ورلڈکپ 1992کی یادگار فتح
برسبین میں جنوبی افریقہ کے خلاف پانچویں میچ میں بھی پاکستان کو 20 رنز سے شکست کا سامنا رہا تھا
پاکستان نے اپنی تاریخ میں پہلی اور آخری بار ورلڈکپ 1992 میں جیتا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی میزبانی میں 22 فروری سے 25 مارچ تک ہونے والے ایونٹ میں 9 ٹیمیں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، پاکستان، بھارت، جنوبی افریقا، سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور زمبابوے شریک ہوئیں، راؤنڈ رابن لیگ کی بنیاد پر ہر ٹیم ایک دوسرے سے نبرد آزما ہوئی، نیوزی لینڈ نے 14 پوائنٹس کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی۔
انگلینڈ 11 ،جنوبی افریقہ 10 پاکستان 9، ویسٹ انڈیز اور اسٹریلیا8،8، بھارت اور سری لنکا 5،5 جبکہ زمبابوے2 پوائنٹس حاصل کر پایا، گرین شرٹس نے ابتدائی مقابلوں میں ناقص کارکردگی دکھائی تھی،ایک موقع پر 5 میچ کھیلنے کر پاکستان کے صرف 3پوائنٹس تھے،تاہم اس کے بعد مسلسل فتوحات سے ٹائٹل بھی اپنے نام کیا، میلبورن میں پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز سے 10 وکٹوں سے مات کھائی،زمبابوے کو 53 رنز سے زیر کیا۔
ایڈیلیڈ میں انگلینڈ کے خلاف میچ بے نتیجہ ثابت ہوا، قسمت کی دیوی مہربان ہوئی ورنہ پاکستان ٹیم تو 40.2 اوورز میں 74 رنز پر ہی سمٹ کر رہ گئی تھی، چوتھے میچ میں گرین شرٹس کو روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں 43 رنز سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، برسبین میں جنوبی افریقہ کے خلاف پانچویں میچ میں بھی پاکستان کو 20 رنز سے شکست کا سامنا رہا تھا،چھٹے میچ میں آسٹریلیا کو 48 رنز سے مات دی، ساتویں یں پاکستان نے سری لنکا کو 4وکٹوں سے ہرایا، آٹھویں میچ میں گرین شرٹس نیوزی لینڈ کو 7وکٹوں سے زیر کرکے ناک آؤٹ مرحلے میں جگہ بنائی۔
سیمی فائنل میں ایک مرتبہ پاکستان کو فیورٹ نیوزی لینڈ کے خلاف 4وکٹ سے کامیابی ملی،آکلینڈ میں کھیلے جانے والے میچ میں کیویز نے 7 وکٹوں پر 262 رنز بنائے ،وسیم اکرم اور مشتاق احمد نے2،2 شکار کئے، جواب میں گرین شرٹس نے آخری اوورز میں6 وکٹوں پر ہدف عبور کیا،جاوید میاں داد57 پر ناٹ آؤٹ رہے، پاکستانی کپتان کو 10 اوورز میں 59 رنز کے عوض کوئی وکٹ تو نہ ملی لیکن انہوں نے بیٹنگ میں رمیز راجہ کی طرح 44 رنز اسکور کیے۔
میلبورن میں کھیلے جانے والے فائنل میں پاکستان نے انگلینڈ کو 22 رنز سے مات دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا،پاکستانی کپتان کے 72 رنز کی بدولت گرین شرٹس نے 6 وکٹوں پر 249 رنز اسکور کیے، جاوید میانداد نے 58 کا اضافہ کیا، انگلینڈ کی ٹیم میں آخری اوور کی دوسری گیند 227 پر ہمت ہارگئی، فائنل کو دیکھنے کیلئے ریکارڈ 87 ہزار 182 تماشائی اسٹیڈیم آئے تھے، وطن واپسی پر عالمی چیمپئن قومی ٹیم کا فقید المثال استقبال کیا گیا۔