پاکستان کے سفید ہاتھی
پاکستان کے حکمران طبقے اب تک اربوں، کھربوں روپے کے قرضے ہڑپ کر چکے ہیں
22نومبر کی ایک خبرملاحظہ کریں، ''خیبرپختونخوا حکومت نے دو سرکاری ہیلی کاپٹرز کی دیکھ بھال کے لیے ایک افسر کی تنخواہ کے علاوہ ماہانہ تین لاکھ روپے الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
قربان جاؤں اس فیصلے پر لیکن صوبائی حکومت سے ایک درخواست ضرور ہے، خدارا چھوٹے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی نہ کرے ' ماہانہ تنخواہ میں سرکاری ملازمین کا گزارہ پہلے ہی بمشکل ہوتا ہے' ان کی تنخواہوں یا مراعات میں کمی کرنا مہنگائی کے مارے ملازمین کو مزید غریب کرنے کے مترادف ہوگا، پھر شکایت کی جاتی ہے کہ سرکاری محکموں میں کرپشن بڑھ گئی ہے۔
پچھلے کالم میں سرکاری ملازمتوں اور تنخواہوں میں فرق کوظاہر کیا تھا'جس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ پاکستان واقعی دو ہیں۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے بنیادی اسکیل 1سے اسکیل 22 تک ہیں، تمام سرکاری ملازمین ان سے و ا قف ہیںلیکن شاید ا ن کو MP اسکیلز کا پتہ نہیں'آ ئیے میں آپ کو بتاؤں، بقول مولوی صاحب' یہ ہوتا ہے افسر اور یہ ہوتی ہیں تنخو اہیں۔
عام سرکاری ملازمین بھی مہینے کے آخر میں چند روپے لے کر اتراتے ہیں کہ ہم بھی تنخواہ لیتے ہیں۔MP اسکیل میں تین درجے ہوتے ہیں۔
2نومبر2023 کے اخبارات کی ایک حیران کن خبر ۔
وزارت خزانہ نے MPاسکیل کی تنخواہوں اور مراعات میں 45فی صد اضافہ کردیا 'جس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ۔ اس نوٹیفیکشن پر یکم اکتوبر سے عمل درآمد ہوگا۔ تنخو اہوں اور ا لا ؤنسو ں کے علا وہ MP اسکیل کے ا فسر وں کو 1600cc کار تک سہولت ملے گی 'ا نہیں فی کس340 لیٹرماہا نہ پیٹرول د یا جا ئے گا' مقا می اور بیر و نی دوروں کے لیے انھیں TA\DA ملے گا۔ ان ا فسروںاور ان کے خاندانوں میڈیکل کور حاصل ہوگا۔
یہ خصوصی اسکیلز بنانے کا بنیادی مقصد کسی شعبے کے ایسے پروفیشنلز کی خدمات حاصل کرنا تھا جو اپنے شعبے میں عالمی شہرت رکھتے ہوں۔ مگر یہ مقصد حاصل کرنے کی آڑ میں ایم پی اسکیلز بنائے گئے اور پھر چہیتے ریٹائرڈ افسران کو یہ اسکیل ملنے لگ گئے ہیں حالانکہ جن سرکاری ڈیپارٹمنٹس اور کارپور یشنز میں یہ افسران کا م کر تے ہیں و ہا ں بھی انھیں چو کیدار، با ور چی 'ما لی 'گا ڑ یاںاور د یگر مر ا عا ت بھی ملتی ہیں۔
یوں قومی خزانے کو چونا لگانے کا ایک اور طریقہ ڈھونڈ لیا گیا۔ ا س طر ح ٹیکس ادا کر نے و الے پاکستانی شہریوں کی آ مد نی سے ان سفید ہا تھیوں کو پا لا جا تا ہے۔ واپڈا 'ریلوے' NHA'PIA'OGRA'CAAغرض ہر محکمے میں موجود ان ''ماہرین'' کی وجہ سے اداروں میں جو بہتری آ ئی ہے' اس کے بارے میں مجھے تو پتہ نہیں، اگر کسی صاحب کو معلوم ہو تو برائے مہربانی اطلاع کرکے مشکور فرمائیں۔
ہمارے ملک کے مسائل کی بڑی وجہ غیرضروری اور غیر پیداوار ی ا خراجات ہیں 'ان بڑی بڑی تنخواہوں پر غیر ضروری ماہرین پالنے کے بجائے اگر یہ رقم چھوٹے سرکاری ملازمین پر خرچ کی جائے تاکہ ان کی تربیت و ٹریننگ ورکشاپس کا اہتمام ہوسکے، انھیں کام کے لیے اچھا ماحول دیا جاسکے ، اس سے ان کی کارکردگی اور صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔
مجھے یقین ہے کہ یہ عام سرکاری ملازمین کم تنخواہ میں وہ کام زیادہ بہتر انداز میں کرسکتے ہیں جو MPاسکیلز والے ''ماہرین'' کرتے ہیں۔پا کستا ن میں پر ا ئیو یٹ سیکٹر سے ا علی ما ہر ین کو سر کا ری محکموں میں کنٹر یکٹ کی بنیاد پر ا یڈجسٹ کر نے کے لیے MP (Top Management Position )اسکیل متعار ف کر ا یا گیا تھا' اس اسکیل کی تنخواہیں پا کستان کے ا علی ترین آ ئینی عہدوں سے بھی ز یا دہ ہیں۔
غیر ملکی یا پر ا ئیو یٹ سیکٹر کے ما ہر ین کے بجا ئے اب ر ٹیا ئر ڈ سو ل و فو جی ا فسر وں کو یہ اسکیلز دیے جارہے ہیں۔ حا لا نکہ دوران ملا ز مت یہ لو گ اس اسکیل کے حقد ار نہ تھے ۔ یوں پا کستان کے قومی خزانے کولٹایا جا ر ہا ہے' ہر قسم کے رو لز اور قو ا نین کو پا ما ل کر کے اپنوں کو نو از ا جا ر ہا ہے 'حا لا نکہ 18 ا گست 1998 کے محکمہ خز انہ کے ا علا میے کے مطا بق MP (I-2-3) اسکیل ا علی سطح کے ما ہر ین کو سر کا ری محکموں میں کام کرنے پر آ ما د ہ کر نے کے لیے دیے گئے تھے۔
8 مئی 2001 کو اس آ رڈر میں تر میم کر کے حا ضر سر و س اور ر ٹیائر ڈ فو ج اور سو ل بیو رو کر یسی کے ا فسر وںکو بھی اس اسکیل میں کھپانے کی گنجا ئش نکا لی گئی۔ ا گر مو جو دہ MPاسکیل ر کھنے و ا لے ا فسر وں کی فہرست پر نظر ڈ ا لی جا ئے تو مر کز ی حکو مت نے ا کثر پو سٹو ں کو MP قر ار د یا ہے' ا س طر ح ا پنے پیا روں کو د لکش مر ا عا ت اور بڑی بڑ ی تنخو اہو ں پر نوازنے کی راہ کھولی گئی ہے ۔
ما ہر ین معیشت کے مطا بق محتر مہ بے نظیر بھٹو اور محتر م نو از شر یف نے اپنی حکومتوں میں 29 ارب ڈا لر کی ما لیت کے قر ضے لیے جن کے لیے 35 ارب ڈالر کی ادا ئیگی کی گئی ۔جنر ل مشر ف کے دور میں کتنے قر ضے لیے گئے یہ معلو م نہیں' لیکن ڈاکٹر عشر ت حسین نے دو سا ل قبل جر من پریس کو بتایا تھا کہ پہلے چند سالو ں میں 27 ا ر ب ڈ ا لر سو د اور قرضو ں کی مد میں ادا کیے گئے۔
پا کستان کے حکمران طبقے اب تک اربوں، کھربوں روپے کے قرضے ہڑپ کر چکے ہیں لیکن وہ ان قرضوں پر سود بھی و ا پس نہیں کر سکتے' پاکستان 30 ملکوں' تقریباً تمام عالمی مالیاتی اداروں اور کمرشل بینکوں کا مقروض ہے' پاکستان ا پنے کئی اہم اور منافع بخش قو می ادارے فر و خت کر چکا ہے۔ کیا یہ قرضے اپنے پیاروں کو MP گر یڈ دینے کے لیے لیے گئے ہیں' یاد رہے کہ یہ قرضے ہم جیسے پاکستانیوں نے اداکرنے ہیں۔