2024ء الیکشن کا سالعوام کی مشکلات میں کمی نہیں آئے گی

ماہرین علم نجوم و علم الاعداد کا ’’نئے سال کی پشین گوئیوں‘‘ کے حوالے سے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہار خیال


ماہرین علم نجوم و علم الاعداد کا ’’نئے سال کی پشین گوئیوں‘‘ کے حوالے سے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہار خیال ۔ فوٹو : محمود قریشی

غیب کا علم بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہے اور کوئی بھی شخص اس کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔انسانی علم' فکر اور سائنس کی بنیاد پر کیے جانے والے تجزیے' اندازے اور پیش گوئیاں اگرچہ حتمی اور یقینی نہیں ہوتی لیکن انسانی دلچسپی کے حوالے سے بہرحال اپنی اہمیت رکھتی ہیں۔

اس امر کو مد نظر رکھتے ہوئے ''سال 2024ء کی پشین گوئیوں'' کے حوالے سے ''ایکسپریس فورم'' میں ایک مذاکر ہ کا اہتمام کیا گیا جس میں ماہرین علم نجوم، علم الاعداد اور ٹیرو کارڈ ریڈر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فورم میں ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔

ایم اے شہزاد خان

(ماہر علم نجوم و علم الاعداد)

2023ء میں دو سورج اور دو چاند گرہن لگے۔ 14اکتوبر کوسورج گرہن اور 28 اکتوبر کو چاند گرہن لگا جبکہ 30اکتوبر کو راہو اور کیتو کا ٹرانزٹ ہوا۔

ایک ہی مہینے میں یہ تین واقعات کے برے اثرات پوری دنیا پر ہو رہے ہیں۔ میں نے گزشتہ برس بھی پیش گوئی کی تھی کہ دنیا میں زلزلے، جنگیں، سول وار سمیت دیگر واقعات رونما ہونگے۔ 2024ء کا مفرد عدد 8 ہے۔ اس کے خواص اچھے نہیں ہیں کیونکہ 8 کا تعلق لڑائی، جھگڑے سے ہے۔

اس حساب سے یہ سال پوری دنیا کے کیلئے اچھا نہیں ہے۔ اس کا بادشاہ منگل ہے جبکہ وزیر شنی ہے۔ شنی کے گھر میں زحل داخل ہورہا ہے لہٰذا اس سال عوام کو ریلیف نہیں ملے گا، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوگا۔ اس سال میں راہو، حوت کو لگا ہے اور کیتو ، سنبلہ کو۔ ستاروں کی چال اور اعداد کے حوالے سے 6 اشارے ایسے ہیں جو اچھے نہیں ہیں۔ سیاست کے حوالے سے بات کریں تو 2024ء میں دنیا بھر میں 3 ارب سے زائد افراد ووٹ کاسٹ کریں گے۔ خطے کی بات کریں تو پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت میں انتخابات ہوں گے۔

پاکستان میں الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے تاہم واحد خطرہ دہشت گردی ہے جس کی وجہ سے انتخابات ملتوی ہوسکتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کا انتخابی نشان 'بلا' ہوا میں ہے۔ سپریم کورٹ سے بلے کا انتخابی نشان بحال ہونے کے 57 فیصد امکانات ہیں جبکہ 75 فیصد امکان ہے کہ واپس پشاور ہائی کورٹ جانے کا کہا جائے گا۔ تحریک انصاف انتخابی نشان کے ساتھ ہی الیکشن میں جائے گی، اگر بلا نہ ملا تو کوئی دوسرا نشان ہوگا۔

جنوری کے تیسرے منگل کو مریخ مشرق سے طلوع ہو رہا ہے۔ بانی تحریک انصاف اپنے نام کی وجہ سے 2 مریخ رکھتے ہیں۔ بانی تحریک انصاف، راجہ ریاض، بلاول بھٹو، شہباز شریف، یہ سب نام کے عدد کے حساب سے 1/12 میں ہیں، ان کے لیے اقتدار کا راستہ اچھا ہے۔

نواز شریف اور مریم نواز 1/4 میں ہیں، یہ دونوں ایک ساتھ اقتدار میں نہیں ہونگے، اگر شہباز شریف وزیراعظم بنے تو مریم نواز وزیراعلیٰ پنجاب ہوسکتی ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب تحریک استحکام پاکستان سے نہیں ہوگاالبتہ سپیکر اسمبلی ہوسکتا ہے۔ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کا وزیراعلیٰ جبکہ گورنر ایم کیو ایم کاہوگا۔ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف آگے ہوگی جبکہ پرویز خٹک کے لیے مشکلات ہوں گی۔ تحریک انصاف کالعدم نہیں ہوگی۔

انتخابات اور سروے، دونوں کے نتائج مختلف ہوں گے۔ بانی تحریک انصاف الیکشن کے بعد جیل سے باہر آئیں گے۔بلاول بھٹو زرداری دوبارہ وزیر خارجہ بن سکتے ہیں۔

یہ سال عدلیہ کے حوالے سے اہم ہوگا، ایسے فیصلے ہوں گے جن سے عوامی اعتماد بحال ہوگا۔ کھیل کے حوالے سے یہ سال اچھا نہیں ہے ۔ کرکٹ میں دو برس تک کوئی اہم اور بڑی خوشخبری دکھائی نہیں دے رہی۔ کرکٹ سے سیاست کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ زراعت کا نظام تباہ حال دکھائی دیتا ہے۔ اس سال فصلیں کم ہونگی، موسم کے برے اثرات مرتب ہونگے۔ دیہی نوجوان شہروں کا رخ کریں گے، زراعت کی طرف رجحان کم ہوگا۔

میاں فاروق

(ماہر علم نجوم)

2024ء ملکی تاریخ کا بدترین سال ہوگاجس میں عام آدمی کیلئے روٹی، تعلیم، صحت، انصاف، سب کچھ ہی مشکل ہوجائے گا۔ بے روزگاری میں شدید اضافہ ہوگا، نوجوان حصول روزگار کے لیے بیرون ملک چلے جائیں گے۔ سفید پوش افراد کا جینا محال ہوجائے گا۔اس سال ملک میں عام انتخابات نہیں ہوں گے۔

خدانخواستہ کوئی بڑا حادثہ، کسی بڑی سیاسی شخصیت پر حملہ یا دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ ہوسکتا ہے۔ ہماری افواج دہشت گردی پر قابو پارہی ہیں ، دعا ہے کہ کوئی مشکل صورتحال پیدا نہ ہو۔ سیاسی جماعتیں آپس میں اتحاد کریں گی جس کے نتیجے میں مخلوط حکومت بنے گی جو 18ماہ سے زیادہ چل نہیں سکے گی۔

پاکستان تحریک انصاف کو اس میں بڑا حصہ ملے گا، ان علاقوں سے بھی ووٹ ملیںگے جہاں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اگر انتخابات ہوئے تو نتائج ناقابل یقین اور توقعات کے برعکس ہوں گے۔

نواز شریف وزیراعظم کے امیدوار نہیں ہوں گے، اس مرتبہ کوئی نیا چہرہ ہوگا۔ یہ سال پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے اچھا ہے، اس میں دوبارہ سے جان پڑے گی، جنوبی پنجاب کے علاقوں میں پیپلز پارٹی اچھی کارکردگی دکھائے گی۔ زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے ۔

اس سال موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے فصلیں تباہ ہوجائیں گی۔ گندم، چاول، کپاس سمیت اجناس کی پیداوار کم ہوگی۔ قحط سالی کی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔ زرعی نقصان کے باعث معاشی مشکلات زیادہ ہوں گی تاہم اگر زراعت خصوصاََ چھوٹے کاشتکاروں پر توجہ دی گئی تو ملک کی معاشی تقدیر بدل سکتی ہے۔

یہ سال وبائی امراض کے حوالے سے بھی خطرناک ہے۔ فروری کے وسط تک وائرس، آنکھ، ناک، گلے کے امراض میں اضافہ ہوگا ، اس کے بعد ریلیف ملنا شروع ہو جائے گا۔ یہ سال بے چینی، ڈپریشن جیسی بیماریوں کا ہے۔ یہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے لیے مشکل ہوگا۔ لوگ ان بیماریوں میں مبتلا رہیں گے۔

اس سال مریخ اور زحل اکٹھے ہوں گے جو عوام کیلئے اچھا نہیں ہے۔ عوام غربت کا شکار ہوں گے، غریب مزید غریب ہوجائیں گے، مڈل کلاس پر بھی اثر پڑے گا۔

ہمارے بچپن میں جب بارش نہیں ہوتی تھی تو کھلے میدان میں اجتماعی دعا کی جاتی تھی، اسی طرح خشک سالی کے وقت مساجد میں اذان دی جا تی تھی، اللہ کی رحمت کو پکارا جاتا تھا اور مشکلات حل ہوجاتی تھی۔ اس سال میں جتنی مشکلات ہیں ان کا واحد حل یہی ہے کہ اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوجائیں، گرگرا کر دعائیں مانگیں۔ اجتماعی دعائیں کی جائیں اور مساجد سے اذان کا اہتمام کیا جائے۔

روئبیہ خان

(ٹیرو کارڈ ریڈر)

یہ سال عام آدمی کے لئے میدان جنگ ہوگا۔عوام کی مشکلات کم نہیں ہوگی۔ لوگوں کو مشکل حالات کا مقابلہ خود ہی کرنا ہوگا۔ انہیں ریلیف ملنے کے امکانات انتہائی کم ہیں، حالات میں اتار چڑھاؤ رہے گا۔ یہ سال 2023ء کی طرح عوام کو ٹف ٹائم دے گا۔ عام انتخابات کی بات کریں تو اس مرتبہ حکمرانی خاتون کے ہاتھ میں جانے کے زیادہ امکانات نظر آرہے ہیں، مریم نواز کا حکومت میں اہم کردار ہوگا۔انتخابات کے بعد اگلا سیٹ اپ مخلوط ہوگا۔

حکومت کا ایک بڑا حصہ مسلم لیگ (ن) کے پاس جائے گا جبکہ تحریک انصاف کو بھی اس کا حصہ ملے گا۔ تحریک انصاف ہر لڑائی کے بعد کامیابی کی پوزیشن پر نظر آرہی ہے۔ مسئلہ فلسطین اس سال حل ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا بلکہ خاموشی اور مایوسی دکھائی دے رہی ہے۔ فلسطین کے مسئلے پر دنیا خاموش ہوجائے گی ، فلسطینی اپنی لڑائی خود ہی لڑیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں