فوت شدہ پاکستانی خاتون کے عطیہ کردہ جگر سے تین زندگیاں بچ گئیں
خاتون نے 2012 میں انتقال سے پہلے اعضا عطیہ کرنے کی وصیت کی تھی، 28 سالہ نوجوان کو بھی نئی زندگی مل گئی
پاکستان کی تاریخ کا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے، جس میں فوت شدہ خاتون کے عطیہ شدہ اعضا نے 3 زندگیاں بچالیں۔
روالپنڈی میں قائم سفاری اسپتال کے ڈاکٹروں نے متوفیہ کی جانب سے عطیہ کیے گئے گردوں کی مدد سے دو مریضوں کے ٹرانسپلانٹ کیے جس سے دونوں کو نئی زندگی مل گئی۔
متوفیہ خاتون رفعت زرتاج کا جگر پی کے ایل آئی میں ٹرانسپلانٹ ہوا تھا، جس کی مدد سے عمر خیام نامی مریض کا ٹرانسپلاٹ کیا گیا، اسی طرح اٹھائیس سالہ احسن جمیل اور پچاس سالہ میجر رخسانہ کو بھی خاتون کے عطیہ کردہ اعضا کی وجہ سے نئی زندگی مل گئی۔
متوفیہ کے بھائی ڈاکٹر فہد عباس نے بتایا کہ 'رفعت زرتاج نے 2012 میں اپنے اعضا عطیہ کرنے کی وصیت کی تھی' جبکہ بیٹی ڈاکٹر نور الہدیٰ نے کہا کہ میری امی کی خواہش بحریہ ٹاون سفاری ہسپتال ڈاکٹروں نے پوری کر دی۔
اسپتال کے وائس چیئرمین ایئرکموڈور (ر) محمد الیاس نے کہا کہ اعضا عطیہ کرنے والی خاتون کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، ہمیں بہت خوشی ہے کہ تاریخی ٹرانسپلانٹ بحریہ ٹاون میں ہوا۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ فوت شدہ خاتون کے اعضا جن مریضوں کو لگائے گئے وہ صحت یاب ہیں۔
ایک مریض احسن جمیل نے بتایا کہ 'میں 10 سال سے گردوں کے مرض میں مبتلا تھا' جبکہ مریضہ رخسانہ نے کہا کہ سب کو چاہیے کہ اپنے اعضاء عطیہ کرنے کی وصیت کریں۔
سفاری اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اعضا عطیہ کرنے کے عمل کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ غیر قانونی پیوندکاری کے دھندے کو روکا جاسکے۔