پاکستان ریلوے نے اربوں روپے سالانہ کما کر دینے والی ملک بھر میں چلنے والی مزید 16 مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کا فیصلہ کرلیا۔ ٹرینیں نجی کمپنیوں کو دینے کے لیے ٹینڈر بھی جاری کردیا گیا ہے۔
ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ رواں ماہ کمپنیوں کی طرف سے ملنے والی بِڈنگ کے بعد یہ مرحلہ مکمل کیا جائے گا۔ جو ٹرینیں آؤٹ سورس کی جارہی ہیں وہ پاکستان ریلوے کو سالانہ 12 ارب 60 کروڑ روپے سے زائد کا ریونیو کما کر دیتی ہیں، اس کے باوجود ان ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کی جارہی ہے۔
جن ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ ہوگی، ان میں شالیمار، کراچی ایکسپریس ، بولان ایکسپریس ، تھل ایکسپریس ، سرسید ایکسپریس، موسی پاک ایکسپریس، لاثانی ایکسپریس، سکھر ایکسپریس، کوہاٹ ایکسپریس، میل ایکسپریس، نارووال پیسنجر، جنڈ پیسنجر، شاہین پسنجر، اٹک اور چمن شامل ہیں۔
ریلوے ذرائع کے مطابق جو ٹرینیں کما کر دے رہی ہیں اور دیگر اخراجات بھی پورے ہو رہے ہیں ان کو نجی کمپنیوں کو دینے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ مانیٹرنگ سسٹم کو مزید بہتر کر کے آمدن میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
دیگر ذرائع نے بھی بتایا ہے کہ ان ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کے لیے جو بینچ مارک رکھا گیا ہے اس میں بھی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ بینچ مارک سالانہ آمدن سے زیادہ رکھنے کے بجائے کم رکھا گیا ہے۔ ٹینڈر کی ویلیو ایشن 13 مارچ کو ہوگی۔ اگر ان مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ ہوجاتی ہے تو عوام سستی سفری سہولیات سے محروم ہو جائیں گے اور نجی کمپنیاں ٹرینوں کے کرایے میں اضافہ کریں گی، جس سے مہنگائی میں پسے عوام کو مزید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس سلسلے میں ریلوے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ قوانین کے تحت ہی ان ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کی جارہی ہے۔ آؤٹ سورسنگ سے مسافروں کو مزید سہولیات میسر آئیں گی۔