سندھ ہائیکورٹ میں غیرقانونی تعمیرات کے کیس میں کرپٹ ترین سسٹم کی گونج

عدالت نے بلڈر اور ایس بی سی اے افسران کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا


کورٹ رپورٹر December 16, 2023
فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ میں غیر قانونی تعمیرات کے کیس کی سماعت کے دوران کرپٹ ترین سسٹم کی گونج، عدالت نے بلڈر اور ایس بی سی اے افسران کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا۔

جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ناظم آباد سی ون 4/9 میں غیر قانونی فلور مسمار کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ غیر قانونی تعمیرات کے کیس کی سماعت کے دوران سندھ کے کرپٹ ترین سسٹم کی گونج، بلڈر کے وکیل کی جانب سے ایس بی سی اے کے سسٹم کے بارے میں عدالت کو بتا دیا۔

بلڈر وکیل نے موقف دیا کہ جب تعمیرات جاری تھیں تو ایس بی سی اے کے بندوں نے کہا غیرقانونی تعمیرات روکنے کے بجائے پیسہ دے دو، کہا گیا پیسہ دے دو سسٹم پیسہ مانگ رہا ہے۔

جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو معلوم ہے عدالت میں کیا بول رہے ہیں؟ بلڈر کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ میں جو سسٹم چل رہا ہے وہ بتا رہا ہوں، غیر قانونی تعمیرات کے دوران پیسہ مانگا جاتا ہے۔

عدالت ایس بی سی اے افسران اور وکلا پر برہم ہوگئی۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ ایس بی سی اے صوبے کا کرپٹ ترین ادارہ بن گیا ہے۔ بلڈرز، مافیاز اور ایس بی سی اے کا گٹھ جوڑ ہے۔ غیر قانونی تعمیرات ہونے ہی کیوں دی جاتی ہے؟ پہلے شہر میں غیر قانونی تعمیرات ہونے دی جاتی ہیں، توڑنے کی باری آئے تو ہاتھ کھڑے کردیتے ہیں۔

عدالت نے بلڈر اور ایس بی سی اے افسران کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت میں ریمارکس دیئے کہ جس ایس بی سی اے کے بندے نے پیسے لیے ہیں اس کیخلاف بھی مقدمہ درج کرائیں۔ جب بلڈنگ کا نقشہ منظور نہیں ہوا تو غیر قانونی تعمیرات توڑی کیوں نہیں؟

ڈائریکٹر ایس بی سی اے سینٹرل عامر کمال جعفری نے کہا کہ عمارت توڑنے کے لیے جاتے ہیں تو مزاحمت ہوتی ہے۔ جسٹس ندیم اختر نے استفسار کیا کہ جب مزاحمت ہوتی ہے تو پھر کیا کرتے ہیں؟ ایس بی سی اے ڈائریکٹر نے کہا کہ ہم نے مکینوں کو عمارت خالی کرنے کا نوٹس دے دیا ہے۔

جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ ہر کیس میں نوٹس دے کر آپ لوگ سو جاتے ہیں؟ ڈائریکٹر ایس بی سی اے نے کہا کہ ہر افسر کے پاس 70،80 کیسز ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کیس عدالت میں آئے کیوں ہیں؟ جسڑس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ ایس بی سی اے کی نالائقی کی وجہ سے شہر کنکریٹ کا جنگل بن گیا ہے۔

ایس بی سی اے میں جو لوگ بیٹھے ہیں وہ خود نہیں چاہتے غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی ہو۔ عدالت نے ناظم آباد سی ون 4/9 میں غیر قانونی فلور مسمار کرکے 15 جنوری کو رپورٹ طلب کرلی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں