الیکشن کمیشن کی حیثیت مسترد حکومت سندھ نے ایگزیکٹیو ڈائریکٹرآئی بی اے کو چار سال کی توسیع دیدی
ایڈوکیٹ جنرل آف سندھ کی قانونی رائے پر مشتمل پورے خط میں کہیں بھی چار سال کے ٹینیور کا تذکرہ موجود نہیں
حکومت سندھ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی آئینی رائے اور حیثیت کو مسترد کرتے ہوئے آئی بی اے کراچی کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کی مدت ملازمت میں چار سال کی توسیع کردی ہے۔
'' ایکسپریس '' کو محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اور ایس اینڈ جی ڈی اے سے موصولہ ثبوت یہ بتاتے ہیں کہ آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کی دفتری رائے پر مشتمل خط کا سہارا لیا گیا ہے۔
یہ رائے انھوں نے حکومت سندھ کے تقاضے پر دی ہے تاہم ایڈوکیٹ جنرل آف سندھ کی قانونی رائے پر مشتمل پورے خط میں کہیں بھی '' چار سال کے ٹینیور'' کا تذکرہ موجود نہیں بلکہ صرف مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز دی گئی ہے اور مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔
حکومت سندھ کے ذرائع کے مطابق ایڈوکیٹ جنرل کی رائے سامنے آنے کے بعد نگراں وزیر اعلی سندھ جسٹس ر مقبول باقر نے خود ہی آئی بی اے کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کی مدت چار سال تک بڑھانے کا فیصلہ کیا۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 5 جنوری کے ایک خط میں حکومت سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے ڈائریکٹر آئی بی اے کی مدت ملازمت صرف 3 ماہ تک بڑھانے کہ اجازت دی تھی جس کے بعد حکومت سندھ نے اسی اثناء میں ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے اس معاملے پر رائے طلب کی۔
مذکورہ محکمے کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ سید محمد صالت رضوی کی قانونی رائے 10 جنوری کو حکومت سندھ کو موصول ہوئی جس میں انھوں نے قانونی رائے دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مجاز اتھارٹی کی جانب سے آئی بی اے کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر آئی بی اے کی آسامی کا معاملہ انتخابی امور اور انتظام سے تعلق ہی نہیں رکھتا اور یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آئی بی اے کے ملازمین اور افسران سول سرونٹ نہیں ہیں۔
مزید براں اس قانونی رائے میں کہا گیا ہے کہ 5 دسمبر 2023 کے الیکشن کمیشن کے فیصلے جسے ہائی کورٹ نے معطل کردیا ہے، اب اس سلسلے میں ہائی کورٹ کا 29 دسمبر کاحکم نامہ ہی حاوی رہے گا۔
یاد رہے کہ 5 دسمبر کے الیکشن کمیشن کے آرڈر میں سندھ حکومت کو ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں توسیع سے روک دیا گیا تھا جس کے بعد پیپلز پارٹی کی سابقہ سینیٹر کے شوہر سید ندیم حسین اس آرڈر کے خلاف سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے اور ہائی کورٹ کی جانب سے 29 دسمبر کو جاری حکم نامے میں الیکشن کمیشن کا یہ آرڈر 30 جنوری 2024 تک معطل کردیا گیا تھا۔
ادھر ایڈوکیٹ جنرل کے دفتر سے حکومت سندھ کو موصولہ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ کو الیکشن کمیشن کی جانب سے 5 جنوری کو نیا حکم نامہ موصول ہوا جس میں آئی بی اے کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کی مدت ملازمت میں 3 ماہ کی توسیع کی اجازت دی گئی۔
اس خط میں ایڈوکیٹ جنرل کا دفتر معاملے پر اپنی حتمی رائے جاری کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ہائی کورٹ کے 29 دسمبر کے حکم نامے اور الیکشن کمیشن کے 5 جنوری 2024 کے حالیہ خط کے تناظر میں ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں توسیع میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں ہے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ اس حتمی رائے میں ایڈوکیٹ جنرل کا دفتر بحیثیت ایگزیکٹیو ڈائریکٹر آئی بی اے توسیع کے لیے کسی مدت کا تعین کر ہی نہیں رہا بلکہ الیکشن کمیشن کے جس خط کا یہاں حوالہ دیا جارہا ہے وہ بھی 3 ماہ کی توسیع سے متعلق ہے لیکن اس کے باوجود نگراں وزیر اعلی سندھ کے احکامات پر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ آئی بی اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی مدت ملازمت میں توسیع 4 سال کی توسیع کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔
'' ایکسپریس'' نے اس سلسلے میں حکومت سندھ کا موقف جاننے کے لیے وزیر اعلی سندھ کے ترجمان رشید چنا سے بھی رابطے کی کوشش کی انھیں واٹس ایپ پر پیغام بھی بھیجا تاہم وہ بات چیت ست گریز کرتے رہے اور موقف نہیں دیا، یاد رہے کہ آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی پہلی چار سالہ مدت ملازمت 13 جنوری 2024 کو پوری ہورہی ہے۔
ادھر ایڈووکیٹ جنرل آف سندھ کے اس خط کی روشنی میں جس میں حکومت سندھ سے قانونی رائے دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئی بی اے کے افسران و ملازمین سول سرونٹ نہیں ہیں اور آئی بی اے کا انتخابات و انتظامی امور سے تعلق نہیں ہے، واضح رہے کہ آئی بی اے ایکٹ کی طرح سندھ میں دیگر سرکاری جامعات اور امتحانی بورڈز کے ایکٹ بھی ہیں جبکہ سندھ حکومت تمام سرکاری جامعات ڈینز اور وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے وزیر اعلی کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن سے اجازت طلب کرتی ہے۔
اسی اجازت کے ضمن میں تقرری کی جاتی ہے یہی مشق تعلیمی امتحانی بورڈ میں بھی جاری ہے جہاں چیئرمین، کنٹرولر آف ایگزامینیشن اور سیکریٹریز کی تقرری سے قبل الیکشن کمیشن سے اجازت لے کر اشتہار جاری کیا گیا ہے جہاں اب یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ کیا اب ان باقی جامعات اور تعلیمی بورڈز میں بھی اس پریکٹس کی ضرورت نہیں ہے۔