خودکشی کے اسباب

ہم نے مادیت پرستی اور شور میں پناہ لے رکھی ہے، یہ انتہائی عارضی اور ناپائیدار ذرایع ہیں


Shabnam Gul December 24, 2023
[email protected]

خودکشی ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی رجحان ہے، جس کی مختلف وجوہات ہیں۔ ان وجوہات میں شخصی بحران، ذہنی اور جسمانی بیماریاں، موروثیت اور برے حالات وغیرہ آجاتے ہیں۔ مضبوط گھر سے مستحکم افراد تشکیل پاتے ہیں۔ گھر اور خاندان کا مثبت اور منفی اثر، بچوں اور نوجوانوں پر پڑتا ہے۔

ہمارے سماج کا المیہ منفی سوچ اور رویے ہیں، جن کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ بعض اوقات فرد کو کوئی ذہنی بیماری نہیں ہوتی مگر کسی قریبی عزیز کی موت کا صدمہ سے زندگی سے دورکر دیتا ہے اور وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیتا ہے۔ حساس اور ذہین لوگ سماجی تضادات، منفی رویوں اور حالات کا زیادہ اثر لیتے ہیں، لٰہذا ادیب و شاعروں کی خودکشی کے واقعات سے تاریخ بھری ہوئی ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق 2019 میں فی 100,000 افراد میں 8.9 خود کشیاں کی گئیں۔ خودکشی کا تناسب مردوں میں 13.3% اور خواتین میں 4.3% رہا، ہر روز 15 سے 35 کے درمیان لوگ خودکشی سے مرتے ہیں جو کہ ہرگھنٹے میں ایک شخص کی خودکشی کے برابر ہے۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2019 اور 2020 کے دوران 2295 خود کشیاں رپورٹ ہوئیں۔ تقریباً 61.87% مردوں نے اور 38.12% خواتین نے مختلف وجوہات کی بناء پر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

کہا جاتا ہے کہ چترال کے بعد، سندھ کا ضلع تھرپارکر ملک میں سب سے زیادہ خودکشی کا رجحان رکھنے والا خطہ قرار دیا گیا، حالانکہ صحرائے تھر سندھ کا پرسکون اور رویوں کے حوالے سے اعتدال پسند خطہ ہوا کرتا تھا، مگر وقت کے ساتھ اقلیتوں کے حقوق کی پائمالی، معاشی مسائل اور عدم تحفظ کے باعث خودکشی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ زندگی پھولوں کی سیج نہیں ہے۔ حوادث، مشکلات اور مسائل کا سامنا فقط وہ لوگ کرسکتے ہیں، جو حقیقت پسند ہونے کے ساتھ حکمت عملی جوڑنے کا فن جانتے ہیں۔مسائل سے فرار حاصل کرنیوالے افراد اکثر بری صحبت میں مبتلا ہوکر بدترین حالات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ناکامی، شکست اور توقع کے برعکس نتائج کا سامنا کیسے کیا جائے، یہ رویے اچھی تربیت کے ذریعے ہم سیکھتے ہیں۔

اگر ارد گرد ایسے لوگ موجود ہیں جو مرنے یا خود کو مارنے کی خواہش کے بارے میں بات کرتے ہیں، ناامیدی یا جینے کی کوئی وجہ نہ ہونے کے بارے میں ذکر کرتے ہیں۔ شراب یا منشیات کا زیادہ استعمال، اشتعال انگیزی، لاپرواہی کا مظاہرہ، کم یا بہت زیادہ سونا، الگ تھلگ رہنا یا ان کے موڈ میں تبدیلیاں دکھائی دیں تو یہ لوگ کوئی بھی انتہائی قدم اٹھا سکتے ہیں۔ ایسے لوگوں کوکاؤنسلنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اینٹی ڈپریشن ایک دم ترک کرنے سے بھی مریض کے ذہن میں خودکشی کے خیالات پیدا ہوسکتے ہیں۔

خودکشی کے واقعات لمحہ فکریہ ہیں۔ اس وقت نوجوان نسل بہت مشکل میں ہیں۔ ان کے سونے جاگنے کے اوقات تبدیل ہوچکے ہیں۔ جنک یا فاسٹ فوڈ کے استعمال کی وجہ سے ان میں عدم یکسوئی، بے چینی اور عجلت کے آثار نظر آتے ہیں۔ وسائل کی کمی، بیروزگاری اور گھر سے تعاون نہ ملنے کی صورت میں نوجوان خود کو دنیا میں تنہا محسوس کرتے ہیں۔

بچوں اور نوجوانوں کی تربیت میں مثبت مکالمے کی بہت اہمیت ہے جب کہ طنز، ڈانٹ ڈپٹ اور عزت نفس مجروح کرتے رہنے سے ان کے اندر خود اعتمادی اور درست فیصلے کی قوت پیدا نہیں ہو پاتی۔

سماجی زندگی میں گھرکا یونٹ منتشر ہورہا ہے۔ گھریلو و خاندانی تنازعات کی وجہ سے خاص طور پر بچے اور نوجوان نسل نفسیاتی طور پر بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔ خودکشی کے عوامل میں سب سے اہم عنصر ذہنی صحت کی خرابی ہے، جیسے ڈپریشن، بائی پولر ڈس آرڈر، اور شیزوفرینیا وغیرہ۔ ذہنی بیماری اور حالات ناامیدی اور مایوسی کا گہرا احساس پیدا کرتے ہیں، جو جذباتی تکلیف سے بچنے کے لیے خودکشی کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

ذہنی صحت کے بارے میں کم معلومات ہونے کی وجہ سے وقت پر بیماری کی تشخیص اور علاج نہیں ہوپاتا، جس کی بناء پر مرض شدت اختیارکر جاتا ہے۔ ذہنی بیماری کو سماجی قبولیت نہیں ملتی، جس کی وجہ سے لوگ نفسیاتی ڈاکٹر سے رابطہ کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔

سماجی دوغلے رویے، بناوٹ اور دکھاؤے کی وجہ سے ذہنی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ہر فرد اپنی ذہنی و جسمانی صحت کی ذمے داری خود لے۔ خاموش رہنے کے بجائے اپنے گھر کے افراد یا دوستوں سے ان کیفیات کا تذکرہ کریں اور فوری طور پر نفسیاتی معالج سے رابطہ کریں۔

سماجی اور ماحولیاتی عوامل بھی ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تعلقات کے مسائل یا منفی رشتے ذہنی الجھن کو ہوا دیتے ہیں۔ اس حوالے سے حقیقت پسندانہ رویے ان مسائل کو کم کرسکتے ہیں۔ بے جا توقعات اور دوسرے کی خامیوں پر نظر رکھنا رشتوں میں دراڑ ڈال دیتے ہیں۔ عفو و درگذر سے کام لینے سے بہت سی الجھنوں سے بچا جاسکتا ہے۔ منفی رویوں کو مثبت انداز میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ نفرت کو نفرت سے ختم کرنا ممکن نہیں ہے۔

تنہائی، دور جدید کا اہم مسئلہ ہے۔ تنہائی ایک حقیقت ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ تعمیری مشغلے اس پریشانی کو کم کرسکتے ہیں۔ فطرت کے مناظر، فلاحی کام اور مطالعے کا سہارا لیا جاسکتا ہے۔

ذہن جب ایک ہی مسئلے کے اردگرد گھومنا شروع کردیتا ہے تو دوسرا راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ اس وقت ایک اور تناظر میں مسائل کو دیکھنے کی ضرورت پیدا ہوجاتی ہے، جسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں مخلص دوست اور رشتے معاملات سنبھال لیتے ہیں۔ کچھ لوگ بہت زیادہ داخلیت پسند ہوتے ہیں، وہ اپنی بات کم ہی دوسروں کو بتاتے ہیں۔

انسانی ذہن قدرت کا پیچیدہ نظام ہے، ذہن بہت طاقتور ہے۔ اس میں جس خیال کا بیج بوئیں گے، وہی کاٹیں گے، اگر ذہن میں نفرت، تعصب اور بدگمانی کے خیالات کو جگہ دی جائے گی تو ویسے ہی حالات سامنے آئیں گے۔ سوچ، ہمارے حالات کی نوعیت کی تشکیل کرتی ہے۔ انسان کے اندر بے یقینی ہے تو وہ لازمی ناکام ہوگا۔ کامل یقین ناممکن کو ممکن کر دکھاتا ہے۔

بعض مرتبہ محنت و مثبت سوچ کے حامل افراد بھی ناکام ہوسکتے ہیں۔ انھیں اپنا ذاتی تجزیہ کرنا ہوگا اور ناکامی کے اثر سے فوری طور پر نکلنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ ناکامیاں یا دکھ ہمارے ظرف اور شخصیت کی مضبوط بنیادوں پر تشکیل کرتے ہیں۔

ہم نے مادیت پرستی اور شور میں پناہ لے رکھی ہے، یہ انتہائی عارضی اور ناپائیدار ذرایع ہیں۔ ہم فطرت کی خوبصورتی، رشتوں کی اہمیت اور مقصدیت سے دور ہوچکے ہیں۔ ذہنی امراض سے بچنے کے لیے تعمیری مشغلے، جسمانی مشق اور فطرت کی قربت جیسے ذریعے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں