پی ٹی آئی کراچی میں شدید اختلافات عواب علوی کا خرم شیر زمان کیخلاف الیکشن لڑنے کا فیصلہ

پی ٹی آئی نے کارکنان کے احتجاج پر حلیم عادل شیخ کے بھائی سمیت دیگر سے ٹکٹ واپس لے لیا


نعیم خانزادہ January 17, 2024
فوٹو فائل

صدر مملکت عارف علوی کے بیٹے نے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار خرم شیر زمان کے مقابلے میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 241 سے بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کراچی میں ٹکٹوں کی تقسیم پر پارٹی مختلف دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے اور کارکنان نے دو ٹوک امیدواروں کو ٹکٹ دینے پر احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ 'مشکل حالات جو پارٹی کے ساتھ کھڑا رہا اس کو ٹکٹ دیا جائے'۔

تحریک انصاف کی جانب سے پارٹی رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کے گھر میں تین ٹکٹیں دی گئیں، جن میں سے دو بھائیوں کو قومی اور ایک بھائی کو صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ دیا گیا۔

اس پر پارٹی کارکنان کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا، جس پر پارٹی قیادت نے حلیم عادل شیخ کے بھائی نعیم شیخ سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 123 سے دیا گیا ٹکٹ واپس لے لیا۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی قیادت نے عارف علوی کے صاحبزادے عواب علوی کو بھی دستبردار ہونے کی ہدایت کی تاہم انہوں نے خرم شیرزمان کے مدمقابل آازاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کی وجہ سے پارٹی میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔

کچھ وکلا کو جا ری ٹکٹ پر کارکنان کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور الزام عائد کیا گیا کہ حلیم عادل شیخ کے مقدمات کی مفت پیروی کرنے کا صلہ ٹکٹ کی صورت میں دیا گیا ہے۔

دوسری جانب کراچی کی قیادت شیر افضل مروت کی سیاسی سرگرمیوں سے ناخوش ہے اور انہوں نے اسلام آباد میں پارٹی قیادت سے مطالبہ کیا کہ شیر افضل مروت کو فوری طور اسلام آباد طلب کیا جائے جس پر شیر افضل مروت نے قیادت کا فیصلہ مانے سے انکار کردیا اور کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی جو ہدایت دیں گے بس اُس پر کام کروں گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کراچی میں مختلف دھڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے قیادت کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔ کرا چی میں ٹکٹوں کی تقسیم پر پارٹی کے سینئر رینماوں و کارکنان کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

تحریک انصاف کے ذرائع نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ کے مقدمات کی مفت پیروی کرنے والے وکلا کو ٹکٹ بانٹے گئے جبکہ سابق اپوزیشن لیڈر اپنے گھر میں دو قومی اور ایک صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ لے اڑے تھے تاہم پارٹی قیادت نے حلیم عادل کے ایک بھائی نعیم شیخ سے ٹکٹ واپس لے لیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سابق صوبائی اسمبلی کے ممبر عدیل نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ جس نشست پر این اے 238 سے حلیم عادل شیخ نے کاغذات نامزدگی جمع کرا ئے وہ اس حلقے سے قومی اسمبلی کا ٹکٹ چاہتے تھے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت نے ان تمام لوگوں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے مشکل وقت پارٹی کو نہیں چھوڑا، اس فیصلے کے تحت ان تمام افراد کو ٹکٹ جا ری کیے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق مشکل وقت میں عالمگیر خان، سیف الرحمن ،فہیم خان ، راجہ اظہر، ربستان خان ، جمال صدیقی ، آفتاب جہانگیر سمیت دیگر شامل کھڑے رہے ہیں جنہیں ٹکٹ جاری کیا جائے گا جبکہ کراچی میں حلقہ این اے 241 پر تحریک انصاف نے خرم شیرزمان کو ٹکٹ جا ری کیا جو 9مئی کے واقعات کے بعد سے روپوش ہیں۔

صدر مملکت کے بیٹے عواب علی نے بھی اس حلقے سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اور وہ پُرامید تھے کہ پارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہیں دیا جائے گا تاہم پارٹی قیادت نے انہیں دستبردار ہونے کی ہدایت کی جس پر عواب علوی نے خرم شیر زمان کے مقابلے میں آزاد حیثیت سے این اے 241پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اس پر ڈٹ گئے ہیں۔

پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں پارٹی اس وقت مختلف دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے، ایک گروپ حلیم عادل شیخ کی قیادت میں کام کرنا نہیں چاہتا دوسرے گروپ کو ٹکٹوں کی تقسیم پر اعتراضات ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کراچی کی ٹکٹوں پر دیگر شہروں سے آئی ہوئی شخصیات کو ٹکٹ جا ری کیا گیا اور مخلص کارکنان کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

ترجمان تحریک انصاف کراچی نے اس صورتحال پر مؤقف دیتے ہو ئے کہا کہ پارٹی میں ٹکٹوں کی تقسیم پر رہنماؤں اور کارکنان کے تحفظات تھے جس کی پارٹی قیادت نے تحقیقات کیں اور جائز تحفظات کو دور کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ ٹکٹوں میں ردوبدل کر دیا گیا تمام قومی و صوبائی اسمبلی کی ٹکٹ پارٹی کی مشاورت کے بعد جاری کئے گئے ہیں۔ جبکہ شیر افضل مروت پارٹی قیادت کی ہدایت پر کراچی سمیت سندھ بھر میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں ان کے حوالے سے کوئی تحفظات نہیں، تحریک انصاف 8 فروری کو کراچی سمیت پورے ملک سے کلین سوئپ کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔