پاک ایران کشیدگی خفیہ ادارے نے اسلام آباد میں دہشتگردی کا الرٹ جاری کردیا

حالات کی سنگینی کو پیش نظر رکھتے ہوئے کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے فول پروف انتظامات یقینی بنائے جائیں، مراسلہ


Saleh Mughal January 19, 2024
انٹیلی جنس اداروں نے ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کو مراسلہ جاری کردیا (فوٹو: فائل)

پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدہ صورت حال کے تناظر میں خفیہ ادارے کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں دہشت گردی کا الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

انٹیلی جنس اداروں نے پاک ایران بارڈر پر کشیدہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر اسلام آباد میں دہشت گردی و بلوچ کمیونٹی کے احتجاجی کیمپوں سمیت پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عملے کو نشانہ بنائے جانے کے خدشے کی اطلاعات کی بنیاد پر الرٹ جاری کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ و اسلام آباد پولیس کو سکیورٹی کے فول پروف انتظامات یقینی بنانے کے لیے کہا ہے ۔

اس حوالے سے انٹیلی جنس اداروں نے ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کو مراسلے کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون کے قریب اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاج 3 ہفتے سے زائد عرصے اور اسی پریس کلب کے سامنے دوسرے کنارے پر ایک کیمپ جمال رئیسانی کی قیادت میں بلوچستان شہدا فورم کا بھی ایک ہفتے سے سے جاری ہے جب کہ بلوچستان شہدا فورم کے سربراہ جمال رئیسانی پہلے ہی خطرے کی زد میں ہیں۔

ایسے حالات میں بلوچستان میں پاک ایران بارڈر پر موجودہ صورتحال کے پیش نظر اطلاعات ہیں کہ ریاست مخالف عناصر، دہشت گرد تنظیمیں ، بلوچستان میں سرگرم عسکریت پسند تنظیمیں اور دشمن انٹیلی جنس ایجنسیاں مذموم مقاصد کی خاطر ملک میں افراتفری پھیلانے کے لیے ان بلوچ کمیونٹی کے کیمپوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر سکتے ہیں جب کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مختلف ڈیوٹیوں پر تعینات اہل کار بھی دہشت گرد عناصر کا ہدف ہو سکتے ہیں۔

سکیورٹی اداروں نے مراسلے میں کہا ہے کہ حالات کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے فول پروف حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ معلوم ہوا ہے کہ انٹیلی جنس اطلاعات کی روشنی میں وفاقی دارالحکومت میں دونوں کیمپوں سمیت اہم شخصیات ،پولیس افسران اور جوانوں سمیت اہم سرکاری تنصیبات کی سکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔