قائمہ کمیٹی اجلاس میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک پانچ ہزار کا جعلی نوٹ نہ پہچان سکے
جعلی کرنسی پاکستان نہیں پوری دنیا میں ہے، ڈالر کی جعلی کرنسی بھی چھپ رہی ہے، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اُس وقت دلچسپ صورت حال پیش آئی جب ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کو پانچ ہزار کا جعلی نوٹ دیا گیا اور وہ اسے پہچان بھی نہ سکے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، جس میں سولر پینل کی آڑ میں منی لانڈرنگ اور پانچ ہزار کے جعلی کرنسی نوٹ کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔
اجلاس میں جعلی نوٹ کو ڈپٹی گورنر بھی نہ پہچان سکے اور کہا کہ جعلی نوٹ کی کوالٹی اچھی ہے، مارکیٹ میں جتنی بھی جعلی کرنسی ہے اس کے بدلے اصلی نوٹ نہیں دے سکتے۔
چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو پانچ ہزار کے جعلی کرنسی کے نوٹ لیکر اصلی نوٹ دینے کی تجویز دی جبکہ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر عنایت حسین کا کہنا تھا کہ جعلی کرنسی پاکستان نہیں پوری دنیا میں ہے، ڈالر کی جعلی کرنسی بھی چھپ رہی ہے،ایسا کوئی نظام موجود نہیں جس کے باعث جعلی کرنسی کو چھاپنے سے روکا جا سکے۔
جعلی نوٹ بدلے اصلی نوٹ دینے کی تجویز پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے جعلی کرنسی کے بدلے اصلی کرنسی دی تو کاروبار بن جائے گا۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک عنایت حسین کا کہنا تھا کہ خزانہ کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں جعلی کرنسی کی سرکولیشن اور جعلی نوٹ چھاپنے پر بریفنگ دیں گے۔
70 ارب کی منی لانڈرنگ پر بینکوں کو صرف 9 کروڑ جرمانے کا انکشاف
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اراکین کو بریفنگ میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت نے انکشاف کیا ہے کہ سولر پینل درآمد کی آڑ میں ستر ارب روپے کی منی لانڈرنگ میں بینکوں نے غفلت برتی تھی جس پر اُن پر 9 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت نے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ سولر پینل درآمد کی آڑ میں بینکوں نے غفلت برتی، بینکوں کیجانب سے کیش ٹرانزکشنز رپورٹ کے بعد مکمل طور پر چھان بین نہیں کی گئی، غفلت برتنے پر کمرشل بینکوں کے 17 ملازمین کے خلاف ایکشن لیا گیا اور بینکوں کو پینلٹی لگی۔
انہوں نے بتایا کہ 2017 سے 2023 تک 3666 مشکوک ٹرانزکشنز رپورٹ ہوئیں، جو متعلقہ اداروں کو بھی گئیں۔ اسٹیٹ بینک بینکوں کیخلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے تو ایف آئی اے کو کیس بھیجا جائے۔
اس تجویز پر چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ملک امجد زبیر ٹوانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر کے 8503 ملازمین کی تنخواہ 50 ہزار سے کم ہےایف بی آر کے 909 لوگوں نے ریٹرن فائل نہیں کی تھی جن کی تعداد کم ہو کر 180 رہ گئی ایف بی آر کے ٹوٹل 19151 ملازمین میں سے 10109 ملازمین فائلرز ہیں۔