28 دن بعد ڈالر کی قیمت میں گراوٹ کا تسلسل ٹوٹ گیا 20 پیسے اضافہ
ملک میں 3 سال بعد روپے کی قدر میں اضافے کا 28 روزہ طویل تسلسل دیکھا گیا جس میں روپیہ 30 روپے مہنگا ہوا
حکومتی کریک ڈاؤن سے روپے کی قیمت 11 فیصد بہتر ہونے کے بعد 28 دن میں آج پہلی بار روپیہ تنزلی کا شکار ہوا، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 20 پیسے مہنگا ہوگیا تاہم اوپن ریٹ برقرار رہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک میں 3 سال بعد روپے کی قدر میں اضافے کا 28 روزہ طویل تسلسل دیکھا گیا جو ایک ریکارڈ ہے، قبل ازیں سال 2020ء میں کورونا کے بعد روپے کی قدر میں اضافے کا تسلسل 22 یوم پر محیط تھا۔
گزشتہ 28 یوم کے دوران ڈالر کی بہ نسبت روپے کی قدر میں مجموعی طور پر 30 روپے 24 پیسے کے اضافے سے روپیہ استحکام کے مرحلے میں داخل ہوگیا تھا، منگل کو انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر بھی ڈالر کی تنزلی برقرار رہی جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 1 روپے 23 پیسے کی کمی سے 275 روپے 60 پیسے کی سطح پر آگئی تھی۔
بعد ازاں دوپہر کو ڈالر کی مزید تنزلی کا تسلسل رک گیا اور ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 34 پیسے کے اضافے سے 277 روپے 20 پیسے پر آگئے تھے تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی 20 پیسے کے اضافے سے 277 روپے 3 پیسے کی سطح پر بند ہوا،اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 277روپے پر مستحکم رہی۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدی شعبوں نے اپنی کاروباری ضروریات اور درآمدات کے عوض ادائیگیوں کے لیے بینکوں سے رجوع کرلیا ہے جبکہ وہ ایکسپورٹرز جنہوں نے اپنی برآمدی آمدنی کے عوض سستی قیمت پر ڈالر کی فارورڈ فروخت کی تھی انہوں نے بھی ڈالر کی خریداری کی جس سے ڈالر ایک بار پھر ریکوری فیز میں آگیا ہے۔
مارکیٹ میں یہ قیاس آرائیاں بھی زیرگردش ہیں کہ روزگار کے موقع پیدا کرنے اور مقامی و برآمدی ضروریات کے لیے صنعتوں کی درآمدی خام مال کے نئے معاہدوں سے ڈالر کی قدر میں دوبارہ اضافہ ہوگا اور یہ اضافہ نومبر، دسمبر کے مہینوں میں زیادہ رہنے کا امکان ہے۔