سندھ ہائیکورٹ نے 4سالہ بچی کو عید سے قبل بازیاب کروانے کا ٹاسک دیدیا
بچی کی بازیابی کے لیے تصاویر سوشل میڈیا پر شائع کرنے کا بھی حکم
سندھ ہائیکورٹ نے 4 سالہ بچی سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشنز کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس نمعت اللہ پھپلھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو 4 سالہ بچی سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ گمشدہ 4 سالہ عائشہ کے والدین عدالت میں پیش ہوئے۔
والد نے بتایا کہ میری 4 سالہ بچی عائشہ 14 اگست کو مزار قائد سے لاپتہ ہوئی تھی، 6 مہینے ہوچکے ہیں اب تک اس کا کوئی پتہ نہیں چل سکا اور نہ ہی پولیس کوئی کارروائی کر رہی ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ بچی کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ جے آئی ٹیز کے متعدد اجلاس ہو چکے ہیں۔ عمیر نامی شخص کو گرفتار کیا گیا، 6 فروری کو تفتیش کی گئی لیکن وہ اس کیس میں ملوث نہیں ہے۔
عدالت نے بچی کو عید سے پہلے بازیاب کروانے کا ٹاسک دے دیا۔ عدالت نے ڈی ایس پی سے مکالمے میں کہا کہ بچی کو بازیاب کرانے کے ذمہ دار آپ ہیں۔
سچل سے لاپتہ عبد الصمد کے اہلخانہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ اہلخانہ نے بتایا کہ عبد الصمد 4 مہینے سے لاپتہ ہے سچل پولیس ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اب تک مقدمہ درج کیوں نہیں کرایا گیا؟ اہلخانہ نے کہا کہ 4 مہینے پہلے ہم سچل پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرانے گئے تھے لیکن پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا اور کہا کہ آپ آرام سے گھر بیٹھ جائیں، عبد الصمد 15 دن میں بازیاب ہو کر گھر واپس آجائے گا۔ پولیس افسر نے کہا تھا کہ اگر شہری بازیاب ہو کر واپس نہیں آیا تو ہم اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کر دیں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ آج ہی جمعہ کی نماز کے بعد سچل پولیس اسٹیشن جائیں اور مقدمہ درج کرائیں۔ اگر پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ نے بچی کی بازیابی کے لیے تصاویر سوشل میڈیا پر شائع کرنے، جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشنز کا حکم دے دیا۔ عدالت نے سماعت 28 مارچ تک ملتوی کر دی۔