روبوٹک سرجری مشین وزیراعلیٰ سندھ اور وزیرصحت کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے
پیپلز پارٹی نے کراچی سمیت سندھ کے مختلف ہسپتالوں میں مشینوں کی خریداری کا ٹھیکہ منظورنظر کمپنی کو دیا تھا، وزیر صحت
روبوٹک سرجری مشین کا ٹینڈر منسوخ کیے جانے کے معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر صحت کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے۔
صوبائی محکمہ صحت کے نگراں وزیر اور نگراں وزیر اعلی سندھ کے اختلافات اس وقت سامنے آئے جب نگراں وزیر اعلی سندھ نے محکمہ صحت کا غیر معمولی اجلاس طلب کیا جس میں محکمہ کے سکریٹری منصور رضوی، ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ، ڈائریکٹر صحت کراچی سمیت دیگر اہم آفسران کو اجلاس میں مدعو کیا لیکن نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد نیاز نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت سندھ نے کراچی سمیت سندھ کے مختلف اسپتالوں کے لیے 8روبوٹک سرجری مشینوں کی خریداری کا ٹھیکہ ایک منظورنظر کمپنی کو دیا تھا، ابتدائی طور پر 2 مشینیں منگوائی گئی تھی باقی مشینوں کی خریداری کا عمل مکمل کرلیا گیا تھا تاہم نگراں وزیر صحت نے ستمبر میں ان مشینوں کی خریداری کے ٹینڈر کو منسوخ کرتے ہوئے خریداری کا عمل روک دیا تھا۔
وزیر صحت کے مطابق خریدی جانے والے مشینوں میں بڑے پیمانے پر مبینہ طور پر کمیشن کا انکشاف ہوا تھا جس پر انکوائری کمیٹی قائم کردی گئی۔ ذرائع کے مطابق نگراں وزیر صحت کو رشوت کے طور پر ایک روبوٹک سرجری مشین تحفے میں دینے کی بھی پیشکش کی گئی تھی جو نگراں وزیر صحت کے ٹھکرادی جس کے بعد روبوٹک مشین کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کرنے کے لیے کراچی سمیت ملک بھر کے بعض ڈاکٹروں کے ذریعے بھرپور مہم شروع کی گئی اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی روبوٹک سرجری مشین کسی بھی آپریشن کے لیے بہت اہم ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں بھی روبوٹیک سرجری مشین کے حوالے سے مختلف اسپتالوں میں ماہرین کے اشتراک سے سیمینار اور ڈیموسٹریشن کیے گئے تھے اور صوبے کی ایک اہم شخصیت نے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی کا بھی دورہ بھی کیا تھا جبکہ نگراں وزیر صحت کا کہنا تھا کہ روبوٹیک سرجری بہت قیمتی ہے اور ہمارے پاس اس کے ٹیکنیشن اور بائیومیڈیکل انجیئرز موجود نہیں جبکہ اس سے آپریشن کیے جانے کی لاگت بہت زیادہ ہوتی ہے۔
نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد نیاز نے ایکسپریس کو بتایا کہ میں نے اجلاس شروع ہونے سے 10 منٹ پہلے شرکت سے بائیکاٹ کردیا، اجلاس روبوٹیک مشین منگوانے کے حوالے سے بلایا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے 4 مزید خریدی جانے والی روبوٹیک مشین منگوانے کا ٹھیکہ منسوخ کیا تھا جس کی مالیت 4 ارب سے زیادہ ہے لیکن نگراں وزیراعلی کا کہنا ہے کہ روبوٹیک مشین کی خریدری سابقہ حکومت کا فیصلہ ہے لہذا نگراں حکومت سابقہ منتخب حکومت کے تمام فیصلے تسلیم کرنے کی پابند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آغاخان اسپتال سمیت شہر کے کسی بھی اسپتال میں روبوٹیک مشین نہیں ہے کیونکہ اس مشین پر ایک سرجری پر 4 سے 5 لاکھ روپے خرچہ آتا ہے۔ ہم 4 ارب روپے کی 4 مشینے کیوں منگوائیں اس رقم سے کراچی سمیت سندھ کے تمام اسپتالوں کی حالت بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ مشین کی خریداری کا ٹھیکا ایک من پسند کمپنی کو دیا گیا ہے۔