ایچ ای سی کالجوں کیلیے سخت ترین الحاق پالیسی کا اجرا
کوئی بھی یونیورسٹی یا ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوشن ایچ ای سی کے این او سی کے بغیر کالجوں کو الحاق جاری نہیں کرسکے گا
اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے سرکاری جامعات سے الحاق شدہ ملک بھر کے سرکاری و نجی کالجوں کے لیے نئی اور سخت ترین ایفیلیشن پالیسی(الحاق پالیسی) جاری کردی۔
نئی پالیسی کے تحت اب کوئی بھی یونیورسٹی یا ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوشن ایچ ای سی کی جانب سے جاری این او سی کے بغیر کالجوں کو الحاق جاری نہیں کرسکتا جبکہ اس این او سی کی میعاد تین سال کی گئی ہے۔
پہلے سے الحاق شدہ کالجوں کو ان کے الحاق کا تسلسل قائم رکھنے کے لیے ایچ ای سی کی جانچ پڑتال/جائزہ( ریویو ڈیسک ) سے مشروط کردیا گیا ہے، تمام جامعات کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے الحاق شدہ کالجوں کی مطلوبہ معلومات ایچ ای سی کے متعلقہ پورٹل پر درج کریں۔
اگر کوئی کالج نئی پالیسی میں جاری معیار پر پورا نہیں اترتا تو اس کے طالب علم کو جاری سند کی ایچ ای سی تصدیق نہیں کرے گی جبکہ متعلقہ یونیورسٹی کے خلاف ایچ ای سی تادیبی کارروائی کرے گی۔
مذکورہ نکات پر مشتمل نوٹیفکیشن ایچ ای سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ضیاء القیوم کے دستخط سے جاری کردیا گیا ہے۔
ادھر حکومت سندھ کے ایک تعلیمی افسر کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی ایسی ہے کہ اب ہم سرکاری کالجوں کو بند کردیں اور طلبا کو گھر بٹھا دیں، ایچ ای سی ہم سے بات کرنے اور ہمارے مسائل و مشکلات سننے کو تیار نہیں، ساری پالیسیاں آن لائن ریویو کی بنیاد پر تیار اور سرکیولیٹ کردی جاتی ہیں اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر جامعات سے اسے لاگو کروادیا جاتا ہے، اگر جامعات لاگو نہ کریں تو کہا جاتا ہے کہ طلبا کی اسناد کی تصدیق نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ ایچ ای سی کی جانب سے گذشتہ برس 23 فروری 2023 کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کی جانب سے نئے الحاق دینے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور تقریباً 10 ماہ کے بعد اس نئی اور سخت ترین پالیسی کا اجرا کیا گیا ہے۔
جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق ایچ ای سی کی الحاق پالیسی 2024 کے یقینی اطلاق کے لیے ایک آن لائن پورٹل (https://edustats.hec.gov.pk/) تیار کیا گیا ہے۔
تمام جامعات اپنے الحاق شدہ کالجوں کی مطلوبہ معلومات کا ڈیٹا اس پورٹل پر فیڈ کریں گی جس کے بعد ایچ ای سی کا ریویو ڈیسک اس معلومات کا جائزہ لے گا اور اس ڈیٹا کے جائزے اور ریویو ڈیسک کی سفارش کے بعد جامعات نئے اور نئے کالجوں کو الحاق جاری کریں گی اور پرانے کالجوں کو الحاق جاری رکھنے سے متعلق آگاہ کیا جاسکے گا۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ چونکہ ایچ ای سی الحاق شدہ کالجوں/ اداروں کا زمینی دورے اور معائنہ نہیں کرے گی لہٰذا یہ جامعات کا کام ہے کہ ایچ ای سی کی پالیسی کے مطابق الحاق کو یقینی بنائیں۔
نوٹیفکیشن میں جامعات کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اسی پالیسی کی عدم تعمیل اور غیر معیاری الحاق دینے کے نتیجے میں کمیشن کی طرف سے اسناد تفویض کرنے والے اداروں(جامعات) کے خلاف سخت تادیبی کارروائی ہو سکتی ہے جس میں کالجوں کو الحاق دینے پر پابندی بھی شامل ہے۔
اگر طلبا کو ایچ ای سی کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے داخلہ دیا جاتا ہے تو یہ کمیشن ایسے طلبا کی ڈگریوں/دستاویزات کو تسلیم/توثیق نہیں کرے گا اور اس سلسلے میں تمام ذمہ داریاں ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوشنز (جامعات) پر عائد ہوں گی۔
علاوہ ازیں اس سلسلے میں جاری پالیسی ڈرافٹ میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی یونیورسٹی کالجوں کو کسی نئے پروگرام کا الحاق اس وقت تک جاری نہیں کرسکتی جب تک متعلقہ پروگرام خود اس جامعہ میں 5 سال تک چلایا نہ گیا ہو۔ ایچ ای سی نے اب جامعات کی ایفیلیشن کمیٹی میں وفاقی و صوبائی ایچ ای سیز کی نمائندگی بھی شامل کردی ہے۔
سندھ کی ایک سرکاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا '' ایکسپریس'' سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے ایچ ای سی کو سمجھایا تھا کہ پبلک سیکٹر جامعات کی الحاق سے متعلق پالیسی ان کے ایکٹ میں شامل ہوتی ہے اور اس پالیسی ڈرافٹ میں بہت کچھ ایسا ہے جو جامعات کے اپنے ایکٹ سے متصادم ہے لہٰذا اسے لے کر چلنا بہت مشکل ہوجائے گا۔