احتجاجی مظاہروں کا زور مطالبات کا شور

ایم کیو ایم، ق لیگ اور جماعتِ اسلامی کے عوامی اجتماعات


Arif Aziz May 28, 2014
بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور پانی کی عدم فراہمی شہریوں کو سڑکوں پر لے آئی۔ فوٹو : فائل

شہر میں ان دنوں احتجاجی سیاست کا سلسلہ عروج پر ہے۔

جلسوں، مظاہروں اور دھرنوں کے ساتھ متعدد علاقوں میں عوام بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور پانی کی عدم فراہمی پر متعلقہ اداروں کے خلاف سڑکوں پر نظر آرہے ہیں۔ پچھلے ہفتے بھی سیاسی جماعتوں اور مذہبی تنظیموں کے عوامی اجتماعات میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر تنقید کا سلسلہ زوروں پر رہا۔

مقامی سیاست میں متحدہ قومی موومنٹ مسلسل احتجاج اور مظاہروں میں مصروف ہے۔ گذشتہ دنوں بھی ایم کیو ایم کی جانب سے بھرپور سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا گیا۔ کراچی میں قیامت خیز گرمی کے باوجود ایم کیو ایم اپنے کارکنان اور عوام کو سڑکوں پر لانے میں کام یاب رہی اور اس مظاہرے کا مقصد ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے اظہارِ یک جہتی تھا۔

اتوار کے روز متحدہ قومی موومنٹ کے راہ نماؤں نے تبت سینٹر پر الطاف حسین سے اظہارِ یک جہتی کے عوامی اجتماع سے خطاب میں برطانوی حکومت پر تنقید کی۔ اس موقع پر فاروق ستار نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماضی میں ہم نے کالے انگریزوں کے لیے ریلیاں نکالیں اور مظاہرے کیے تھے اور آج کی یہ ریلی گورے انگریزوں کے ظلم اور ناانصافی کے خلاف ہے۔

تاریخ بتاتی ہے کہ اس شاہ راہ پر خالق دینا ہال میں مولانا محمد علی جوہر کے خلاف ظلم اور ناانصافی پر مبنی مقدمہ قائم کیا گیا تھا اور اس طرح قیامِ پاکستان کے عمل میں رکاوٹ ڈالی گئی تھی، لیکن اس مقدمے کے کچھ عرصے بعد اسی روڈ پر عوامی عدالت سجائی گئی تھی، جس میں ایسی رکاوٹوں کو مسترد کرتے ہوئے آزادی حاصل کی، آج الطاف حسین پاکستان کے استحکام کی ضمانت ہیں تو انہیں یہ کردار ادا کرنے سے روکنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بچانے کے عمل سے دور کیا جارہا ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ لندن میں ایم کیو ایم کے بینک اکاؤنٹس بند کیے جارہے ہیں، جس پر یہ عوامی عدالت لگی ہے۔

اس عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ ناانصافی پاکستان میں ہو یا برطانیہ میں، ہم اس کے خلاف پُرامن اور جمہوری جدوجہد کریں گے اور یہ اس کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ فاروق ستار نے برطانوی وزیر اعظم سے سوال کیا کہ اگر متحدہ قومی موومنٹ تمام پولیس تحقیقات میں تعاون کررہی ہے تو الطاف حسین کو ہراساں کیوں کیا جارہا ہے، انہیں پاکستان کو بچانے اور اپنے ملک کی خدمت سے کیوں روکا جارہا ہے؟ جب کہ ابھی کوئی مقدمہ بھی درج نہیں ہوا، نہ ہی کوئی جرم ثابت ہوا ہے۔

ایم کیو ایم منی لانڈرنگ کے کیس میں پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کررہی ہے اور ایک ایک پائی کا حساب جمع کرا دیا ہے، لیکن الطاف حسین اور ایم کیو ایم بینک اکاؤنٹس کیوں بند کیے جارہے ہیں؟ اس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے راہ نما حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ الطاف حسین سے سچی محبت کے اظہار کے لیے یہ اجتماع ثابت کرتا ہے کہ پاکستان میں کوئی اور سیاسی راہ نما ایسا نہیں، جس کے لیے کارکن اپنی جانیں دینے کے لیے تیار ہوں۔ الطاف حسین نے ہم جیسے بے زمینوں اور گم ناموں کو شناخت دی ہے۔



حیدرعباس رضوی نے کہا کہ 25 برس کی عمر میں الطاف حسین کا وژن اس ملک کے تمام لیڈروں سے بہت بڑا تھا، انہوں نے چھوٹی سی عمر میں اس ملک کے سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے خلاف اپنی جمہوری جدوجہد کا آغاز کیا۔ الطاف حسین اس ملک کی اکثریت کے ترجمان اور ان کے دلوں کی دھڑکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج تک طالبان اور دہشت گردوں کے خلاف آواز اٹھانے کی جرات الطاف حسین کے سوا کسی نے نہیں کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے راہ نما بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ الطاف حسین ایک سوچ اور ایک فکر ہے، جو کبھی مٹ نہیں سکتی۔ انہوں نے اس ملک میں حقیقی پاکستان کے لیے آواز اٹھائی، الطاف حسین ملک میں انقلاب لانے کا سوچ نہیں رہے بلکہ وہ انقلاب لاچکے ہیں۔ پاکستان ایک آزاد ملک ہے، جو ہمیشہ قائم رہے گا، ایم کیو ایم کے خلاف کی جانے والی تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔

پچھلے دنوں پاکستان مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے فوج کی حمایت میں ریلی نکالی۔ کراچی کے مختلف اضلاع سے ق لیگ کے کارکنان کارساز کے مقام پر اکٹھے ہوئے اور ان کا کارواں شاہ راہِ فیصل سے ہوتے ہوئے کراچی پریس کلب تک پہنچا۔ اسے ''پاکستان زندہ باد'' ریلی کا نام دیا گیا تھا۔ سیکڑوں گاڑیوں میں قومی پرچم اٹھائے ہوئے پُرجوش شرکا کی قیادت پارٹی کے صوبائی صدر حلیم عادل شیخ کررہے تھے۔ ریلی کے شرکا پاکستان زندہ باد، پاک فوج زندہ باد اور مسلم لیگ کے قائدین چوہدی شجاعت حسین، چوہدری پرویز الہی، مشاہد حسین اور حلیم عادل شیخ کے حق میں نعرے لگارہے تھے۔ اس ریلی کے لیے ایک بڑی بس کو آرمی چیف راحیل شریف اور آئی ایس آئی کے سربراہ ظہیر الاسلام اور لیگی قائدین کی تصاویر سے سجایا گیا تھا۔ اس بس کے آگے فوجی وردی میں ملبوس مختلف اسکولوں کے طلبا چل رہے تھے۔

پریس کلب پر ریلی کے اختتام ہوا تو وہاں موجود کارکنوں اور عوام سے حلیم عادل شیخ، غلام سرور سیال، جعفر الحسن اور دیگر نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ریلی کسی کے خلاف نہیں، یہ مسلح افواج سے یک جہتی کا اظہار کرنے کے لیے نکالی گئی ہے اور صرف ان قوتوں کے خلاف ہے، جو پاکستان اور اس کے دفاعی اداروں کو کم زور بنانا چاہتے ہیں، پاکستان کے کروڑوں عوام مسلح افواج کے بغیر کچھ نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم افواج پاکستان کے خلاف زہر اگلنے والے دشمن عناصر کی زبانیں کھنیچ لیں گے۔ ق لیگ کے راہ نماؤں کا کہنا تھا کہ پاک افواج کی حمایت اور ان سے یک جہتی کے لیے کراچی سمیت سندھ کے چار اضلاع جیکب آباد، دادو، گھوٹکی، کندھ کوٹ میں بھی ریلیاں نکالی گئی ہیں اور جلد ہی سندھ کے دوسرے شہروں میں بھی کارکنان اور عوام ایسی ریلیاں نکالیں گے۔

پچھلے ہفتے قومی سیاست میں سرگرم جماعتِ اسلامی (پاکستان) کے امیر سراج الحق نے کراچی کا دورہ کیا۔ وہ جماعت کا امیر منتخب ہونے کے بعد پہلی بار کراچی آئے تھے۔ اس موقع پر ہوائی اڈّے پر ان کے استقبال کے لیے آنے والوں میں جماعتِ اسلامی کی مقامی تنظیم کے امیر حافظ نعیم الرحمن اور دیگر قیادت سمیت کارکنان بھی موجود تھے۔ اپنے استقبالیہ جلوس سے خطاب میں سراج الحق نے کہا کہ قانون کی بالادستی اور شہریوں کے ساتھ یک ساں سلوک ہی کراچی کی ترقی کا ضامن ہے۔ ظالموں نے 95 فی صد وسائل پرقبضہ کرکے اداروں کو مفلوج کر دیا ہے۔ آمریت ہو یا جمہوریت، ہر نظام میں ایک مخصوص ٹولے کے وارے نیارے ہوتے ہیں اور وہ ایک دوسرے کا احتساب کرنے کے بجائے ایک دوسرے کی کرپشن پر پردہ ڈالتے ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اشیائے ضرورت سستی ہوں۔

غریبوں کو اپنے بچوں کے لیے قلم اور کتابیں خریدنا آسان ہو، مظلوم حق کے حصول کے لیے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائے تو اسے لاکھوں روپے فیس نہ دینا پڑے۔ اسپتالوں میں مریض، تعلیمی اداروں میں طالب علم اور عدالتوں میں مظلوم وی آئی پی ہو۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ چند مخصوص خاندانوں نے سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ نج کاری کے نام پرغریبوں کو بے روزگار کرنے کی اجازت کسی قیمت پر نہیں دی جاسکتی۔ حکومت ورلڈ بینک کے ساتھ پی آئی اے کی فروخت کا وعدہ توڑ دے۔ ہم پاکستان ریلوے کو فروخت نہیں ہونے دیں گے، اسے چلنا چاہیے، کیوں کہ یہ غریبوں کی سواری ہے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن کی اصلاح اور آئین پر عمل درآمدکی ضرورت پر بھی زور دیا۔ کراچی میں استقبالیہ تقریب سے خطاب کے دوران سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیے بغیر بھارت جانے کا فیصلہ کیا، نوازشریف دورۂ بھارت میں حریت راہ نماؤں سے بھی ملاقات کریں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا دل ہے، اگر کراچی نہیں تو پاکستان بھی نہیں ہوگا، بھتا خوری اور ٹارگیٹ کلنگ نے روشنیوں کے شہر کو اندھیرے میں دھکیل دیا ہے، حکومت کراچی کے مسائل کے حل کے لیے 100 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کرے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں موت کے سوا ہر چیز مہنگی ہے، غریب کا بچہ ہوٹلوں پر کام کرنے پر مجبور ہے، ملک میں یک ساں نظام تعلیم نہیں،ہم نے جمہوریت، آمریت اور ہر رنگ کی حکومت دیکھ لی، ہماری سیاست کا محورکوئی خان، نواب یا سرمایہ دار نہیں۔ دوسری جانب کراچی میں تکبیر کنونشن بھی منعقد ہوا۔

اس سلسلے میں بانیِ پاکستان محمد علی جناح کے مزار کے قریب اسٹیج سجایا گیا تھا۔ اس جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کا کہنا تھا کہ افغانستان میں عبداللہ عبداللہ کی کام یابی اور بھارت میں نریندر مودی کی کام یابی عالمی سازش کا حصہ ہے، دراصل امریکا، افغانستان میں اپنی شکست کا بدلہ لینا چاہتا ہے۔ حافظ سعید نے کراچی میں ٹارگیٹ کلنگ اور بلوچستان کی صورت حال کا ذمہ دار بھارت کو قرار دیا اور کہا کہ ایک حکمت عملی کے تحت یہ مذہبی منافرت اور عصبیت پھیلائی گئی ہے۔ اس جلسے میں تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق، جمعیت علمائے پاکستان اور دیگر جماعتوں کے راہ نماں بھی شریک تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں