فلسطینیوں کی جدوجہد اور مسلم ممالک
اسلامی دنیا کے خوفزدہ مبصرین کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے یہ بہت بڑی فتح ہے جو اللہ کی نصرت اور مدد سے ملی ہے
اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل نے اسے اسرائیل کا نائن الیون کہا ہے اور حماس کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا ہے۔ جس پر بہت سے مبصرین اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ اسرائیل اب پوری تیاری اور طاقت کے ساتھ حملہ کرے گا اور غزہ پر مکمل طور پر قبضہ کرلے گا، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینیوں کو غزہ خالی کرنے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔
یہ خدشات درست ہوسکتے ہیں، ظاہر ہے اسرائیل اس وقت زخم چاٹ رہا ہے لیکن وہ خاموش نہیں بیٹھے گا، یقیناً حماس نے بھی ممکنہ حملے کی بھرپور تیاری کررکھی ہوگی اب حماس کے بعد حزب اللہ بھی اسرائیل کے خلاف جنگ میں شامل ہوچکی ہے اور حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل کے خوف کا بت ٹوٹ چکا ہے، حماس کے نوجوانوں کے حوصلے بلند ہیں اس کے اثرات مثبت ہوںگے اور اس سے امید کی کرن پھوٹی ہے۔
مگر کچھ دانشور خوف پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ شکست خوردہ ذہنیت کے مالک دانشور فرما رہے ہیں کہ یہ اسرائیل کی سازش ہے اور اب اسرائیل فلسطین کو صفحہ ہستی سے مٹا دے گا۔ ارے بھائی !حماس کے نوجوانوں نے اسرائیل کو پہلی بار نکیل ڈال دی ہے۔ وہ گھس گئے ہیں ان کے علاقے میں اور جو سامنے آیا اس کو مار ڈالا یا یرغمال بنا لیا۔
اسلامی دنیا کے خوفزدہ مبصرین کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے یہ بہت بڑی فتح ہے جو اللہ کی نصرت اور مدد سے ملی ہے۔ 100 سے زیادہ یہودیوں کو حماس نے یرغمال بنایا ہے۔ اسرائیل تاریخ میں پہلی بار خوف زدہ ہے وہ اپنے سو بندوں کو قربان نہیں کریںگے۔ اگر حماس کے نوجوان خوف زدہ نہیں تو آپ لوگوں کو کیا ہوا، ہزاروں میل دور بیٹھ کر کیوں مایوسی اور خوف پھیلانے میں لگ گئے ہو۔
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اسرائیل کے ناقابل شکست ہونے کے تصور کو حماس نے دفن کر دیا ہے۔ لہٰذا یہ وقت نہ صرف حماس بلکہ امت مسلمہ کا حوصلہ وہمت بڑھانے کا ہے، خوف اور مایوسی پھیلانے کا نہیں۔ اس وقت حکومتی اور شخصی سطح پر حماس کی مدد کرنے اور تمام مسلمانوں کو کمر بستہ ہونا چاہیے۔
دوسری بات جو مد نظر رکھنی چاہیے کہ مغربی ممالک اور امریکا اگر جارحیت پر اتر آیا تو پھر روس تماشائی بنا نہیں بیٹھے گا۔ مگر 58 اسلامی ممالک بالخصوص عرب ممالک کو بے حسی کا مظاہرہ چھوڑ کر فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے۔
یہ کڑا اور آزمائش کا وقت ہے، اس وقت فلسطینیوں کو تنہا چھوڑنا دوستی نہیں دشمنی کے مترادف ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ہندو ہے، نیتن یاہو یہودی، مسلمانوں کی مخالفت میں مودی نے اسرائیل کی حمایت کا اعلان کردیا ہے، امریکا اور دیگر مغربی ممالک کھل کر اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 58 اسلامی ممالک ملت واحدہ ہیں، لیکن بکھرے اور سہمے ہوئے ہیں۔ حالانکہ افغانستان میں یہ اپنی آنکھوں سے امریکا کو بھاگتے دیکھ چکے ہیں۔
اب آتے ہیں پاکستان کی طرف، امت مسلمہ پاکستان کو اسلام کا قلعہ سمجھتی ہے یہ وقت امت مسلمہ کی وحدت کا ہے نہ صرف حکومت بلکہ عوام اور خصوصاً پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے ایک بھر پور اور جاندار موقف آنا چاہیے تاکہ نگران حکومت بھی جاندار پوزیشن لینے پر مجبور ہو جائے مگر افسوس کہ ابھی تک صرف جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام نے امت مسلمہ کی وحدت کی بات کی ہے۔
فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت و مظالم کے خلاف آج نماز جمعہ کے بعد سے عوامی بیداری کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن صاحب نے اپنے ٹیوٹر سے مندرجہ ذیل ٹویٹ کی۔
"جمعیت علماء اسلام تسلسل کے ساتھ فلسطینیوں کے موقف کو درست سمجھتی ہے، آج بھی اپنے اس موقف کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں، فلسطینی مجاہدین کا اسرائیل پر حملہ تاریخی کامیابی اور تاریخی معرکہ ہے کہ اپنے علاقوں کو اسرائیل کے غاصبانہ قبضے سے چھڑایا جائے، دنیا سمجھ رہی تھی کہ مسئلہ فلسطین مردہ ہو چکا ہے۔
اس حملے نے اسرائیل کے دفاعی نظام اور ان کے گھمنڈ کو زمین بوس کردیا ہے، یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہیے کہ اسرائیل کوئی بڑی قوت نہیں بلکہ اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا، فلسطینی بھائیوں سے اپیل ہے کہ انسانی حقوق کا احترام کریں، بچوں، عورتوں اور عام شہریوں کو تکلیف نہ پہنچائیں اور ثابت کریں کہ اسلام اور مسلمان کیسے انسانی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ اپنا فرض پورا کرے اور 1967 کی قراردادوں پر عملدرآمد کرواتے ہوئے بیت المقدس کو مسلمانوں کے حوالے کروائے، اس کے علاوہ او آئی سی کا فوری اور بھرپور اجلاس طلب کیا جائے، جہاں مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کو یقینی بنانے کی منصوبہ بندی کی جائے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ فلسطین کوتسلیم کیے بغیر اور ان کا ملک ان کے حوالے کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
اس کشیدہ صورتحال کے پیش نظر جے یو آئی اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آیندہ جمعے کو ملک بھر میں ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں مظاہروں کا اعلان کرتی ہے، پوری قوم مظاہروں میں شریک ہوکر امت کے جسد واحد ہونے کا ثبوت پیش کریں۔''
اس ٹویٹ کے علاوہ انھوں نے 7 منٹ اور 27 سیکنڈ کی ایک وڈیو کو بھی ٹویٹ کیا ہے اور وہی پورے میڈیا ہاؤسز کو بھی دیا گیا جو تمام الیکٹرانک میڈیا پر نشر ہوا اور سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ مگر افسوس صد افسوس کہ اس نازک وقت میں بھی چند ناعاقبت اندیش اور بغض مولانا میں مبتلا سیاسی خود کشوں نے اس سے صرف 20 سیکنڈز کا ایک کلپ نکال کر وائرل کیا اور بہتان تراشی اور بد تمیزی کی، ایک طوفان عمران داروں نے شروع کیا۔
اس موقع پر تو یہ سراسر فلسطین دشمنی کے مترادف ہے تحریک انصاف کے سلجھے ہوئے کارکنان سے عرض کروںگا کہ صرف 7 منٹ اور 27 سیکنڈ کے لیے بغض مولانا سے نکل کر پورا کلپ کھلے دل و دماغ اور غیر متعصب ذہن کے ساتھ سن لیں، انشاء اللہ بحیثیت مسلمان اور پاکستانی آپ کا سر فخر سے بلند ہوگا۔
اللہ رب العزت اس قوم پر رحم فرمائے جو ان حالات میں اس بندے پر کیچڑ اچھال رہا ہے جو مردوں کی طرح ڈٹ کر کھڑا ہے مظلوم فلسطینیوں اور حماس کے شیروں کے ساتھ۔ سمجھ نہیں آتا کہ ایک مسلمان ایسے نازک موقعے پر اس قدر بے احتیاط اور حواس باختہ کیسے ہو سکتا ہے۔ میرے خیال میں تو یہ وقت تمام سیاسی جماعتوں کی یکجہتی کا ہے نفرتوں کو ہوا دینے کا بالکل نہیں۔
اے امت مسلمہ کے حکمرانوں یاد رکھیں، حماس نے اپنی حیثیت سے بڑا کام کر کے اپنا نام تاریخ میں امر کر دیا ہے۔ حماس کے اس دلیرانہ اقدام کے بعد پہلی بار اسرائیل حواس باختہ ہو چکا ہے۔ اسرائیلی ملک چھوڑ کر فرار ہو رہے ہیں۔
پوری امت مسلمہ کے حکمرانوں کو یہ موقع غنیمت جان کر تمام اسلامی ممالک ملت واحدہ بن کر حماس کے ساتھ پوری قوت کے ساتھ کھڑے ہو کر دکھائیں۔ اپنے اپنے مفادات کو کچھ دیر کے لیے بالائے طاق رکھ دیں اور فلسطین کے مظلوم عوام کے حق میں کھڑے ہوجائیں، ورنہ تاریخ معاف نہیں کرے گی۔
اس موقعے پر اپنے باباجان رحمہ اللہ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے پوری قوم سے درخواست کرونگا کہ فجر کی نماز میں قنوت نازلہ کا اہتمام اس وقت تک کریں جب تک اسرائیل گھٹنے نہ ٹیک دے۔ رہی بات حکمرانوں کی تو اگر اٹھاون اسلامی ممالک کی بے حسی اور بے ہمتی کی وجہ سے اسرائیل فلسطین کو مٹانے چلا تو یہ شاید وقتی طور پر وہ اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب بھی ہو جائے مگر نبی رحمت صلی اللہ علیہ و سلم نے مسلمانوں کی حتمی فتح اور یہود کی فیصلہ کن شکست، ذلت و ہزیمت کی بشارت چودہ سو سال پہلے دے رکھی ہے۔
ہمیں چڑھتے سورج کی مانند یقین ہے کہ آخری، حتمی اور فیصلہ کن معرکے میں مسلمان فتح یاب اور غالب ہوں گے۔