ساحلی علاقوں میں گیسٹرو کی وبا پھیل گئی سیکڑوں مریض اسپتال داخل

متاثرین میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے، سرکاری اسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولتوں کا فقدان، مرض آلودہ پانی پینے سے پھیلا


Express News Desk June 10, 2014
متاثرین میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے، سرکاری اسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولتوں کا فقدان، مرض آلودہ پانی پینے سے پھیلا، فوٹو : فائل

ضلع بدین کے مختلف علاقوں میں شدید گرمی اور آلودہ پانی پینے سے گیسٹرو کی وبا پھیل گئی۔

15 روز میں 300 سے زائد بچے گیسٹرو میں مبتلا ہوگئے۔ سرکاری اسپتالوں اور صحت مراکز میں علاج کی بہتر سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے شہری اپنے بچوں کا نجی اسپتالوں سے علاج کرانے پر مجبور۔ محکمہ صحت نے مناسب اقدامات نہ کیے تو گیسٹرو سنگین صورت اختیار کرسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بدین شہر سمیت تلہار، ماتلی، ٹنڈو باگو، گولاڑچی، کھوسکی، شادی لارج، کڈھن، سیرانی، نندو سمیت ساحلی علاقوں میں چھوٹے بڑے علاقوں میں 15دن سے شدید گرمی اور گدلا پانی پینے سے 300 سے زائد بچے گیسٹرو میں مبتلا ہوکر سرکاری اور نجی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں ۔

تاہم محکمہ صحت اور پی پی ایچ آئی کو گیسٹرو سے بچاؤ کے لیے کروڑوں روپے کے فنڈز کے باوجود ضلع بھر کے سرکاری اسپتالوں اور طبی مراکز میں علاج معالجے کی سہولتوں کا فقدان ہے جس وجہ سے شہری اپنے بچوں کا نجی اسپتالوں سے مہنگا علاج کرانے پر مجبور ہیں۔ ماہرین کے مطابق ضلع بدین میں گیسٹرو پر قابو نہیں پایا گیا تو مزید بچے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔ شہریوں نے اعلیٰ حکام، وزیر صحت اور دیگر سے اپیل کی ہے کہ ضلع بھر کے سرکاری اسپتالوں اور طبی مراکز پر علاج اور ادویہ کی سہولتیں مہیا کی جائیں تاکہ معصوم بچوں کی زندگیاں بچ سکے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں