صدر کا استثنیٰ تسلیم نہ ہوا تو خط نہیں لکھا جائیگا ایوان صدر

فاروق نائیک نے یقین دلایا تھا کہ خط لکھنے پر رضامندی پر عدالت استثنیٰ کی گارنٹی دیگی


Khalid Qayyum September 19, 2012
فاروق نائیک نے یقین دلایا تھا کہ خط لکھنے پر رضامندی پر عدالت استثنیٰ کی گارنٹی دیگی

سوئس حکام کو خط لکھنے کے معاملے پر عدالت میں حکومتی یقین دہانی کے 12گھنٹے کے اندر اندر خط کے مضمون پر اختلافات پیدا ہوگئے۔

صدر مملکت نے وزیرقانون فاروق ایچ نائیک اور اٹارنی جنرل عرفان قادر کی گفتگو سننے کے بعد سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد کو مشورے کیلیے بلا لیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر قانون نے یقین دلایا تھا کہ کہ اگر حکومت خط لکھنے پر رضامندی ظاہر کردے توعدالت صدر کے استثنٰی کی گارنٹی دے گی۔ وزیر اعظم کے عدالت میں بیان کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ عدالت باقی معاملات حکومت پر چھوڑ کر مقدمہ ختم کردے گی تاہم ایسا نہ ہوا اور وزیراعظم اس وقت حیران رہ گئے جب نہ صرف عدالت نے خط کا مضمون عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ عدالت این آر او کے فیصلے کے تحت پیرا 178سے باہر نہیں جائے گی۔

ذرائع کے مطابق ایوان صدر نے وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو واضح کہا ہے کہ اگر صدر کے استثنیٰ کے مسئلے پر واضح پوزیشن تسلیم نہ کی گئی تو خط نہیں لکھا جائے گا۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک اس ضمن میں آج سے باقاعدہ کام شروع کریں گے اور وزارت قانون کی طرف سے سمری وزیراعظم کو بھیجی جائے گی جبکہ منظوری کے بعد خط کا مضمون صدر آصف زرداری کو بھیجا جائے گا اور ان کی منظوری کے بعد ہی خط عدالت میں پیش کیا جائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں