گریٹر اقبال پارک کا بھوت بنگلا شہریوں کی توجہ کا مرکزبن گیا
کمزور دل افراد کو بھوت بنگلے میں داخل ہونے سے پہلے متنبہ کیا جاتا ہے
گریٹر اقبال پارک لاہور میں تفریح کے لئے آنیوالوں کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے نجی کمپنی کی معاونت سے بھوت بنگلہ اور سانپ گھر بھی بنادیئے گئے ہیں، جو شہریوں کی تفریح کا مرکزبنا ہوا ہے۔
سرکٹی لاشیں، بھوت ، خودبخود چلتے پانی کے نلکے کے مناظر گریٹر اقبال پارک لاہور میں بنائے گئے بھوت بنگلے کے ہیں۔ جو یہاں تفریح کے لئے آنیوالوں کی دلچسپی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ بچے اورخواتین بھوت بنگلا دیکھنے کے لئے بڑے شوق سے اندرجاتے ہیں لیکن پھران کے ہوش اڑ جاتے ہیں ۔بعض افراد تو فورا باہرنکلنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم کمزوردل افراد کو داخلے کے حوالے سے متنبہ بھی کیا گیا ہے۔
بھوت بنگلہ دیکھنے والوں کا کہنا ہے گریٹراقبال پارک میں یہ ایک اچھا اضافہ ہے۔ ایک طالبہ بسمہ کا کہنا تھا انہوں نے پہلی بار کوئی بھوت بنگلا اورسانپ گھر دیکھا ہے، انہیں کافی ڈر لگ رہا تھا لیکن ان کا چھوٹا بھائی اور دوست ساتھ تھیں اس لئے دل مضبوط کرکے بھوت بنگلے کی سیر کرسکی ہوں۔
بھوت بنگلہ دیکھنے والوں میں سات سالہ ابراہیم بھی شامل تھا جو اندرجانے سے پہلے کافی پرجوش تھا لیکن جب بھوت بنگلے سے باہرنکلا تواس کا رنگ اڑا ہوا تھا۔ اوراس سے بات بھی نہیں ہورہی تھی۔ مقامی شہری ذیشان حیدر نے بتایا ان کے بچے اور فیملی بھوت بنگلا دیکھنے کی ضد کررہے تھے لیکن جب اندر داخل ہوئے اور چند مناظردیکھے تو پھر واپس باہرنکلنے کی ضد کرنے لگے۔
بھوت بنگلے کے ساتھ سانپ گھر بھی ہے جہاں انڈین راک پائتھن سمیت کئی اقسام کے سانپ رکھے گئے ہیں۔ سانپ گھر دیکھنے آنیوالے پائتھن کے ساتھ سیلفیاں بھی بناتے ہیں۔
بھوت بنگلہ اور سانپ گھر کے منتظم رانا محمد نعیم نے بتایا '' انہوں نے گریٹراقبال پارک انتطامیہ کو یہاں بھوت بنگلہ اور سانپ گھربنانے کی تجویز دی تھی جو قبول کرلی گئی ۔ انہوں نے بھوت بنگلے میں جو ماڈل بنائے ہیں وہ خود کارسینسرز کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ جیسے ہی کوئی ان ماڈلز کے قریب جاتا ہے وہ حرکت کرنا شروع کردیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شہر میں دو اورمقامات پر بھوت بنگلے ہیں لیکن وہاں خود کار ڈھانچوں کی بجائےآدمی بٹھائے جاتے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ آنیوالے دنوں میں بھوت بنگلے اورسانپ گھرمیں مزید توسیع کی جائیگی ،نایاب نسل کے غیرملکی سانپ بھی رکھے جائیں گے۔