امن و امان کی خراب صورتحال پر رینجرز اور پولیس خاموش کیوں ہیں وزیراعلیٰ سندھ
جسٹس (ر) مقبول باقر کا ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس کو خط میں شدید اظہار برہمی
صوبہ سندھ بالخصوص شہر قائد میں امن و امان کی خراب صورتحال پر نگران وزیراعلیٰ سندھ شدید برہم ہوگئے۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے آئی جی پولیس اور ڈی جی رینجرز کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے باوجود قانون نافذ کرنے والے ادارے بدستور خاموش کیوں ہیں؟ آئین میں درج شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنائیں۔
نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ کے بڑے شہروں سمیت دیہی علاقوں میں جرائم میں حالیہ اضافہ تشویشناک ہے۔ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں روزانہ بڑھتی جارہی ہیں، اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا تمام جرائم کی مسلسل نشاندہی کررہا ہے، انتخابی امیدواروں پر حملے اور دن دیہاڑے اغوا کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ معاشرے میں خواتین، بچے و بوڑھوں کو ان جرائم سے کافی نقصان اٹھا نا پڑ رہا ہے، صحافیوں، وکلاء، ڈاکٹرز، تاجرز اور دیگر پیشہ ور افراد کو جان و مال کے خطرات لاحق ہیں۔ صوبے میں جرائم کی بڑھتی لہر کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مقبول باقر کے اظہار برہمی کے بعد کراچی پولیس نے بھتہ خوروں کو نکیل ڈالنے کیلئے فہرستیں تیار کرنا شروع کردی ہیں۔
کراچی پولیس نے 50 سے زائد چھوٹے بڑے بھتہ خوروں کا ریکارڈ حاصل کرنا شروع کردیا ہے جبکہ بھتہ خوری کے کیسوں میں جیل کاٹنے والے بھتہ خوروں کا ریکارڈ بھی حاصل کیا جارہا ہے۔
کراچی پولیس نے لیاری گینگ وار، بھتہ خوروں کے ایران اور افغانستان کے نیٹ ورک سمیت علاقائی سطح پر بھتہ خوری کے مقدمات میں ملوث ملزمان کی نشاندہی اور ان کے فون نمبر جمع کرنا شروع کردیے ہیں۔
سینٹرل پولیس آفس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے اسپیشل برانچ ، کرائم برانچ اور اضلاع میں تعینات انٹیلی جنس کے افسران کو چھوٹے اور بڑے بھتہ خوروں کا ریکارڈ مرتب کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
لیاری میں سراُٹھانے والے گینگ وار کے گروہ کی تفصیلات بھی حاصل کی جارہی ہیں۔ ویسٹ ، لیاری ، ایسٹ ،کورنگی ،ملیر کے اضلاع میں بھتہ خوروں کے درج مقدمات کی بھی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔
بھتہ خوری کے ہائی پروفائل کیسز میں ملوث ملزمان کی نشاندہی ، ان کے فون نمب، گھر کے ایڈریس سمیت دیگر معلومات اکھٹی کی جارہی ہیں تاکہ ان کو گرفت میں لے کر بھتہ خوری اور اسٹریٹ کرائم کی سنگین وارداتوں کو لگام ڈالا جاسکے۔
دوسری اجنب کراچی پولیس بھتہ خوری اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں غیر سنجیدہ نظر آتی ہے اسی لیے رواں سال کے صرف 16 روز میں 6 افراد اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں قتل اور 20 سے زائد افراد اسٹریٹ کرمنل کی فائرنگ سے زخمی ہوچکے ہیں۔
نگراں حکومت میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کے دعوے تو بہت کیے گئے اورکراچی پولیس کے اہم عہدوں پر میرٹ پر تعیناتیوں کا نام دیا گیا لیکن اس کے باوجود کراچی کے شہری غیر محفوظ ہیں۔