پولنگ اسٹیشن میں توڑ پھوڑ قادر مندوخیل کی گرفتاری سے قبل ضمانت منظور

دھاوا بولنے والے مشتعل افراد کی سربراہی قومی اسمبلی کے حلقہ کے امیدوار قادر خان مندوخیل کررہے تھے، مدعی مقدمہ


کورٹ رپورٹر February 20, 2024
قادر مندوخیل کے خلاف مقدمہ پریزائیڈنگ آفیسر کی مدعیت میں درج کیا گیا (فوٹو: فائل)


پولنگ اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کے مقدمے میں پی پی امیدوار قادر مندوخیل کی گرفتاری سے قبل ضمانت منظور ہو گئی۔


ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی نے پولنگ اسٹیشن میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرنے کے مقدمے میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی کے حلقے سے امیدوار قادر خان مندوخیل و ساتھی وحید شاہ کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔


کراچی سٹی کورٹ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی کی عدالت کے روبرو پولنگ اسٹیشن میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرنے کے مقدمے میں رہنما پیپلز پارٹی قادر مندوخیل اور ساتھی وحید شاہ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔


یہ خبر بھی پڑھیں: پی پی پی امیدوار قادر خان مندوخیل کا کارکنان کے ہمراہ پولنگ اسٹیشن پر دھاوا


عدالت نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں 10 ، 10 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرلیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی۔


پولیس کے مطابق ملزمان نے عام انتخابات کے موقع پر بلدیہ ٹاؤن میں ہنگامہ آرائی کی تھی۔ ووٹنگ کے بعد قادر خان مندوخیل ساتھیوں سمیت پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوئے تھے۔ ملزمان نے بیلٹ باکس اٹھا کر پھینکنا شروع کردیے تھے۔بیلٹ باکس کھل گئے اور بیلٹ پیپرز فرش پر بکھر گِئے۔ ملزمان نے لاتیں مار کر پولنگ بوتھ بھی گرادیا اور سرکاری کام میں بے جا مداخلت کی اور دھمکیاں دیں۔


مدعی مقدمہ کے مطابق مواصلاتی نظام بند ہونے کی وجہ سے بروقت آر او کو نہ بتاسکا۔ سوشل میڈیا سے پتا چلا کہ مشتعل افراد کی سربراہی قادر مندوخیل کررہا تھا۔ مقدمہ ہنگامہ آرائی، دھمکیاں دینے اور سرکاری کام میں مداخلت کی دفعات کے تحت پریزائیڈنگ آفیسر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔


واضح رہے کہ قادر خان مندوخیل اسی حلقے این اے 243 سے قومی اسمبلی کے امیدوار تھے۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔