انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافہ
بیرونی ادائیگیوں کی ڈیمانڈ آنے سے ڈالر کی قدر میں محدود پیمانے پر اتار چڑھاؤ دیکھا گیا
روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں اضافہ، انٹربینک ریٹ 279 سے تجاوز کرگئے جبکہ اوپن ریٹ 281 روپے کی سطح پر آگئے۔
انٹربینک مارکیٹ میں پیر کو کاروبار کی ابتدا میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 25 پیسے کی کمی سے 278 روپے 44 پیسے پر بھی آگئی تھی لیکن وقفے وقفے سے بیرونی ادائیگیوں کی ڈیمانڈ آنے سے ڈالر کی قدر میں محدود پیمانے پر اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 33 پیسے کے اضافے سے 279 روپے 12 پیسے پر بند ہوئے، اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 50 پیسے کے اضافے سے 281 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے دو سے تین ہفتوں میں شروع ہونے والے آئی ایم ایف کے ریویو کے تناظر میں زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں شرح تبادلہ کی ایڈجسٹمنٹ کی جارہی ہے تاکہ آئی ایم ایف حکام کے سامنے یہ حقیقت واضح ہوسکے کہ زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں شرح تبادلہ کا تعین مارکیٹ فورسز کررہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹوں میں زرمبادلہ کی طلب اور رسد متوازن ہے جس سے اس بات کی نشاندہی ہورہی ہے کہ مختصر دورانیے کے لیے ڈالر کی قدر 280 روپے کے اردگرد رہے گی البتہ نجکاری کے عمل، بیرونی سرمایہ کاری یا نئے انفلوز کی آمد سے امکان ہے کہ ڈالر کی قدر میں مزید کمی ہوسکے۔
ماہرین کا کہنا ہے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے انتظامی اقدامات کی بدولت ڈالرائزیشن پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے اور معیشت کے درست سمت پر گامزن ہونے کے نتائج روپے کی قدر پر بھی مرتب ہوسکیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں کموڈٹیز اور خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر مرتب ہورہے ہیں تاہم درآمدی شعبوں کی گھبراہٹ میں ڈالر کی خریداری سرگرمیاں نظر نہیں آرہیں البتہ اوپن مارکیٹ میں صحت، تعلیم یا اہم کاروباری مقاصد کے لیے بیرونی ممالک کے سفر پر جانے والوں کی جانب سے محدود پیمانے کی ڈیمانڈ دیکھی جارہی ہے جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ میں 50 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔