اردو یونیورسٹی ڈیڑھ سال بعد مستقل وائس چانسلر کے انتخاب کیلیے کارروائی شروع
یونیورسٹی کی سرچ کمیٹی کا اجلاس 6 دسمبر کو طلب، صدارت ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد خود کریں گے
وفاقی اردو یونیورسٹی میں تقریباً ڈیڑھ سال کے بعد نئے اور مستقل وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے باقاعدہ کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
یونیورسٹی کی سرچ کمیٹی کا اجلاس بدھ 6 دسمبر کو طلب کرلیا گیا ہے، جس کی صدارت ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد خود کریں گے کیوں کہ یونیورسٹی کی سینیٹ نے انہیں سرچ کمیٹی کا کنوینر بھی مقرر کیا ہے۔ اس سلسلے میں اراکین کمیٹی کو بھی باقاعدہ آگاہ کردیا گیا ہے۔
ایچ ای سی اسلام آباد کے ایک اعلیٰ افسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ اجلاس میں وائس چانسلر کے انتخاب کے سلسلے میں اشتہار کی تیاری اور تلاش کمیٹی کی جانب سے متعلقہ امور کی انجام دہی کی مدت (ٹائم لائن) کا تعین کیا جائے گا اور اور کوشش کی جائے گی کہ طے کی جانے والی مقررہ مدت تک وائس چانسلر کے انتخاب کی کارروائی کو یقینی بنایا جاسکے۔
مزید برآں وائس چانسلر کے عہدے کے لیے درخواست دینے والے خواہشمند امیدواروں سے درخواستوں کی وصولی کے طریقہ کار اور اسکروٹنی کے معیارات بھی طے کیے جائیں گے جب کہ اس سلسلے میں سرچ کمیٹی اپنی ایک ضمنی کمیٹی تشکیل دے کر اس سے معاونت بھی لے سکے گی جو کمیٹی کو طے کردہ معیارات کے مطابق درخواستوں کی اسکروٹنی ،ایویلیو ایشن اور شارٹ لسٹنگ کرکے ڈیٹا اس کے حوالے کرسکے گی۔
ایچ ای سی کے اعلیٰ افسر کے مطابق چونکہ سرچ کمیٹی کے کنوینر چیئرمین ایچ ای سی ہیں، لہذا امکان ہے کہ یہ ضمنی کمیٹی بھی ایچ ای سی ہی کے افسران پر مشتمل ہو۔
واضح رہے کہ 20 نومبر 2023ء کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں اردو یونیورسٹی کی سینیٹ نے سرچ کمیٹی کو حتمی شکل دی گئی تھی جس کے مطابق کنوینر کے علاوہ ڈاکٹر نادرہ پنجوانی، شاہد شفیق، ڈاکٹر سروش لودھی، اردو یونیورسٹی کے سینیٹر شکیل الرحمن کے علاوہ یونیورسٹی سے اساتذہ کی نامزدگیوں پر نمائندے ڈاکٹر اخلاق حسین اور ڈاکٹر کاشف رفعت کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔
یاد رہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے سابق مستقل وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر عطا 2 ماہ تک عہدے پر کام کرنے کے بعد جولائی 2022ء میں اس لیے مستعفی ہوگئے تھے کہ وہ کینیڈا سے یونیورسٹی چلانا چاہتے تھے، جس کی انہیں اجازت نہیں دی گئی۔ اس سے قبل سابق وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین عدالتی احکامات پر جولائی 2019ء میں ہٹا دیے گئے تھے اور مجموعی طور پر یونیورسٹی تب ہی سے ایڈہاک ازم پر چل رہی ہے۔