نگراں وزیرصحت سندھ نے 7 روبوٹک سرجری مشینوں کی خریداری منسوخ کردی
بلاوجہ مہنگی روبوٹک مشینیں خرید کرعوام کے پیسے کوضائع کیا گیااس لیےمزید7مشینوں کی خریداری رکوا دی ہے،ڈاکٹر سعد نیاز
نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد نیازنے مختلف سرکاری اسپتالوں کیلیے کثیر لاگت سے منگوائی جانے والی 7 روبوٹک سرجری مشینوں کا ٹھیکہ منسوخ کردیا۔ سابق صوبائی حکومت نے اپنے دور میں 8 روبوٹک مشینوں کا ٹھیکہ دیا تھا ان میں سے ایک مشین جناح اسپتال میں نصب کردی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق صوبائی محکمہ صحت نے سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال اورنگی ٹاؤن میں مریضوں کے علاج کے نام پر 2011میں 28کروڑ روپے مالیت کی ایک روبوٹک مشین منگوائی تھی۔
اس وقت مشین کی رونمائی کے لیے تقریب منعقدکی گئی تھی جس میں یہ تاثر دیاگیا تھا کہ انتہائی جدید مشین کے ذریعے کامیاب سرجریزکی جاسکیں گی لیکن بدقسمتی سے اس مشین پرتاحال کوئی سرجری نہیں کی جاسکی اور اس طرح 13سال سے 28کروڑ روپے کی مشین قطر اسپتال میں ناکارہ پڑی ہے۔
سول اسپتال میں بھی اتنی ہی مالیت کی روبوٹک مشین منگوائی گئی تھی جس کوایس آئی یوٹی کے حوالے کردیا گیا تھا تاہم کئی سال بعد یہ روبوٹک مشین واپس سول اسپتال کو دیدی گئی جوگزشتہ کئی ماہ سے خراب پڑی ہے۔
سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال کے ایک سابق ایم ایس کا کہنا تھا کہ اتنی قیمتی مشینوں کی کوئی ضرورت نہیں تھی، عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں کو ضائع کرنے اور مخصوص سپلائی فرم کو نوازنے اورکمیشن کے عوض ایسی غیر ضروری مشینن منگوائی جاتی ہیں۔
انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ روبوٹک مشین کی مینٹننس پر سالانہ2کروڑ روپے کے اخراجات آتے ہیں، اس لیے قطر اسپتال کی مشین کئی سالوں سے خراب پڑی ہے، اسی طرح سول اسپتال کی روبوٹک مشین بھی غیر فعال ہے، کئی سال سے اس مشین پر کوئی سرجری نہیں کی جاسکی۔
اس طرح خراب ہونے والی ان دونوں روبوٹک مشینوں پر عوام کے 50 کڑور روپے سے زائد خرچ ہوچکے ہیں جس سے مریضوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس طرح یہ خطیر رقم اورملک کا قیمتی زرمبادلہ ضائع ہوگیا۔
نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد نیاز کا موقف:
نگراں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سعد نیاز نے سابقہ سندھ حکومت کے دور میں سرکاری اسپتالوں میں غریب مریضوں کے علاج کے نام پر8 ارب روپے مالیت کی منگوائی گئی 2 روبوٹک مشینوں کے ناکارہ پڑے رہنے کا نوٹس لیتے ہوئے منگوائی جانے والی مزید7 نئی روبوٹک مشینوں کی خریداری کے ٹینڈرکو منسوخ کردیا ہے جس کی وجہ سے محکمہ کی مافیا میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
4 اکتوبرکو اچانک جناح اسپتال کے سربراہ کی جانب سے اسپتال میں روبوٹ مشین سے ایک مریض کی سرجری کرکے میڈیا پر یہ تاثر دیا گیا کہ سرجری کے لیے روبوٹک مشین کامیاب ہے۔
اس بیان پر نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد نے اپنا ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے روبوٹک مشین پر شدید تحفظات اور برہمی کا ظاہر کی اور سابقہ سندھ حکومت کی جانب سے مختلف اسپتالوں کے لیے 8سے10ارب روپے مالیت سے منگوائی جانے والی ان مشینوں کے ٹینڈرمنسوخ کردیے۔
انھوں نے کہاکہ یہ ایک مہنگا علاج ہے اتنی خطیر رقم سے چھوٹے بڑے اسپتالوں کی حالت کوبہتر بنایا جاسکتا ہے، اس لیے محکمہ صحت نے مزید 7 منگوائی جانے والی روبوٹک مشینوں کی خریداری کوروک دیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ روبوٹک مشین سے ایک سرجری پر پندرہ سو سے 2ہزار ڈالر اخراجات آتے ہیں جو پاکستانی کرنسی میں چار سے5لاکھ روپے بنتے ہیں،انھوں نے مزید بتایا کہ روبوٹ مشین سے پتے کی سرجری محض پیسے کا ضائع کرنا ہے۔
نگراں وزیر صحت نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ سندھ میں علاج کو جدت کے نام پر مہنگا بنادیا گیا ہے، سندھ میں بلاوجہ مہنگی روبوٹک مشینیں خرید کر عوام کے پیسے کو ضائع کیا گیا اس لیے مزید 7 مشینوں کی خریداری رکوا دی ہے۔
واضح رہے کہ سابقہ سندھ حکومت نے 8 روبوٹک مشینیں خریدنے کے لیے ایک مخصوص سپلائی فرم کو آرڈر جاری کیے تھے جس میں سے ایک روبوٹک مشین جناح اسپتال میں نصب کردی گئی ہے جس کی مالیت 80 کڑور روپے ہے۔ سابقہ حکومت نے 8روبوٹک مشینوں کے لیے 8ارب روپے کے ٹینڈرجاری کیے تھے۔
ڈاکٹر سعدنیاز نے کہا کہ مہنگی مشینیں منگوانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ دنیا بھر میں ہر جگہ صحت کی پرائمری اور سیکنڈری سہولتوں کی فراہمی پر ترجیحی دی جاتی ہے، اس لیے نگراں حکومت نے مزید مشینوں کی خریداری روک دی جس پر بعض لوگ ناراض ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ جب کسی بھی سپلائی کرنے والی فرم کا منظور شدہ ٹھیکہ منسوخ کیا جاتا ہے تووہ کمپنی عدالت سے رجوع کرسکتی ہے لیکن حکومت سپرا قوانین کے تحت یہ اختیار رکھتی ہے کہ وہ منظور شدہ ٹینڈر منسوخ بھی کرسکتی ہے۔
سپلائی کرنے والی کمپنی کا ڈیپازٹ حکومت کے پاس جمع ہوتا ہے جس کو پے آرڈر کہتے ہیں، سپرا قوانین کے تحت ایک مخصوص رقم سیکیورٹی ڈیپازٹ رکھتی ہے جو ٹینڈر منسوخی کی صورت میں کمپنی کو واپس کردیا جاتا ہے۔
اگر مارکیٹ ریٹ کے مقابلے میں زیادہ ریٹ لگائیں تو حکومت ٹینڈر منسوخ کرسکتی ہے کیونکہ یہ رقم عوام کی ہوتی ہے،ٹینڈرکی منظوری ہونے کے بعد محکمہ صحت مذکورہ کمپنی کو ورک آرڈر جاری کرتا ہے۔