انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محدود اضافہ
انٹربینک ریٹ 27پیسے کے اضافے سے 285روپے 64پیسےاور اوپن ریٹ 50پیسے کے اضافے سے 287روپے کی سطح پر بند ہوئے
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں اتارچڑھاؤ کے بعد ڈالر کی قدر میں معمولی پیش قدمی ہوئی جس سے امریکی کرنسی کے اوپن ریٹ 287 روپے کی سطح پر آگئے۔
زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں دو ہفتوں کے دوران 232ملین ڈالر کی کمی ، قدر میں اضافے کے خدشات پر ایکسپورٹرز کی جانب سے اپنی برآمدی آمدنی کی ترسیلات کو بھنانے کا عمل روکنے جیسے عوامل کے باعث پیر کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاؤ کے بعد محدود پیش قدمی رہی، جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ 287روپے کی سطح پر آگئے۔
مارکیٹ میں طلب ورسد میں یکسانیت کے باعث ڈالر کے اوپن و انٹربینک ریٹ میں محدود پیمانے پر اضافہ ہوا، انٹربینک میں کاروباری دورانیے کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 27پیسے کے محدود اضافے سے 285روپے 64پیسے کی سطح پر بند ہوئے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50پیسے کے اضافے سے 287روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے جون کے اختتام تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 9.1ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف ہے لیکن وعدوں کے باوجود ملک میں نئے انفلوز نہیں آرہے جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافہ بھی نہیں ہورہا۔
رواں سال ڈالر کی قدر بتدریج بڑھنے کی پیش گوئیوں کے سبب ایکسپورٹرز اپنے ڈالر بھنانے سے گریز کررہے ہیں جبکہ درآمدی شعبوں کی جانب سے بھی ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے اور ڈالر کی نسبت روپیہ کمزور ہورہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 40فیصد سے تجاوز کرنے اور مہنگائی بڑھنے کے سبب پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز، مارکیٹ ٹریژری بلز پر دوبارہ شرح منافع گھٹنے کے خدشات پر بھی روپے کی قدر میں بالواسطہ طور پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک سے اعلان کے مطابق اگر قرضوں یا سرمایہ کاری کی مد میں نئے انفلوز کی آمد ہو تو روپے کی قدر میں مختصر المدت بنیادوں پر کمی واقع ہوسکتی ہے۔