ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کے طلبا5ماہ گزرجانے کے باوجود نتائج کے منتظر
اساتذہ نے کاپیاں چیک کیں اور نہ ہی نتائج جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کے حوالے کیے
کراچی کے سرکاری کالجوں کے اساتذہ کی غفلت و لاپرواہی کے سبب ایسوسی ایٹ ڈگری کے نئے شروع کیے گئے پروگرام کاپہلا بیچ تاحال فارغ التحصیل ( پاس آؤٹ )نہیں ہوسکا۔
اس پروگرام کوشروع ہوئے تین برس ہوگئے ہیں تاہم سرکاری کالجوں کے درجنوں اساتذہ ایسے ہیں جنھوں نے ایسوسی ایٹ ڈگری (کامرس، آرٹس اورسائنس) کی امتحانی کاپیاں جانچ کرتاحال جامعہ کراچی کے حوالے نہیں کی ہیں لہذاان کے نتائج جاری نہیں ہوپارہے ۔
ایسوسی ایٹ ڈگری کے سالانہ امتحانات گزشتہ برس ستمبر 2023میں شعبہ امتحانات کے تحت کراچی کے مختلف کالجوں اوریونیورسٹی کے شعبہ جات میں لیے گئے تھے اورامتحانات کے انعقاد کے ساتھ ہی امتحانی کاپیاں متعلقہ اساتذہ کے حوالے کی جاتی رہیں تاہم اساتذہ یہ کاپیاں لیے بیٹھے رہے اورکاپیاں چیک کیں نہ ہی نتائج جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کے حوالے کیے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اگرہزاروں نہیں توبھی کم از کم ایک ہزارسے زائد طلبا ایسے ہوں گے جوان نتائج کے بروقت اجراء نہ ہونے کے سبب فی الحال اپنی تعلیم آگے جاری نہیں رکھ سکے اورچارسالہ ڈگری کے حصول کی خواہش کے باوجود جامعہ کراچی سمیت دیگرجامعات میں بی ایس تھرڈ ایئر میں داخلے نہیں لے سکیں گے۔
جامعہ کراچی یہ داخلے مکمل کرکے اپنے نے سیشن 2024 کا آغاز بھی کرچکی ہے تاہم ایسوسی ایٹ ڈگری کے امتحانی نتائج کے منتظر طلبا اس سیشن میں جانے سے محروم رہ گئے ہیں۔
"ایکسپریس"نے اس حوالے سے جامعہ کراچی کے قائم مقام ناظم امتحانات شاہد زیدی سے جب رابطہ کیاتوان کاکہنا تھاکہ وائس چانسلرکی ہدایت پر ہم نے ایسے اساتذہ کونوٹسز جاری کیے ہیں جوامتحانی کاپیاں لیے بیٹھے ہیں اورنتائج جاری نہیں کررہے جس کے بعد اب اساتذہ نے نتائج بھجواناشروع کیے ہیں۔
ایک سوال پر ڈاکٹرشاہد زیدی کا کہنا تھاکہ اس مسئلے کاحل یہی ہے کہ آئندہ ان اساتذہ کوامتحانی کاپیاں جانچنے کے لیے نہیں دی جائیں۔ ادھر جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سب سے زیادہ تاخیر"انگریزی،اردواوراسلامک اسٹڈیز"کے اساتذہ کی جانب سے کی گئی ہے۔
انگریزی کے متعلقہ استاد کی جانب سے اب تک کم از کم 2ہزارامتحانی کاپیاں جانچی نہیں جاسکی ہیں جبکہ انھیں 12ہزارامتحانی کاپیاں دی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ اس سلسلے میں شعبہ امتحانات کی جانب سے 3جنوری 2024کواساتذہ کودوسری باریاددہانی کاخط ( reminder 2 ) کے عنوان سے بھیجاگیاجس میں ان سے 23ستمبر2023کی تاریخ کے خط اورمضامین کے آنسراسکرپٹ کاحوالے دیتے ہوئے ہدایت کی گئی ہے کہ شعبہ امتحانات جلد از جلد امتحانی نتائج کے اجرا کا پابند ہے تاہم ان کی جانب سے آنسراسکرپٹ جانچ کرشعبہ امتحانات کے حوالے نہ کیے جانے کے سبب نتائج مسلسل تاخیرکاشکارہورہے ہیں۔
بتایاجارہاہے کہ نتائج میں تاخیرجن اساتذہ کی وجہ سے ہوئی ہے ان میں انگریزی،اردو،اسلامک اسٹڈیزکے علاوہ مطالعہ پاکستان،سوشل ورک،اکنامکس،بزنس کمیونیکیشن،بزنس اینڈانڈسٹریل لاء،بینکنگ اینڈ فنانس،پرنسپل آف انشورنس،ایڈوانس اکاؤنٹنگ،پرنسپل آ ف منیجمنٹ، پرنسپل آف مارکیٹنگ اوراکنامک ڈویلپمنٹ آف پاکستان کے مضامین کے اساتذہ شامل ہیں۔
ان مضامین میں سے کچھ کے نتائج چند روزقبل جامعہ کراچی کے حوالے کیے گئے ہیں اورکچھ کے تاحال نہیں ملے ہیں، بتایا جارہا ہے کہ بڑی تعدادمیں ایسے طلبا ہیں جوایسوسی ایٹ ڈگری کی بنیاد پر جامعہ کراچی میں بی ایس تھرڈ ایئر میں داخلے لیناچاہتے تھے تاہم وہ اپنے ہی کالج اساتذہ کی جانب سے نتائج کے عدم اجراء کے سبب داخلہ نہیں لے سکے۔
"ایکسپریس"کوذرائع نے بتایاکہ جامعہ کراچی نے بی ایس تھرڈ ایئر میں صرف ان طلبا کوایسوسی ایٹ ڈگری سال اول کے نتائج کی بنیادپر "عارضی داخلہ( پروویژنل ایڈمیشن ) دیا ہے جن کے ایسوسی ایٹ ڈگری سال اول کے تمام امتحانی پرچے پاس تھے تاہم ایسے طلبا کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر( تقریباً ڈھائی سے تین سوکے قریب تھی)
بہت سارے ایسے طلبہ بھی تھے جن کے سال اول کے نتائج بہترتھے تاہم وہ کسی وجہ سے اگرکسی پرچے میں غیرحاضرہے تووہ ایسوسی ایٹ ڈگری سال اول پاس نہیں کرسکے اوراسی بنیاد پر بی ایس تھرڈ ایئر میں بھی داخلہ نہیں لے سکے۔
یادرہے کہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان ملک بھرمیں دوسالہ گریجویشن "بی کام،بی اے اوربی ایس سی"پر پابندی عائد کرچکا ہے جس کے بعد دوسالہ ایسوسی ایٹ ڈگری شروع کی گئی۔
یہ ڈگری گریجویشن کے مساوی نہیں ہوتی بلکہ اس سے ایک درجے کم ہوتی ہے اورگریجویشن کی تکمیل کے لیے طالبعلم کومزید دوسال کی تعلیم یونیورسٹی سے حاصل کرنی ہوگی، تاہم کالج اساتذہ کی تساہلی کے سبب ایسوسی ایٹ ڈگری کے پہلے ہی بیچ کے طلبا اس خواب کی فوری تعبیرحاصل نہیں کرسکے۔