زندگی میں خوشی اور غم کے بہت سے لمحات آتے ہیں لیکن یہ پھر بھی رواں دواں رہتی ہے کیونکہ انسان جمود کا شکار نہیں ہوسکتا۔ اس لیے ہم کسی ایک غم کو گلے کا ہار نہیں بنا سکتے اور نہ ہی کسی ایک خوشی پر بس کر سکتے ہیں، بلکہ زندگی خوب سے خوب تر کی تلاش میں آگے بڑھنے پر مجبور کرتی رہتی ہے اور ہم زندگی کے چیلنجوں سے نمٹنا سیکھ جاتے ہیں۔ لیکن عمر گزرنے کے بعد ہمیں زندگی کے پانچ ایسے سبق ملتے ہیں جو ہم میں سے اکثر لوگ بروقت نہیں سمجھ سکتے۔
ہم اپنے جیون ساتھی، دوست احباب، خاندان کے افراد کی محبتوں کو ہمیشہ حق سمجھ لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ رشتوں کو قائم رکھنے کےلیے ہمیں کوئی محنت نہیں کرنا پڑے گی لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہوتی ہے۔ رشتے بھی پھولوں کی طرح ہوتے ہیں جن کو بروقت توجہ، محبت اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ رشتوں کو قائم رکھنے کےلیے انھیں وقت دینا پڑتا ہے، قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ یہ چیز ہمیں بہت دیر میں معلوم ہوتی ہے کہ ہم نے اپنی مصروف زندگی میں اپنے انمول خزانے یعنی رشتوں کو بہت پیچھے رکھا اور انھیں کھو دیا۔ سو وقت گزرنے کے بعد رشتے تو ہوتے ہیں لیکن وہ ایک ایسا وجود ہوتے ہیں جن میں زندگی کی کوئی رمق نہیں ہوتی۔
دوسری بات جو اہم ہے وہ یہ کہ ہم اپنے خاندان کا تب تک خیال نہیں رکھ سکتے جب تک کہ خود صحت مند نہ ہوں، خوش نہ ہوں اور مطمئن نہ ہوں۔ جسمانی اور ذہنی صحت کےلیے ضروری ہے کہ باقاعدگی سے ورزش کی جائے، چہل قدمی، یوگا، سوئمنگ یا کوئی بھی جسمانی سرگرمی ہمیں صحت مند رکھتی ہے۔ لیکن یہ نکتہ سمجھتے ہوئے بھی ہماری پوری عمر گزر جاتی ہے اور ہم خود پر تب توجہ دیتے ہیں جب ہم خدانخواستہ کسی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں اور پیدل چلنا، ورزش کرنا ہمارے لیے دوا بن جاتا ہے۔
ہمارے دوست احباب اور خاندان والے ہم سے ہمارا وقت چاہتے ہیں لیکن ہم میں سے ہر کوئی آج کل اتنا مصروف ہوچکا ہے کہ کسی کے پاس کسی کو دینے کےلیے وقت نہیں۔ عید تہوار پر بھی صرف میسیج ہی کیے جاتے ہیں۔ روپے پیسے کی دوڑ میں ہم اتنا آگے چلے گئے ہیں کہ حقیقی خوشی کا تصور ہمارے ہاں صرف پیسہ ہی ہے۔ اگرچہ انسان کی زندگی میں پیسے کی بہت اہمیت ہے لیکن دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے اور اپنی فیملی کے ساتھ بہترین وقت گزارنے سے زیادہ نہیں۔
ہر دن ہمارے لیے ایک نیا پیغام لے کر آتا ہے، ہم ہر دن کچھ نیا سیکھ سکتے ہیں اور اپنے علم اور مہارتوں میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ اپنے آپ کو ایک بہتر انسان کے طور پر معاشرے کے سامنے لاسکتے ہیں۔ یہ ایک غلط فہمی ہوتی ہے کہ ہم اب عمر رسیدہ ہوچکے ہیں اور کچھ نہیں کرسکتے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہر دن نیا سیکھنے کےلیے کبھی دیر نہیں ہوتی۔ ہم سب انسان ہیں اور ہم میں بہترین اوصاف پیدا کرنے کی کوئی حد متعین نہیں ہے، بلکہ مومن کےلیے ہر وہ دن عید کا ہے جب اس نے کوئی برائی نہ کی ہو۔
انسان معاشرتی حیوان ہے، تنہا ہم کچھ بھی نہیں کرسکتے، لیکن اس بات کا احساس بھی بہت بعد میں ہوتا ہے کہ ہم بہت سی باتوں کےلیے دوسروں پر انحصار کرتے ہیں اور جس طرح ہماری بہت سی ضرورتیں لوگوں سے جڑی ہیں، اسی طرح لوگ بھی اپنی بہت سی احتیاجات ہم سے وابستہ کیے ہوئے ہیں۔ انداز گفتگو کے فن کو سیکھنا یقیناً کمال ہے اور یہی جذباتی مہارت بھی ہے کہ ہم کس موقع پر کس قسم کے ردعمل کا اظہار کرتے ہیں اور لوگوں کو اپنے ہونے کا احساس دلاتے ہیں۔ کامیاب افراد وقت گزرنے سے پہلے ہی زندگی کے یہ پانچ سق سیکھ لیتے ہیں تاکہ ان کی زندگی دشواری سے بچ سکے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔