الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن کے امتحان کے دن شروع ہو چکے ہیں


سرور منیر راؤ December 10, 2023
[email protected]

پاکستان اپنی سیاسی تاریخ کے ایک منفرد اور پیچیدہ مرحلے سے گزر رہا ہے۔ اس ملک کی سیاسی زندگی میں نصف سے زیادہ مدت تک آمرانہ حکومتیں بنتی رہیں، اس لیے جمہوری نظام کی اصل بنیادوں کو استحکام حاصل نہ ہوا۔

جمہوریت کا حسن جہاں رواداری، برداشت اور دوسرے کے نکتہ نظر سے اختلاف کے باوجود اس کی پذیرائی کرنا ہے وہاں جمہوری نظام کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس نظام میں اصلاح کا پہلو INBUILT ہے۔جمہوریت کی چھلنی کا عمل جب شروع ہوتا ہے تو اس نظام کا ''گدلا پن'' دور کرنے کے اسباب خودبخود پیدا ہو جاتے ہیں۔ ہمارے سیاسی نظام کی خامیاں کھل کر سامنے آ رہی ہیں کہ عوام، میڈیا، عدلیہ اور سیاستدان کبھی حیران، کبھی پریشان اور کبھی مسحور نظر آتے ہیں۔

ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی ملک کے سیاسی اور انتظامی نظام کا مرکز و محور الیکشن کمیشن بن جاتا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان آئینی اعتبار سے ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے۔ اس ادارے کے قیام کا مقصد ملک میں قانون کے مطابق شفاف، غیر جانبدارانہ، منصفانہ اور دیانت دارانہ عام انتخابات کا انتظام اور انصرام کرنا ہے۔

پاکستان میں الیکشن کمیشن کی تشکیل 23مارچ1956کو ہوئی۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اصلاحات ہوتی رہیں۔پاکستان کا پہلا آئین 1956میں بنا، دوسرا 1962میں اور تیسرا 1973 میں۔ان تینوں آئینی دستاویزات میں الیکشن کمیشن کے حوالے سے الگ باب رکھا گیا ہے جس میں الیکشن کمیشن کی تشکیل اور ذمے داریوں کا تعین کیا گیا ہے۔

آئینی دفعات کے تحت الیکشن کمیشن کو پارلیمنٹ (قومی اسمبلی اور سینیٹ)صوبائی اسمبلیاں، بلدیاتی حکومت کے انتخابات کے ساتھ ساتھ صدر پاکستان کے انتخابی عمل کے اہتمام اور نگرانی کا فرض سونپا گیا ہے۔

چیف الیکشن کمیشن اور چاروں ممبران کی تقرری کا اختیار صدر مملکت کو حاصل ہے۔ لیکن ان سب کی تقرری کے لیے جو اہلیت اور طریقہ کار آئین میں درج ہے صدر مملکت کو اس کے مطابق ہی یہ تقرریاں عمل میں لانی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کرتے وقت صدر مملکت اس بات کے پابند ہیں کہ چاروں صوبوں سے ایک ایک ممبر منتخب کیا جائے ۔ الیکشن کمیشن انھی پانچ افراد کی سربراہی میں کام کرتا ہے۔

آئین پاکستان کے تحت الیکشن کمیشن کی چار اہم ذمے داریاں ہیں۔

انتخابی فہرستوں کی تیاری اور ان پر نظر ثانی کرنا۔

قومی اور صوبائی اسمبلیوں اور بلدیاتی حکومتوں کے لیے عام انتخابات کا انعقاد کرنا۔

سینیٹ کے انتخابات کا انتظام کرنا۔اسمبلیوں کی خالی نشستوں پر انتخابات کرانا اور الیکشن ٹربیونلز قائم کرنا۔قانون سازی کے ذریعے الیکشن کمیشن کو جو ذمے داری دی جائے اس کو ادا کرنا۔(انتخابی اصلاحات اور دوسرے متعلقہ قوانین کا نفاذ)

چیف الیکشن کمیشن کے اختیارات آئین میں واضح ہیں۔ آئین کے مطابق چیف الیکشن کمیشن کے عہدے کی معیاد پانچ سال ہے، یہ مدت اس دن سے شروع ہو گی جب وہ اپنے عہدے کا حلف لیں گے۔ چیف الیکشن کمیشن یا کمیشن کے ممبران کو آئین کی دفعہ209کے تحت ہی اپنے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔

چیف الیکشن کمیشن اور ممبران کو آئین پاکستان نے جو تحفظ اور اختیارات دیے ہیں ان کا تقاضہ ہے کہ یہ افراد قومی امنگوں پر پورے اتریں۔ الیکشن کمیشن کے امتحان کے دن شروع ہو چکے ہیں۔ قوم ان سے توقع رکھتی ہے کہ وہ آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے ذاتی ، گروہی اور سیاسی مفادات کے بجائے صرف قومی مفاد کو ہی سامنے رکھیں گے۔ اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے قوم کو مایوس نہ کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔