خاتون پاکستان کالج میں رہائش پذیرافسران کو گھر خالی کرنے کیلیے 15 روز کی مہلت

رعنا لیاقت علی خان کالج آف ہوم اکنامکس میں بھی 27 خاندانوں کے آباد ہونے کی اطلاعات


Safdar Rizvi December 06, 2023
فوٹو: فائل

محکمہ کالج ایجوکیشن نے خاتون پاکستان کالج میں رہائش پذیر ڈپارٹمنٹ کے افسران کو گھر خالی کرنے کے لیے 15 روز کی مہلت دے دی، ریجنل ڈائریکٹر کراچی سمیت تین مختلف افسران کو باقاعدہ نوٹسز جاری کردیے گئے۔

خاتون پاکستان کالج میں محکمہ کالج ایجوکیشن کے افسران کے رہائش پذیر ہونے کے انکشاف کے بعد ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ان افسران کو گھر خالی کرنے کے لیے 15 روز کی مہلت دے دی گئی، جبکہ دوسری جانب خاتون پاکستان کے پڑوس میں واقع رعنا لیاقت علی خان کالج آف ہوم اکنامکس میں بھی 27 خاندانوں کے آباد ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

ان میں سے بعض کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ وہ کالج کی رہائش کے لیے ہائوس رینٹ کی ادائیگی بھی نہیں کررہے جبکہ کالج میں ایک "منی زو" بھی قائم ہے۔ ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جامعہ ملیہ گورنمنٹ کالج ملیر کے ایک بڑے حصے کو رہائشی کالونی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

یہ تمام صورتحال ایسے پیدا ہوئی ہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن کے پاس کالجوں میں رہائش فراہم کرنے کے لیے کوئی واضح پالیسی نہیں ہے اور نہ ہی رہائش کی الاٹمنٹ میں سینیئر و جونیئر اور متعلقہ یا غیر متعلقہ افراد کا خیال رکھا جارہا ہے بلکہ محض تعلقات اور اثر و رسوخ پر کالجوں میں رہائش دی جارہی ہے۔

مذکورہ انکشافات کراچی کے سرکاری کالجوں میں رہائش پذیر قانونی و غیر قانونی رہائشی افراد/افسران کی تفصیلات جمع کیے جانے کے دوران ہوئے ہیں، اس سلسلے میں ایک رپورٹ ریجنل ڈائریکٹوریٹ کالجز میں بنائی جارہی ہے جسے مزید کارروائی کے لیے محکمے کی سیکریٹری کے حوالے کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ خاتون پاکستان گورنمنٹ کالج میں خود ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی پروفیسر سلیمان سیال کے علاوہ ڈپٹی ڈائریکٹر راشد کھوسو اور ایک تیسرے افسر اپنے اپنے خاندانوں کے ہمراہ رہائش پذیر ہیں۔

'' ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر ریجنل ڈائریکٹر کالجز پروفیسر سلیمان سیال کا کہنا تھا کہ انھیں اور ڈپٹی ڈائریکٹر ارشد کھوسو سمیت تیسرے متعلقہ افسر کو محکمہ کالج ایجوکیشن گھر خالی کرنے کے لیے 15 روز کا نوٹس جاری کرچکا ہے، اور وہ اب گھر خالی کردیں گے۔

اس موقع پر انھوں نے انکشاف کیا کہ کالجوں سے ریجنل آفس کو موصولہ ڈیٹا کے مطابق رعنا لیاقت علی خان کالج میں کم از کم 27 خاندان آباد ہیں ان میں سے اکثر اس کالج سے تعلق نہیں رکھتے۔

ایک سوال پر انھوں نے یہ بتایا کم از کم 20 خاندان ایسے ہیں جن کا ہائوس رینٹ ڈپارٹمنٹ کو نہیں ملتا ، ریجنل ڈائریکٹر نے انکشاف کیا کہ کالج پرنسپل نے اپنے نام جو بنگلہ الاٹ کروایا ہے اس میں ان کی رہائش نہیں ہے بلکہ اس کی جگہ ایک mini zoo بنادیا گیا ہے۔

اسی طرح جامعہ ملیہ کالج کا ایک بڑا حصہ غیر قانونی رہائشی کالونی میں تبدیل ہوچکا ہے، گورنمنٹ کالج فزیکل ایجوکیشن اور گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن دونوں ہی مخلوط نظام تعلیم کے تحت چل رہے ہیں، یہاں بھی طالبات ہیں لیکن یہاں بھی گھر الاٹ ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فزیکل ایجوکیشن کالج میں رہائش پذیر سابق ریجنل ڈائریکٹر پروفیسر باری اندڑ کو نوٹس وہ نہیں بلکہ محکمہ دے گا، ریجنل ڈائریکٹر نے ایپکا پر الزام عائد کیا کہ خاتون پاکستان سے ان کی رہائش ختم کرانے کی مہم ایپکا نے چلائی ہے کیونکہ انھوں نے کچھ عرصے قبل شیخ زید کالج سے دو کلرکس کا تبادلہ کردیا تھا اور ایپکا کا دبائو تھا کہ یہ تبادلہ واپس کیا جائے جو انھوں نے نہیں کیا ۔

علاوہ ازیں رعنا لیاقت علی خان کالج کے حوالے سے کیے گئے انکشافات کے حوالے سے جب '' ایکسپریس'' نے وہاں کی پرنسپل عذرا فاروقی سے دریافت کیا تو انھوں نے ریجنل ڈائریکٹر کے اسے دعوے کی نفی کی کہ کالج میں ان کی رہائش کی جگہ کوئی mini zoo قائم ہے۔

پرنسپل کا کہنا تھا کہ کچھ پرندے پلے ہوئے ہیں جو اکثر گھروں میں پالے جاتے ہیں۔ دیگر رہائشیوں کے حوالے سے کیے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کالج میں باقی تمام بنگلے یا کوارٹرز میں بھی یہیں کا عملہ رہتا ہے، صرف ایک کالج پرنسپل نصرت وحید کسی دوسرے کالج میں ہیں اور یہاں رہ رہی ہیں۔

یاد رہے کہ مذکورہ کالجوں کے علاوہ گورنمنٹ کراچی گرلز کالج چاند بی بی روڈ پر بھی محکمہ کالج ایجوکیشن کے ایک سابق افسر کی رہائش موجود ہے، یہ رہائش سابق ریجنل ڈائریکٹر پروفیسر باری اندڑ کے دور میں متعلقہ افسر کو دی گئی تھی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں