زکوٰۃ فلسطینیوں کو دیں
مغرب میں سامراجی میڈیا اسرائیل کو مظلوم بنا کر اس طرح پیش کر رہا ہے کہ اسرائیل اکیلا ہے
www.facebook.com/shah Naqvi
امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی الجزائر کی قرار داد کو تیسری بار ویٹو کردیا۔ اس طرح اس نے ہٹ دھرمی سے کام لیتے ہوئے ہیٹ ٹرک کرلی۔ اقوام متحدہ میں روسی سفیر نے اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سلامتی کونسل کا ایک اور تاریک دن دیکھا ہے۔
دوسری طرف برازیل نے غزہ جنگ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر احتجاجاً اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے ۔برازیل کے صدر ڈی سلوا نے غزہ میں اسرائیل کے کردار کو ہٹلر اور فلسطینیوں کی نسل کشی کو ہولوکاسٹ سے تشبیہہ دی تھی۔ چنانچہ اب برازیل اور اسرائیل کے درمیان تنازع انتہائی سنگین ہو گیاہے۔
اسرائیل کے مسلسل حملوں کے خلاف دنیا بھر کے 120سے زیادہ شہروں میں لاکھوں افراد ہر ہفتے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں جن میں استنبول، واشنگٹن، سڈنی، ڈبلن، برلن، پیرس، میڈرڈ، ویانا، کیپ ٹاؤن اور برازیل کا دارالحکومت برازیلیا نمایاں طور پر شامل ہیں۔
ان مظاہروں میں خود تل ابیب بھی شامل ہے جہاں ہزاروں یہودی اس ظالمانہ جنگ کے خلاف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
جب کہ اس جنگ کے خوف سے بہت سے یہودی اسرائیل چھوڑ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ یہودی نوجوان جو اس جنگ کو فلسطینیوں کی نسل کشی سمجھتے ہیں اور حماس کے خلاف محاذ پر جانے سے انکاری ہیں انھیں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے اسرائیل کی تازہ ترین معاشی صورتحال یہ ہے کہ غزہ جنگ کی وجہ سے اس کی معیشت 20فیصد سکڑ گئی ہے۔ افریقی یونین نے بھی غزہ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی تاریخ میں اس قسم کی سفاکیت کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
تازہ ترین اطلاع کے مطابق یورپی یونین جو یورپ کے 26 ممالک پر مشتمل ہے نے بھی غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک نے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر جنگ میں فوری وقفے کا مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح یہ جنگ بندی ایک پائیدار جنگ بندی کا باعث بنے گی۔
صورتحال اتنی اسرائیل مخالف ہو چکی ہے کہ بھارتی بندرگاہوں کے مزدوروں نے فوجی سازو سامان اسرائیل لے جانے والے جہازوں کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق واٹر ٹرانسپورٹ ورکرز فیڈریشن آف انڈیا نے کہا کہ وہ اسرائیل یا کسی بھی دوسرے ملک سے فلسطین جانے والے ہتھیاروں سے لیس کنٹینر سے سامان اتاریں گے نہ اس پر لوڈ کریں گے۔
غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کے معاملے پر امریکی حکومت کے ساتھ ساتھ سخت گیر امریکی سیاستدان بھی اسرائیل کی حمایت میں تمام حدود پار کر رہے ہیں۔
امریکی رکن پارلیمنٹ اینڈی اوگلے کا کہنا ہے کہ ہمیں تمام فلسطینی بچوں کو قتل کر دینا چاہیے۔ انھوں نے یہ ہرزہ سرائی فلسطینی بچوں کی بڑھتی اموات پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں کی۔ 7اکتوبر کے بعد سے کئی امریکی ارکان پارلیمنٹ اور امریکی حکام فلسطینیوں اور غزہ کے خلاف غیر انسانی زبان استعمال کر چکے ہیں۔ سینیٹر لنڈسے گراہم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم ایک مذہبی جنگ لڑ رہے ہیں، میں اسرائیل کے ساتھ ہوں۔
اپنے دفاع کے لیے جو کچھ بھی کرنا پڑے وہ کریں۔ غزہ کو ملیامیٹ کر دیں۔ ایک اور امریکی رکن پارلیمنٹ میکس ملر نے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطین ایک ایسا علاقہ ہے جو ممکنہ طور پر ختم ہونے والا ہے اور جلدہی صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔
کانگریس میں برائن مست نے کا کہنا ہے کہ بہت کم فلسطینی بے گناہ شہری ہیں۔ امریکی صدارتی امیدوار نکی ہیلی نے اپنے بیان میں کہا کہ ان فلسطینیوں کو ختم کردو، انھیں مار ڈالو۔ فلوریڈا کی ریاستی قانون سازمیشل سالز مین نے کہا کہ تمام فلسطینیوں کو قتل کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ غزہ میں بے گناہ مارے گئے ہیں تاہم یہ جنگ چھیڑنے کی قیمت ہے۔ یہ ہے وہ امریکی خون آشام ذہنیت جب ان کے آباؤ اجداد نے امریکا پر قبضے کے لیے لاکھوں ریڈ انڈین کا قتل عام کیا۔ اس وقت سے لے کر اب تک یہ دنیا کے مختلف حصوں میں کروڑوں لوگوں کو قتل کر چکے ہیں۔ انھیں غیر مشروط غلامی چاہیے۔ مزاحمت ناقابل معافی جرم ہے۔ یہ چمکتے دمکتے چہرے اور ان کے پیچھے خونخوار ذہنیت ۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ نام ہے جس کا۔
مغرب میں سامراجی میڈیا اسرائیل کو مظلوم بنا کر اس طرح پیش کر رہا ہے کہ اسرائیل اکیلا ہے اس کے اردگرد تمام عرب ریاستیں اس پر حملہ کر کے اسے نیست و نابود کر سکتی ہیں۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل اپنے قیام سے لے کر اب تک لاکھوں فلسطینیوں کو قتل اور تباہ و برباد کر چکا ہے۔ آسٹرین وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ آزاد فلسطینی ریاست کا نام بھی نہیں لینا چاہیے کہ اس سے اسرائیل کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔
غزہ کو اسرائیل امریکا نے فلسطینیوں کے لیے مذبح خانہ بنا دیا ہے جہاں روز سیکڑوں کی تعداد میں فلسطینی قتل کیے جا رہے ہیں۔ جو باقی ہیں وہ بیماریوں اور بھوک کے ہاتھوں مر رہے ہیں خاص طور پر بچے اور عورتیں ۔ یہ دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ پاکستانی عوام سے گزارش ہے کہ اس دفعہ اپنی زکوۃ مظلوم فلسطینی عوام کے نام کر دیں۔