چیئرمین انٹربورڈ نے سال اول کے خراب نتائج کی وجہ ایم سی کیوز کے کم تناسب کوقراردیدیا

اجلاس میں نگراں وزیراعلیٰ کو یہ نہیں بتایا گیا کہ کووڈ سے پہلے بھی امتحانی پرچوں میں ایم سی کیوز کا تناسب کم ہوتا تھا


Safdar Rizvi January 31, 2024
فوٹو: فائل

انٹربورڈ کراچی کے چیئرمین و کمشنر کراچی نے انٹرسال اول کے خراب نتائج کی وجہ نصاب کی تبدیلی اور ایم سی کیوز کی کمی کو قرار دے دیا۔

سندھ کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ نے کراچی بورڈ کے متنازعہ نتائج کا 22 روز بعد نوٹس لے لیا ہے اور اس سلسلے میں ایک اجلاس بدھ کو وزیر اعلی ہائوس میں منعقد ہوا جس میں نگراں وزیر تعلیم سندھ رانا حسین سیکریٹریز یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نور سموں، سیکریٹری کالجز صدف شیخ ،سیکریٹری اسکولز شیریں ناریجو ،قائم مقام چیئرمین انٹر بورڈ/ کمشنر کراچی سلیم راجپوت میٹرک بورڈ کراچی کے چیئرمین پروفیسر شرف علی شاہ اور بورڈ کے دیگر افسران شریک ہوئے۔

اجلاس میں نگراں وزیر اعلی سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر کو انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین/کمشنر کراچی کی جانب سے گزشتہ چند برسوں کے انٹر سال اول کے نتائج کا ڈیٹا فراہم کیا گیا اور اس پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعلی سندھ کو یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ انٹر سال اول سائنس اور دیگر فیکلٹیز کے حالیہ اور گزشتہ نتائج میں کوئی بڑا فرق نہیں یے۔

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ گزشتہ نتائج صرف 7 سے 8 فیصد زیادہ ہیں جس کی وجہ سندھ میں نصاب کی تبدیلی ، مضامین کی نئی کتابیں اور امتحانی پرچوں میں ایم سی کیوز کا تناسب ماضی کے مقابلے میں کم ہونا ہے ۔

وزیر اعلی سندھ کو کمشنر کراچی نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ کووڈ کے بعد سے امتحانی پرچوں میں اہم سی کیوز کا تناسب بڑھا کر 40 فیصد تک کردیا گیا تھا جس کے سبب نتائج کا تناسب بھی بڑھ گیا تھا اور نتائج 43 سے 45 فیصد تک آتے رہے جبکہ اس بار امتحانی پرچوں میں یہ تناسب کم کرکے 20 فیصد کردیا گیا تھا جس کے سبب نتائج کا تناسب بھی گرگیا۔

اجلاس میں شریک ایک افسر نے " ایکسپریس" کو بتایا کہ انٹر بورڈ کی موجودہ ایڈہاک انتظامیہ کی جانب سے نگراں وزیراعلی سندھ کو یہ نہیں بتایا گیا کہ کووڈ سے پہلے بھی امتحانی پرچوں میں ایم سی کیوز کا تناسب کم ہی ہوتا تھا تاہم نتائج کا تناسب اس وقت بھی 40 فیصد سے زیادہ ہی رہتا تھا۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعلی سندھ کو یہ بھی بتایا گیا کہ اب تک بورڈ کے پاس 6 ہزار سے زائد اسکروٹنی کی درخواستیں جمع ہوچکی ہیں جس میں سے 3 ہزار کی اسکروٹنی رولز کے تحت جانچ کی جاچکی ہے۔

اجلاس کے دوران وزیر اعلی سندھ نے سوال کیا کہ اس مسئلے سے طلبا کو نکالنے کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں، کیا نتائج کی ایک بار جانچ ہوسکتی ہے جس پر انھیں بتایا گیا کہ بورڈ کے کلینڈر میں اس کی گنجائش موجود نہیں ہے صرف کنٹرولنگ اتھارٹی صوبائی کابینہ کا اجلاس بلاکر رولز میں ترمیم کرسکتی ہے۔

دریں اثنا کنٹرولنگ اتھارٹی نے اس سلسلے میں ہدایت جاری کی کہ بورڈ کی جانب سے ایم سی کیوز کا تناسب کم کرنے اور اس میں اضافے کے نوٹیفکیشن فراہم کیے جائیں جبکہ امتحانات میں پیپرسیٹرز ، ایگزامنر اور ہیڈ ایگزامنر کو اسائن کرنے کے طریقہ کار سے بھی آگاہ کیا جائے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلے میں جلد دوبارہ ایک اجلاس منعقد کیا جائے تاکہ اس مسئلے کے مستقل حل تک پہنچا جاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں