جمہوری نظام کی بنیاد منصفانہ الیکشن اور ووٹ کی پرچی کا صحیح استعمال ہے۔ عوام کی طاقت، فیصلے، جذبات اور بیانیے کا اظہار ووٹ ہے۔ ووٹ ایک مقدس امانت اور بارِ گراں ہے۔ ووٹ سے حکومتیں بدلتی ہیں اور ملک کی تقدیروں کے فیصلے ہوتے ہیں مگر ہمارے معاشرے میں ووٹ کا درست استعمال بہت کم ہے۔
ہمارے ووٹ قبیلوں، برادریوں، عصبیتوں، دھڑا بندیوں اور منافرت کے بندھنوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ہمارے ووٹ کا استعمال ذات، برادری اور ذاتی منفعت کےلیے ہے۔ ہم انتخابی امیدواروں کو ملک کی قیادت، اہلیت اور صلاحیت کی کسوٹی پر پرکھنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ ہم خود اپنے ہاتھوں اور اپنے ووٹ سے نااہل و کرپٹ رؤسا، امراء، جاگیرداروں اور وڈیروں کو اپنے اوپر مسلط کرنے کے عادی ہیں۔ ووٹ کی بولی بھی لگتی ہے اور وہ بھاری رقوم کے عوض بھی خریدے جاتے ہیں۔ اس سارے سلسلے میں پاکستان کا مفاد سب سے آخری ترجیح ہوتی ہے۔ نسل در نسل حکمران خاندان اپنے حلقوں کو ذاتی جاگیر سمجھ کر اپنی حکمرانی قائم رکھنے کےلیے ووٹ حاصل کرنے کی محنت کرتے ہیں۔
ایک اور المیہ یہ بھی ہے کہ بہت سے شرفاء اور پُرامن لوگ ووٹ کاسٹ کرنے سے ڈرتے ہیں کہ کئی حلقوں میں الیکشن کے دن خون کی ہولی بھی کھیلی جاتی ہے۔ دانشور، محقق، سائنس دانوں، ادیبوں، معلمین اور مڈل کلاس لوگوں کو ہم ووٹ دینا پسند نہیں کرتے۔ حالانکہ سیاسی شعبدہ بازوں کے مقابلے میں مثبت، ترقی پسند، تعمیری سوچ کی ملک کو اشد ضرورت ہے۔
ستم یہ ہے کہ ہمارے ووٹوں سے منتخب اسمبلیوں میں موجود ان رؤسا اور اشرافیہ کے پاس وزیر خزانہ تک دستیاب نہیں ہوتا اور ہمیں وزیر خزانہ درآمد کرنا پڑتا ہے۔ ووٹ کے استعمال کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ فلاں کو ہرانا ہے اس لیے فلاں کو ووٹ دیں گے۔
پاکستان اپنی تاریخ کے انتہائی نازک دور پر ہے۔ روایتی ووٹ کے طریقہ استعمال سے وہی سیاسی گدھ ملک پر ملوث ہوجائیں گے جنہوں نے نوچ نوچ کر ملک کو 80 ہزار ارب کا مقروض بنا دیا ہے۔ خدا کے واسطے ان گِدھوں کے آلہ کار مت بنیے۔ روایتی سیاست کو اپنے انجام تک پہنچائیے۔ مخلص، اہل، دانشور اور ایماندار شخصیات کو ووٹ دیں، چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے نہ ہو۔
کسی کے ظاہری اثاثوں، جاگیروں، طاقت سے مرعوب نہ ہوں۔ پاکستان کی بقا کا خیال کیجیے۔ پاکستان معاشی طور پر آئی سی یو میں ہے۔ آپ کے ووٹ سے وہ لوگ منتخب نہ ہوں جو اپنے اثاثے بیرون ملک منتقل کریں اور کرپشن کو فروغ دیں۔ صوبائیت کا نعرہ لگانے والوں کو ووٹ نہ دیجیے، نفرت پھیلانے والوں کو ووٹ نہ دیجیے، تھانے، کچہری اور بلدیاتی سیاست تک محدود سوچ رکھنے والوں کو ووٹ نہ دیجیے، ریاست سے لڑائی کا سبق دینے والوں کو ووٹ نہ دیجیے، مذہبی انتہاپسندی اور مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو ووٹ نہ دیجیے۔ بلکہ معتدل ملکی قیادت تلاش کیجیے۔ ایماندار اور راست سوچ کے حامل لوگوں کو مسند اقتدار تک پہنچائیے۔
ہر ایک کے ووٹ نے قوم کے مقدر کا فیصلہ کرنا ہے۔ حب الوطنی، امن، سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی اور مضبوط معیشت کو فروغ دینے والوں کو ان 22 کروڑ میں سے تلاش کیجیے اور اقتدار کے ایوانوں تک پہنچائیے۔ پارلیمنٹ ترس گئی ہے اہل قیادت کی راہ تکتے تکتے۔ بنگلہ دیش، ایران اور بھارت کے عوام کے ووٹوں سے منتخب قیادت نے ان ممالک کو ترقی کی منزلوں سے ہمکنار کردیا ہے۔ آپ کا ووٹ قوم کی امانت ہے۔ مالک روز جزا آپ سے سوال کرے گا۔ ووٹ ڈالنا اور اہل افراد کو ووٹ دینا قومی ذمے داری اور مذہبی فریضہ ہے۔ آئیے امانت داروں کو ان کا حق دیں اور ریاست کو اہل قیادت عطا کریں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔