پلٹ آؤ اپنے رب کی طرف دوسرا اور آخری حصہ
سب کچھ پڑھنے اور اپنے ارد گرد کے معمولات میں تبدیلی کو دیکھنے کے باوجود ہم سب اس ہی طرح اپنی زندگی گذار رہے ہیں
''ہم نے لاکھوں ڈالرز جادو، ٹونہ، نفسیات اور روحانیت کے مطالعہ اور ان کے اثرات کو سمجھنے کے لیے خرچ کیے ہیں اور موسیقی کی دھنوں میں '' بریک ٹریکنگ '' کے ذریعے یہودی پیغامات مثلا Kill your Mum ایورس ٹریک میں پوشیدہ رکھ کر دنیا میں نشر کیے جا رہے ہیں کہ لوگ بے حیائی کے سمندر میں کپڑے اتارکرکود پڑیں اور انسانیت کے تمام نقوش کو بھلا کر ترقی، ترقی الاپنے لگیں۔
اس کے علاوہ ایک امریکی یہودی سائنسدان تکولا ٹیسلا نے ''موت کی شعاعیں '' ''Death Rays'' ایجاد کرنے کا اعلان کیا ہے، ایسی بہت سی ایجادات جنھیں خفیہ رکھا گیا ہے، چند ایک کا ذکر وہ دنیا کے سامنے اس لیے کر دیتے ہیں تاکہ ان کی دہشت ذہنوں کو مفلوج رکھے۔
1987سے یہودی سائنس دانوں کی سربراہی میں زمین کی قدرتی گردش کو متاثرکر کے زمین کی نبض سے چھیڑچھاڑکی کوششیںکی گئی تھیں، ان کی کوشش تھی کہ زمین سے مقناطیسی نظام اور اس کی گردش ختم ہوجائے وہ قدرت کے نظام کو بدلنے میں ابلیسی کرشمہ گری کے خواہ تھے، لیکن ہمیں اللہ سبحانہ تعالیٰ پر یقین ہے کوئی کتنی بھی ذہن کی جولانیاں دکھائے لیکن قدرت کی منشا کے بغیر اللہ کے قانون کو بدلنا صرف ابلیسی ذہنوں کی خود فریبی ہے، وہ ہمالیہ کو اٹھا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ استادہ نہیں کرسکتے، وہ اپنی ان ابلیسی فریب کاری کے ساتھ فنا ہوجائیں گے۔ (اقتباس کتاب دجال کون؟ تالیف سید مسلم العارفین)
اللہ کی قدرت کاملہ، اس کی کرشمہ سازی کے سامنے کائنات کی ہر چیز ہیچ ہے وہ رب ہے دونوں جہانوں کا اس کے کُن کہنے سے دونوں جہانوں کو وجود ملا، اللہ تعالی نے جب انسان کو اپنا نائب مقررکیا اور دنیا میں بھیجا تو تسخیر عالم کی بھی اجازت دی، اس اجازت کے نتیجے میں آج انسان چاند پر پہنچ گیا، اللہ کی کرم نوازی اور حکمِ تسخیرکائنات کو علامہ نے بڑے خوبصورت انداز میں شاعری کے پیکرمیں ڈھالا ہے کہ اللہ رب العزت نے انسان پر بے شمار عنایتوں کی بارش کردی ہے۔
ہیں تیرے تصرف میں یہ بادل یہ گھٹائیں
یہ گنبد ِافلاک، یہ خاموش فضائیں
یہ کوہِ یہ صحرا یہ سمندر یہ ہوائیں
تھیں بیش نظرکل تو فرشتوں کی ادائیں
آئینہ ایام میں آج اپنی ادا دیکھ
خورشید جہاں تاب کی ضو تیرے شرر میں
آباد ہے ایک تازہ جہاں تیرے ہنر ہیں
جچتے نہیں بخشے ہوئے فردوس نظر میں
جنت تری پنہاں ہے تیر ے خونِ جگر میں
اے پیکرگل کوشش پیہم کی جزا دیکھ
سمندر اس میں مچلنے والی موجیں اس کا مد وجزر طغیانی، اس کا بپھرنا، سفرکرنے والوں کے لیے سمندرکا مسخر ہونا،آسمان کا ایک جگہ ایک چھت کی مانند ٹہرے رہنا، چاند سورج کی گردش، دن کا رات میں بدلنا اور رات کادن میں، زمین سے اناج، پھل پھول اگنا، قدرت کی ہزاروں نشانیاں دیکھنے کے باوجود اللہ کے منکر، ارض وسماء کی صناعی پر یقین لانے کے لیے تیار نہیں۔
دجال کے آنے کا وقت قریب تر ہے اور یہ قیامت کی سب سے بڑی نشانی ہے۔ حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا اس کے آنے کا ٹھیک وقت تو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، البتہ دجال نکلے گا، مجھے دیکھ کر اس طرح پگھلنے لگے گا، جس طرح سیسہ پگھلتا ہے، دجال کے بارے میں حضرت عثمان بن ابو العاصؓ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ مسلمانوں کے تین شہر ہوجائیں گے، ایک دونوں سمندر ملنے کی جگہ پر، ایک حیرہ اور ایک شام میں اور لوگوں کو اسے دیکھ کرگھبراہٹ شروع ہوجائے گی۔
اس کی ہلاکت کا سامان حضرت عیسی علیہ السلام کے ذریعے ہوگا، حضرت عیسی علیہ السلام صبح کی نمازکے وقت نازل ہونگے، نماز سے فارغ ہونے کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام دجال کے سینے پر وارکریں گے جس سے وہ ہلاک ہوجائے گا اور اس کے ساتھی بھاگ جائیں گے لیکن انھیں کہیں پناہ نصیب نہیں ہوگی وہ جس چیزکے پیچھے چھپیں گے تو درخت اور پتھر بول اٹھیں گے کہ'' اے مومن یہ کافر میرے پیچھے چھپا ہوا ہے۔''
دجال کی ایک خاص نشانی یہ بھی ہے، اس کی پیشانی پرکافر لکھا ہوگا اور اس کی ایک آنکھ ہوگی اور وہ کانا ہوگا، وہ اپنے آپ کو خدا کہے گا، جو صاحب ایمان ہونگے اس کی کسی بات پر یقین نہیں کریں گے لیکن کمزور ایمان والے اس کے ساتھ ہو لیں گے، یہ منافق مرد اور منافق عورتیں ہوںگی، دجال کے حکم سے آسمان سے بارش برسے گی، زمین زرخیز ہوجائے گی اور خوب اناج اگے گا۔ قیامت کی بہت سے نشانیاں ہیں، ان میں سے ایک یاجوج ماجوج کا نکلنا اورکودتے پھاندتے پھرنا ہے لوگ ان سے نجات کی دعائیں کریں گے، آخر دعاؤں کے مستجاب ہونے کا وقت آجائے گا اور یاجوج ماجوج کی گردنوں میں گلٹی پیدا ہوجائے گی اور وہ سب اس ہی بیماری میں مبتلا ہو کر مر جائیں گے۔
حضرت امام مہدی ؑ کا ظہور اس وقت ہوگا جب دنیا ظلم و جبر سے بھرجائے گی، امام مہدی علیہ السلام سامرہ میں پیدا ہوئے، آپ کی ولادت کو پوشیدہ رکھا گیا، وہ گیارھویں امام حضرت امام حسن عسکری کی اولاد میں سے ہیں۔جب وہ ظہورکریں گے تو ساری دنیا کو عدل سے بھردیں گے یہ تو تھیں قیامت کی بڑی نشانیاں۔
چھوٹی نشانیاں ظاہر ہوچکی ہیں، ظلم وبربریت، درندگی، جھوٹ، حدیث مبارکہ کے مطابق جھوٹ کثرت سے بولا جائے گا اور وقت تیزی سے گذرے گا، بازار ساتھ ساتھ ہوں گے، حلال اور حرام مال کی قطعی پرواہ نہیں ہوگی، بس کھانے اور کمانے سے مطلب ہوگا، دریائے فرات سے ایک سونے کا پہاڑ نکلنا اور اس کے حصول کے لیے لوگ قتل وغارت گری شروع کردیں گے، ایک اور علامت دھوئیں کا نکلنا ہے، سورۃ دخان آیت دس اورگیارہ میں اس کا ذکر موجود ہے۔
سب کچھ پڑھنے اور اپنے ارد گرد کے معمولات میں تبدیلی کو دیکھنے کے باوجود ہم سب اس ہی طرح اپنی زندگی گذار رہے ہیں، خوف قیامت سے بے خبر ہوکر، عدل وانصاف کا قتل، بے قصورکو ناحق سزادینا، غریب غرباء کو جانور اور حاکم و امراء اپنے آپ کو اعلیٰ و ارفع سمجھیں گے، دنیا کی ہر چیز بااختیار لوگ اپنے لیے وقف کرلیں گے اپنے انجام کو بھول کر، اس ہی لیے اپنے رب کی طرف نہیں لوٹتے ہیں، بس دنیاکے عیش وطرب عزیز ہیں، جس طرح یہود ونصاری اورکفار دنیاکی لذتوں میں گم ہیں اور طاقت کے بل پر ہر شے حاصل کرلیتے ہیں، مسلم ممالک کو تہہ وبالا کردیتے ہیں۔
آج فلسطین میں انھی کی ایماء پر ہزاروں فلسطینیوں کو شہادت کے درجے پر پہنچا دیا ہے، اگر مسلمانوںاور ان کے بادشاہوں کو ذرہ برابر احساس ہوتا تو وہ فلسطینیوں کو یوں تنہا ہرگز نہ چھوڑتے،آج حالات کچھ اور ہوتے، اب بھی وقت ہے ان لوگوں کے لیے جو اپنے نفس کو بدلنا اور توبہ کے دروازوں میں داخل ہونا چاہتے ہیں اور ایک دوسرے کو تلقین کرتے ہیں کہ پلٹ آؤ اپنے رب کی طرف تاکہ ہم سب کی بخشش ہوسکے۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے، جو بُوگے و ہ ہی کاٹنا ناگزیر ہے۔