کراچی پیاز 200 روپے کلو تک پہنچ گئیسبزیوں کے نرخ بھی آسمان پر شہری پریشان

منڈی لائی جانے والی پیاز کا بڑا حصہ گوداموں میں ذخیرہ کرکے مصنوعی قلت پیدا کی جارہی ہے، منڈی ذرائع


Business Reporter December 10, 2023
کراچی کے شہریوں نے حکام سے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے (فوٹو: فائل )

سیزن کی سبزیوں کی بھرپور پیداوار کے باوجود سبزیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، پیاز نے ڈبل سنچری کرلی، شہریوں کا کہنا ہے کہ کم آمدن والے طبقے کے لیے دال سبزی کھانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔

سندھ کی فصل بازار میں آنے کے باوجود ایک ہفتے کے دوران پیاز 80روپے مہنگی ہوگئی ، تین روز میں پیاز کی قیمت میں 30روپے فی کلو کا اضافہ ہوگیا ہے اور خوردہ سطح پر پیاز 200روپے کلو تک فروخت کی جارہی ہے۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ سبزی منڈی میں پیاز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں اس لیے خوردہ قیمت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

منڈی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یومیہ بنیادوں پر منڈی لائی جانے والی پیاز کا 60 سے 70 فیصد حصہ گوداموں میں ذخیرہ کیا جارہا ہے جو ایکسپورٹرز خرید رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بازار میں پیاز کی مصنوعی قلت پیدا کی جارہی ہے جس کی وجہ سے یومیہ بنیادوں پر قیمت میں اضافہ ہورہا ہے۔

پیاز ہی کیا دیگر سبزیاں بھی من مانی قیمت پر فروخت کی جارہی ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ گوشت اور مرغی تو درکنار اب سبزیاں پکانا بھی مشکل ہوتا جارہا ہے۔

بھنڈی، مٹر 250روپے سے 300روپے، گوبھی، لوکی اور توری 160روپے کلو، آلو 100سے 120روپے کلو، گاجریں 100روپے کلو، سیم اور گوار کی پھلی 200روپے کلو، شلجم اور چقندر 160 سے 180روپے کلو اور موسم کی دیگر سبزیاں بھی بدستور مہنگے داموں فروخت ہورہی ہیں۔

شہری کہتے ہیں کہ شہر بھر میں سرکاری نرخ پر کہیں عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آرہا، گراں فروشوں کو کوئی روکنے والا نہیں۔

شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پیاز کی مقامی قیمت مستحکم ہونے تک ایکسپورٹ پر پابندی عائد کی جائے اور من مانی قیمتوں پر سبزیاں فروخت کرنے والوں کو لگام ڈالی جائے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں