انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں کمی اوپن مارکیٹ میں قدرمستحکم
غیرملکی کمپنیوں کےمنافع اورکمرشل لونز کی ادائیگیوں کا بوجھ نہ ہوتا توڈالر کی قدرمیں بڑی نوعیت کی کمی ہوسکتی تھی، ذرائع
بدھ کے روز انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں معمولی کمی آئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں نرخ مستحکم رہے۔
پاکستان میں خدمات انجام دینے والی کثیرالقومی کمپنیوں کی جانب سے زرمبادلہ میں منافع اپنے ہیڈ کوارٹرز بھیجنے کے دباؤ کے باوجود بدھ کو بھی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
متحدہ عرب امارات کی پاکستان میں 25ارب ڈالر کے سرمایہ کاری کے معاہدوں کے بعد وزیراعظم کے دورہ کویت میں نئے سرمایہ کاری معاہدوں کی امیدوں اور اچھے سینٹیمنٹس نے ڈالر کے انٹربینک ریٹ کو 285روپے کی جائز سطح کے ارد گرد رکھا ہوا ہے جس سے بدھ کو بھی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔
کاروباری دورانیے کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 13پیسے کی کمی سے 285روپے 39پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں دوسرے دن بھی ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 287روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹربینک مارکیٹ میں جون جولائی کی جمع شدہ ڈیمانڈ میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے کیونکہ 39ماہ کے طویل وقفے کے بعد اکتوبر میں غیرملکی کمپنیوں کی جانب سے 272.5ملین ڈالر اپنے اپنے ہیڈ کوارٹرز بھیجے گئے ہیں۔
ان اعداد وشمار سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی بہتر ہورہی ہے، یہی وجہ ہے کہ غیرملکی کمپنیاں زرمبادلہ میں اپنے منافع مرحلہ وار بنیادوں پر اپنے ہیڈ کوارٹرز بھیج رہی ہیں۔
اگر غیرملکی کمپنیوں کے منافع اور کمرشل لونز کی ادائیگیوں کا بوجھ نہ ہوتا تو سپلائی بہتر ہوتی اور اس صورتحال میں ڈالر کی قدر میں بڑی نوعیت کی کمی واقع ہوسکتی تھی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت جون تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 9.1ارب ڈالر تک پہنچانا ہے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک کی جانب سے جون تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر مقررہ ہدف سے زائد 10ارب ڈالر تک پہنچانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے تناسب سے نصف فیصد تا 1.5فیصد رہنے کے توقع کا اظہار کیا ہے لہٰذا مثبت امیدیوں اور آنے والے مہینوں میں غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم بڑھنے کی توقعات پر ڈالر کے مقابلے میں روپیہ بتدریج تگڑا ہورہا ہے۔