وہ بری عادات جو آپ کی سوچ سے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں

حفظان صحت کے اصولوں اور سماجی اطوارپر عمل پیرا ہو کر انھیں بہتر بنایا جاسکتا ہے


تحریم قاضی October 01, 2023
حفظان صحت کے اصولوں اور سماجی اطوارپر عمل پیرا ہو کر انھیں بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔ فوٹو : فائل

ہر انسان کچھ خوبیوں اور خامیوں کا مرقع ہوتا ہے۔ انسان اگر اپنی شخصیت کو بہتر بنا کر خود اپنی ذات اور دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کرنا چاہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے اندر موجود خیر کے عنصر کو بڑھانے کی کوشش کرے۔ جو لوگ اکثر اپنی زندگیوں میں ناخوش رہتے ہیں اس کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنی شخصیت کے منفی اور مثبت پہلووں سے آگاہ نہیں ہوتے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے منفی خیالات اور عادات سے چھٹکارہ نہیں پا سکتے ۔

بعض افراد کو زندگی میں تمام نعمتیں ملی ہوتی ہیں لیکن وہ ناشکری اور خودترسی کی ایسی دلدل میں دھنسے ہوتے ہیں کہ نکلنا محال ہوجاتا ہے۔

کوئی ہاتھ بڑھا کر انھیں نکالنا بھی چاہے تو اس سے نکلنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔ ایسے افراد اپنی منفی شخصیت کے باعث نا صرف خود اذیتی کا شکار رہتے ہیں بلکہ دوسروں کی زندگیوں کو بھی جہنم بنانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑتے۔ ان لوگوں کو باقاعدہ نفسیاتی مدد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ لیکن کیونکہ یہ اپنی ہیکڑی کو نہیں چھوڑتے اور تاعمر خود کو صحیح اور دوسروں کو غلط سمجھتے ہیں سو اس حوالے سے ان کی کوئی مدد نہیں کی جاسکتی۔

اپنے اردگر د ایسے لوگوں سے ہم یہ ضرور سیکھ سکتے ہیں کہ وہ کیا منفی عادات ہیں جوہمیں نہیں اپنانی۔آج ہم آپ کو سماجی اطوار اور شخصی اطوار کے حوالے سے چند اصول بتائیں گے جن پر مثبت انداز میں کام کر کے آپ بھی اپنی شخصیت کو متاثر کن اور پرکشش بنا سکتے ہیں۔

تجسس

کچھ لوگوں کی فطرت میں ایک منفی پہلو یہ ہوتا ہے کہ وہ بلاوجہ تجسس کا شکار رہتے ہیں۔ انھیں ہر شخص پر یہ گمان رہتا ہے کہ وہ ان کی ٹوہ میں ہے۔ اور ان کی جاسوسی کر رہا ہے۔ ایسا کرنے والے کی ساری مثبت توانائیاں منفی سوچ کی وجہ سے ضائع ہوجاتی ہیں۔

فطری تجسس انسان کی سرشت میں ہے لیکن بلا ضرورت اس کی کثرت سے انسان کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے نا صرف اس کا ذہنی سکون برباد ہوتا ہے بلکہ یہ معاشرے میں اس کی ساکھ کو بھی متاثر کرتا ہے۔

اس لئے ضرور ی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اپنے کام سے کام رکھیں اور بلاوجہ دوسروںکے معاملات میں الجھنے کی کوشش نہ کریں۔ کوئی اگر آپ کے حوالے سے منفی بات کرتا بھی ہے تو اس سے آپ پر کوئی اثر نہیں کیونکہ جو آپ ہیں وہ ہی رہیں گے۔

بدگمانی

اللہ رب عزت قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ میرے بندے مجھ سے جیسا گمان رکھیں گے میں انھیں ویسا ہی ملوں گا۔زندگی گمان پر گزرتی ہے۔ جو انسان جیسا گمان کرتا ہے اس کے لئے قدرت ویسے ہی امکانات پیدا کرتی ہے۔

معروف آسٹریلن لکھاری رونڈا برین نے اپنی کتاب دا سیکرٹ میں بھی اسی حوالے سے لکھا ہے کہ انسان اپنی سوچوں کی طاقت سے کچھ بھی حاصل کرسکتا ہے جو کہ لا آف اٹریکشن کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔

بہت سے افراد کی شخصیت کے منفی ہونے کے پیچھے ان کی بد گمانی کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ وہ تصور کرتے ہیں کہ اردگرد سب برے ہیں اور ان کا یہ منفی گمان تلخ حقیقت بن کر سامنے آتا ہے۔منفی سوچ اور بدگمانی کا حامل شخص ایک ناپسندیدہ فرد کی حیثیت سے اپنی پہچان بنا لیتاہے جو کہ اس کے لئے ایک اچھا شگون نہیں۔

مسکراہٹ

زندگی میں خوبصورتی کو محسوس کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے لئے کوشش کی جائے ۔ اور یہ کوشش کوئی پہاڑ توڑنا نہیں اور نا ہی کوئی معرکہ سر کرناہے۔ زندگی کو پر لطف بنانے کے لیے چھوٹے چھوٹے اقدام بھی کافی ہیں۔اور مسکراہٹ اس ضمن میں اہم سنگ میل ہے۔

مسکراہٹ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ آپ کو تو اچھا محسوس کرواتی ہی ہے مگر یہ آپ کے اردگرد کے لوگوں کے لئے بھی اچھا ماحول اور تاثر پیدا کر دیتی ہے۔مسکراہٹ ایسی جاندار کلا ہے جو سامنے والے کا دل موہ لیتی ہے۔

کچھ لوگ اپنی مسکراہٹ کی وجہ سے جانے جاتے ہیںا ور یہ ان کا پلس پوائنٹ ہوتا ہے۔اور مسکراہٹ کی بات کی جائے تو اس ضمن میں دانتوں کی صفائی کو نظر انداز نہیںکیا جاسکتا ۔کچھ لوگ برش کرنے اور دانتوں کی مکمل صفائی کرنے کو اہمیت نہیں دیتے۔اس ضمن میں منفی اثرات مسوروں میں سوجن ، خون رسنا اور بدبو دار سانس کی صورت میں واضح ہوتے ہیں۔اور اس کی بدترین صورت دانتوں میں تکلیف اور کیڑا لگنے کی صورت بھی ہوسکتی ہے۔

ایک تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ مسوڑوں کی بیماریوں اور دیگر صحت کے مسائل جیسے کہ امراض قلب اور ذیابیطس میں گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔تو دانت صاف نہ کرنے کی عادت جہاں اس کی مسکراہٹ کو متاثر کرتی ہے وہاںیہ صحت کے لئے ایک بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔دانتوں کو باقاعدگی سے صاف کریں۔

ذاتی صفائی

کچھ لوگوں کو عادت نہیں ہوتی کہ وہ اپنی ذاتی صفائی کا خیال رکھیں ۔اور پرسنل ہائی جین کو نظر انداز کرنا معاشرے میں ان کی شخصیت کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔

ذاتی صفائی کو مدنظر رکھتے ہوئے باقاعدگی سے نہانا بے حد ضروری ہے۔اس سے پسینہ نہیں آتا اور پسینے سے پیدا ہونے والے بیکٹریا جو بدبو پیدا کرتے ہیں اس سے بھی بچنے میں مدد ملتی۔

جلد کی حفاظت کے لئے ضروری ہے کہ باقاعدگی سے جسمانی صفائی کی جائے اس سے ڈیڈ سکن سیلز جو جلد میں جلن ، خارش اور دیگر مسائل کا سبب بنتے ہیں اتار پھینکنے میں مدد ملتی ہے۔

اسی طرح خواتین کو زیبائش و آرائش کے لئے میک اپ کرنے کی بھی عادت ہوتی ہے۔ لیکن یہ اس وقت نقصان دہ ہوسکتی ہے جب سونے سے قبل میک اپ کو صاف نہ کیا جائے۔یوں تو روزانہ کی بنیاد پر چہرے کو صاف رکھنا ضروری ہے لیکن جب میک اپ کیا جائے تو ایسے میں خصوصی صفائی کی ضرورت ہوتی ہے۔کیونکہ میک اپ اگر جلد پر لگا رہ جائے تو اس سے بلیک ہیڈز اور دانے نکل سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر مسکارا اور آئی لائنر ٹھیک طریقے سے نہ اتارا جائے تو اس میں موجود کیمیکل آنکھوں کے لئے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔

اسی طرح جو لوگ آنکھوں میں کانٹکٹ لینسز کا استعمال کرتے ہیں انھیں رات سونے سے قبل انھیں ہٹا نا چاہئے۔ کیونکہ یہ آنکھوںمیں انفکشن کا سبب بنتا ہے۔ اس لئے لینسز کا سلوشن وقتاً فوقتاً تبدیل کرنا چاہئے ۔آج کل خواتین میںآئی لیش ایکسٹنشن کروانے کا رواج ہے جس میں نقلی پلکوں کو اصلی پلکوں کے ساتھ لمبے عرصے کے لئے جوڑ دیا جاتا ہے۔ اگر ان کا مناسب دھیان نہ رکھا جائے تو انفکشن کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

ذاتی استعمال کی چیزیں

ہماری روزمرہ زندگی میں ہماری ذاتی استعمال کی اشیاء جیسے تولیہ، بستر اور دیگر چیزیں بھی توجہ کی طالب ہوتی ہیں۔ کیونکہ ان کابراہ راست تعلق ہماری ذات سے ہوتا ہے۔ کچھ لوگوںکو یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنی ذاتی استعمال کی اشیاء کو کم ہی قابل اعتناء جانتے ہیں اور یہ ان کے لئے منفی اثرات لے کر آتا ہے۔بستر وہ جگہ ہے جہاں ہم روز کئی گھنٹے گزارتے ہیں۔اور اگر بستر کی چادر ہی صاف نہ ہو تکیہ، کمبل ہی میلا ہو تو اس سے جراثیم پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

جو لوگ باقاعدگی سے اپنے بستر کی چادر اور دیگر اشیاء کو صاف نہیں کرتے وہ جلدی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور ایسے فرد کا کسی دوسرے فرد پر اچھا تاثر بھی نہیں پڑتا، خاص طور پر جب وہ ہمسفر کے ساتھ رہنے لگتے ہیں تو ان کی ایسی عادات دوسرے کے لئے ذہنی اذیت کا باعث بن سکتی ہیں۔

اس کے علاوہ پانی کی بوتل،ٹوتھ برش، ریزر اور کنگھا کسی دوسرے کے ساتھ شیئر نہیں کرنا چاہئے۔کیونکہ ان اشیاء سے بیماریاں ایک دوسرے کو منتقل ہو سکتی ہیں۔اسی طرح جو بھی چیزیں ہم استعمال کرتے ہیں چاہے وہ پھل فروٹ ہوںیا ہماری پانی کی بوتل ان کو دھو کر استعمال کرنا چاہیئے۔

پہناوا

معاشرے میں شخصیت کا تعارف جہاں ہمارے اخلاق و کردار سے ہوتا ہے وہیں اس کا ایک رخ ہمارا پہناوا بھی ہوتا ہے۔ ہم جو پہنتے اوڑھتے ہیں وہ بلواسطہ یا بلاواسطہ ہماری حس جمالیات کی عکاسی کرتا ہے۔ آپ نے اکثر سنا ہو گا کہ فلاں شخص خوش لباس ہے۔

یہاں خوش لباس ہونے سے قطعاً یہ مراد نہیںکہ مہنگے کپڑے پہننے والا اور برانڈڈ اشیاء استعمال کرنے والا ہی خوش لباس ہے۔خوش لباس ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے بھی بہترین پہناؤے کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔کپڑے صاف ستھرے ہوِں بے داغ ہوں اور آپ کے ستر کو اچھے سے ڈھانکتے ہوں یہی کافی ہے۔

اپنی شخصیت کے مطابق لباس کا مناسب انتخاب کریں ایسے رنگوںکو پہنیں جو آپ پہ جچتے ہوں ۔ جو لوگ لباس کے معاملے میں بے توجہی برتتے ہیں ان کا معاشرتی طور پر تاثر متاثر ہوتا ہے جو کہ اچھی بات نہیں۔کوشش کریں اپنے ذات کے حوالے سے مثبت رہیں اور مثبت عمل سے معاشرے میں اپنا حصہ ڈالیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔