جننگ انڈسٹری کے پاس روئی کی 2 لاکھ گانٹھیں موجود

ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری لاگت میں اضافے سے جننگ انڈسٹری بھی اضطراب کا شکار


Ehtisham Mufti March 04, 2024
غیر موافق موسم کے سبب بیشتر کاٹن زونز میں کاشت میں بھی غیر معمولی تاخیر کا رحجان (فوٹو: فائل)

سال 2023-24 کے دوران جننگ انڈسٹری کے پاس غیرفروخت شدہ روئی کی 2لاکھ گانٹھوں کے ذخائر موجود ہیں۔

پاکستان میں سال 2023-24 کے دوران کپاس کی مجموعی پیداوار مقررہ ہدف سے ریکارڈ کمی کے باوجود جننگ انڈسٹری کے پاس غیرفروخت شدہ روئی کی 2لاکھ گانٹھوں کے ذخائر موجود ہیں جس کی وجہ مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری لاگت میں اضافہ اور غیریقینی کیفیت ہے جس سے جننگ انڈسٹری بھی اضطراب کا شکار ہوگئی ہے جبکہ کپاس کیلیے غیرموافق موسم کے سبب بیشتر کاٹن زونز میں کپاس کی کاشت میں بھی غیر معمولی تاخیر کا رحجان ہے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق 29فروری تک مقامی جننگ فیکٹریوں میں 72فیصد کے اضافے سے مجموعی طور پر 83لاکھ 93ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی ہے جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہے لیکن یہ مقررہ ہدف کی نسبت 32فیصد کم ہے جبکہ ان اعداد وشمار کی خاص بات یہ پیداوار عمومی توقعات یعنی85لاکھ گانٹھ سے بھی کم ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں 43 فیصد جبکہ سندھ میں ریکارڈ 119فیصد زائد ہے۔

رپورٹ کے مطابق زیرتبصرہ مدت میں ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے مجموعی طور پر 78لاکھ 92ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی ہے جبکہ برآمد کنندگان نے دو لاکھ93 ہزار روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر جننگ فیکٹریوں میں اب بھی دو لاکھ سے زائد روئی کی گانٹھوں کے غیرفروخت شدہ ذخائر دستیاب ہیں۔ جو اس اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری بدترین لیکویڈٹی مسائل سے دوچار ہے۔

پی سی جی اے کے اعلامیے کے مطابق اب 18مارچ کی بجائے تین اپریل 2024 کو ہی کپاس کے حتمی پیداواری اعداد شمار جاری کیے جائیں گے اور توقع ہے کہ اس ایک ماہ کے دوران 30 ہزار گانٹھوں کے لگ بھگ کپاس کی گانٹھوں کی مساوی پھٹی جننگ فیکٹریوں میں پہنچے گی۔

واضع رہے کہ سال 2022-23 میں 49لاکھ گانٹھوں کے ساتھ کپاس کی مقامی پیداوار تاریخ کی کم ترین سطح رہی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں