حضرت آمنہ ؓ کے لال

ہمارے پیارے نبی اکرمؐ ہر وقت اپنی زبان کی حفاظت فرماتے اور صرف کام کی بات کرتے


م ش خ October 01, 2023
[email protected]

ربیع الاول کے مبارک مہینے کا آغاز ہو چکا ہے،ہمیں اپنی زندگی نبی اکرمؐ کی ہدایت کے مطابق گزارنی ہوگی،سچا پیار تو یہی ہے کہ ہمیں حضور اکرمؐ کی اطاعت کو اپنا کلچر اور تہذیب بنانے کی ضرورت ہے، ہمارا فلسفہ زندگی دین اسلام کا راستہ ہو۔

ابو داؤد شریف میں روایت ہے کہ ایک صحابی نے کہا'' ہم نبی اکرمؐ کے ساتھ تھے، میں نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی جو زرد رنگ کی تھی'' انھوں نے فرمایا ''یہ کیا چادر تمہارے اوپر ہے'' یہ ان کا ایک انداز تھا اور پھر کچھ نہ بولے (یاد رہے کہ زرد زعفرانی رنگ مردوں کے لیے ممنوع ہے) جب میں گھر آیا تو وہ چادر میں نے تندور میں پھینک دی اور جلا دی۔

اگلے دن میں ان کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوا وہ چادر میرے پاس نہیں تھی انھوں نے فرمایا کہ'' عبداللہ اس چادر کا کیا ہوا؟'' میں نے کہا کہ'' وہ میں نے جلا دی جو لباس میرے نبی اکرمؐ کو پسند نہیں تھا میں اسے دوبارہ کیسے استعمال کرتا ''صحابہ کرام کی یہ تھی محبت نبی اکرمؐ سے۔

مسلم شریف میں حضرت عبداللہ بن عباسؓ ایک واقعہ لکھتے ہیں کہ ایک شخص نے سونے کی انگوٹھی پہن رکھی تھی، آپؐ نے اسے اتار کر پھینک دیا اور فرمایا کہ'' یہ دوزخ کا انگارہ ہے'' آج ہم امارات کو روشن اور زندہ رکھنے کے لیے سونے کی انگوٹھی استعمال کرتے ہیں شادی کی تقریبات میں دلہا حضرات انگوٹھیاں پہن کر آتے ہیں ہمیں اپنی اصلاح کرنی چاہیے ہر مسلمان کو ہمارے نبی اکرمؐ کے نقش قدم پر چلنا ہوگا تبھی زندگی میں خوبصورت بہاریں آئیں گی ۔

ربیع الاول اسلامی کیلنڈر کا تیسرا اور مبارک مہینہ ہے اس ماہ مبارک میں ہمارے پیارے نبی حضور اکرمؐ کی ولادت ہوئی جو حضرت آمنہؓ کے لال ہیں، یہ ایک بے مثال انقلاب تھا یہ انقلاب صرف مذہبی ہی نہیں یہ تاریخ عالم کا ایک عظیم واقعہ ہے جس پر ہم ان کے امتی فخر کرتے ہیں وہ آخری نبی ہیں ،اب کوئی نبی نہیں آئے گا ان کی تعریف اور توصیف میں سمندر سیاہی کی شکل اختیار کر لے، زمین کاغذ کی ہو جائے اور ہم لکھتے رہیں جب بھی ان کی تعریف اور عظمت کا حق ادا نہ ہوگا۔

حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے لال کی ولادت نہ صرف مذہبی تھی بلکہ عملی، سیاسی، فکری اور نظری معاشی اور معاشرتی بھی تھی غرض اس دنیا میں کوئی شعبہ ایسا نہیں بچا جس میں حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے لال نے انقلاب نہ برپا کیا ہو اور یہ انقلاب رہتی دنیا تک اسی طرح قائم و دائم رہے گا۔ یہ ہم امت پر خداوند کریم کا احسان ہے ہمارے نبی کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔ تفسیر ابن کثیر میں نبی اکرمؐ کا یہ فرمان نقل کیا گیا کہ'' میں اللہ کی بھیجی ہوئی رحمت ہوں ''آپ نے لوگوں کو گمراہی، کفر و شرک سے محفوظ رکھا۔

آنحضرت نبی اکرمؐ کی پیدائش اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے ہم مسلمان کتنے خوش نصیب ہیں کہ ہم آپ کے امتی ہیں ہماری مقدس کتاب قرآن پاک میں آیا کہ آپ کو سارے عالموں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔ سورہ الضحیٰ میں ارشاد ہے ''اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا ذکر کرو۔''

آنحضرت رسول اکرمؐ کی ولادت باسعادت میرے رب کی عظیم ترین نعمتوں میں سے ایک ہے ہمیں اپنے نبی اکرمؐ کی پیروی پر بہت توجہ دینی ہے جو ہمارے لیے بہتر ہے ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ اگر دین و دنیا کی کامیابی چاہتے ہیں تو رسول اکرمؐ کی زندگی کو اپنی زندگی کے لیے نمونہ بنا لیں۔

ربیع الاول مقدس ماہ مبارک ہے جس میں میرے نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے، یہ تاریخ انسانیت کا سب سے عظیم اور مقدس واقعہ ہے ،ان کا اس دنیا میں آنا ہی تخلیق کائنات کے مقصد کی تکمیل تھی اور یہ زمین آسمان میرے رب نے اپنے محبوب کی خاطر ہی پیدا کیے۔ میرے رب کا ہم پر احسان عظیم ہے کہ نبی اکرمؐ کو کسی خاص خطے قوم یا زبان والوں کا نبی بنا کر نہیں بھیجا بلکہ وہ تو پوری انسانیت کے پیغمبر ہیں۔

ابو داؤد کی روایت میں ایک صحابی حضرت ابو اسید انصاری سے یہ واقعہ منقول ہے کہ ایک بار رسول اکرمؐ مسجد سے باہر تشریف لا رہے تھے آپ نے دیکھا کہ مرد اور عورتیں راستے میں جا رہے تھے، آپ نے جب یہ منظر دیکھا تو عورتوں سے کہا تم راستے کے بیچ میں مت چلا کرو مردوں کے پیچھے چلا کرو اور راستے کے ایک کنارے پر چلا کرو بس یہ جملہ کہا اب صحابیات کا جذبہ اطاعت دیکھیے کہ ایک عورت دیوار کے ساتھ راستے کے بالکل کنارے یوں چلا کرتی تھی کہ اس کا لباس دیوار سے رگڑ کھاتا تھا۔

حضرت عبداللہ بن مسعود نے ایک شخص کو دیکھا کہ احرام کی حالت میں سلا ہوا کپڑا پہن رکھا ہے جب کہ مرد احرام کی حالت میں سلا ہوا کپڑا نہیں پہن سکتا۔ حضرت ابن مسعود نے اس شخص کو منع کیا کہ احرام میں یہ کپڑا پہننا درست نہیں۔ اس شخص نے مطالبہ کیا کہ قرآن کریم میں یہ حکم بتا دیں حضرت عبداللہ بن مسعود نے سورہ حشر کی آیت کریمہ پڑھی جس کا مفہوم ہے کہ جو (حکم) تمہیں اللہ کے رسول نبی اکرمؐ دیں وہ لے لو اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ اور یہ آیت کریمہ تلاوت کی اور کہا دیکھو قرآن میں اس کی ممانعت ثابت ہے۔ ہمارے نبی اکرمؐ نے ہی تو احرام میں سلے ہوئے کپڑوں سے منع فرمایا ہے تو یہ حکم قرآن سے ثابت ہو گیا۔

ہمارے پیارے نبی اکرمؐ ہر وقت اپنی زبان کی حفاظت فرماتے اور صرف کام کی بات کرتے آنے والوں سے محبت سے پیش آتے ایسی کوئی بات نہ کرتے جس سے نفرت نمایاں ہو، صحابہ کرام کا خیال رکھتے بری چیزوں کو برا بتاتے اور اس پر عمل سے روکتے ہر معاملے میں اعتدال سے کام لیتے آپ اٹھتے بیٹھتے اپنے رب کا ذکر کرتے سادگی کا یہ عالم تھا جہاں جگہ ملتی وہاں بیٹھ جاتے اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین فرماتے جب بھی کسی سے مصافحہ کرتے تو اپنا ہاتھ ہٹانے میں پہل نہ کرتے آپ کی سخاوت و خوش اخلاقی اپنی مثال آپ تھی۔

ہم نہ جانے کس سفر میں ہیں کہ خیالات بدل جاتے ہیں نگاہ کا زاویہ بدل گیا ہے خیر و شر کے معیار بدل گئے ہیں حلال و حرام کے پیمانے بدل گئے ہیں اخلاقی قدریں بدل گئی ہیں ہر ادارے کی تمدن غرض ہر شعبہ ہی بدل گیا ہے۔ میرے پیارے نبی نے ایک خوبصورت تہذیب اور اخلاقی درس گاہ کو روشن کیا، اس کی مثال آپ کو کہیں نہیں ملے گی اخلاقی نقطہ نظر کو آپ نے ہمیشہ مقدم رکھا آپ نے کہا اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ دے کر جہنم سے آزادی حاصل کرو اگر زیادہ صدقہ دینے کی استطاعت نہ ہو تو کھجور کا ایک ٹکڑا ہی دے کر آزادی حاصل کرو اس لیے کہ اصل کامیابی جہنم سے آزادی ہے۔

میرے نبی نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کے لیے مسجد بنائے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے۔ ہمیں اپنی مسجدوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور ان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ جنت میں محلات حاصل ہو سکیں۔ کھانے میں کھجوروں کے حوالے سے آپ نے فرمایا جس گھر میں کھجوریں ہوں وہ لوگ بھوکے نہیں ہوتے۔ آپ کھجوروں سے ہی روزہ افطار کرتے اور ہر کھانے کے بعد 3 کھجوریں کھانا بہت سی بیماریوں کا علاج ہے جس نے صبح کو مدینہ منورہ کی 7 کھجوریں کھا لیں اس کو اس دن کوئی زہر اور جادو کبھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا (عن حضرت سعد بن ابی وقاص) اس حدیث سے عجوہ کھجوروں کی فضیلت ثابت ہو رہی ہے یہ کھجور امراض قلب اور دیگر بیماریوں میں تریاق کی حیثیت رکھتی ہیں) ہمیں چاہیے کہ پیارے نبی کے احکامات پر عمل کریں جس سے زندگی خوبصورت گزاری جا سکتی ہے، وہی اللہ تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ (دنیا) میں بھیجا ہمیں چاہیے کہ ماہ ربیع الاول کو انتہائی عقیدت واحترام سے منانا چاہیے یہ ماہ ربیع الاول کا پیغام ہے۔

خلوص دل سے سجدہ ہو تو اس سجدے کا کیا کہنا

وہیں کعبہ سرک آیا جبیں ہم نے جہاں رکھ دی

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں