکن معمولی نوعیت کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1 روپے 2 پیسے کی کمی سے 287 روپے 73 روپے پر بند ہوئے۔
اس طرح سے یکم ستمبر سے اب تک انٹربینک میں پاکستانی روپے کی قدر میں مجموعی طور پر 17 روپے 80 پیسے یا 5.82 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 2 روپے کی کمی سے 288 روپے کی سطح پر بند ہوئی، اسی طرح سے یکم ستمبر سے اب تک ڈالر کے اوپن ریٹ میں مجموعی طور پر 35 روپے کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں، کسٹمز سمیت دیگر محکموں کی گوداموں میں ڈمپ اسمگل شدہ اشیاء کو ضبط کیے جانے، گھروں بازاروں اور خفیہ لاکرز میں ڈالر کے ذخائر نکالنے کے لیے کریک ڈاؤن سے عالمی سطح پر پاکستانی روپیہ بہترین کارکردگی ظاہر کرنے والی کرنسی بن گئی، متعلقہ اداروں کی تابڑ توڑ کارروائیوں نے سٹے بازوں اور ذخیرہ اندوزوں کو اپنے غیرملکی کرنسیوں کے ذخائر فروخت کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
اسی طرح اسٹیٹ بینک کی غیرقانونی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ایکس چینج کمپنیوں کی سخت مانیٹرنگ اور تادیبی کارووائیاں، فارن کرنسی اسمگلنگ، حوالہ ہنڈی کے مشکوک شعبوں کی نگرانی کے بعد انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیوں اور گرفتاریوں سے ڈالر کے اسمگلروں کی نہ صرف کمر ٹوٹ گئی ہے بلکہ گرے مارکیٹ کی سرگرمیاں منجمد ہوگئی ہیں جس سے مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے یہ عمل ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کو تگڑا کررہا ہے۔
غیرملکی کرنسیوں کی لین دین کی مانیٹرنگ اور شفافیت آنے سے اوورسیز پاکستانیوں کی قانونی چینلز سے ترسیلات زر کی آمد بڑھتی جارہی ہے جبکہ ڈالر، پاؤنڈ اور یورو بانڈز پر ریٹ آف ریٹرن میں حالیہ اضافے سے اوورسیز پاکستانیوں کی روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں بھی انفلوز بڑھ گئے ہیں جس سے نہ صرف ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوسکے گا بلکہ افراط زر کی شرح پر قابو پانا ممکن ہوگا۔