خود اعتمادی اور کامیابی ایک ہی سکے کے دو رخ

بااعتماد لوگ اپنی رائے دینے میں کسی قسم کی بھی گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوتے۔


تحریم قاضی March 10, 2024
بااعتماد لوگ اپنی رائے دینے میں کسی قسم کی بھی گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوتے۔

کہتے ہیں زندگی انسان کے حوصلے کا امتحان ہے۔ اور جو بھی شخص باہمت اور حوصلہ مند ہوگا وہی کامیابی کی منزلیں طے کر سکے گا اور زندگی کے زینوں پر قدم رکھنے کے لئے اعتماد کی ضرورت ہے۔اعتماد اور لگن ہی کسی انسان کو کامیابی کے مدارج طے کرنے میں معاونت فراہم کر تے ہیں۔

بعض افراد پڑھائی لکھائی میں اچھا ہونے کے باوجود بھی شخصی اعتبار سے پراعتماد نہیں ہو پاتے جس کا نقصان انھیں پیشہ ور زندگی میں ہوتا ہے۔ اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو اس میں اگر آپ کے اندر اعتماد نہیں تو آپ کامیاب نہیں ہو سکتے کیونکہ خود اعتمادی وہ ہتھیار سے جو زندگی کے میدان جنگ میں آپ کو فتحیاب کراو سکتا ہے۔اکثر اوقات لوگ اس بات سے نا آشنا ہوتے ہیں کہ ان کی ناکامیوں کی وجہ ان کی شخصی کمزوریاں اور خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے۔آج ہم کچھ ایسے نکات پر بات کریں گے جو کامیابی کے لئے معاون ثابت ہوسکتے ہیں اور آپ کی شخصیت کو بہتر کرنے میں اہم کردار اداکرسکتے ہیں۔

دوسروں کی پروا کرنا چھوڑیں

ہم میں سے بیشتر افراد کو یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ خود کو دوسروں کی نظر سے دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں۔ گویا لوگوںکی نظر آئینہ ہو، حالانکہ حقیقی آئینہ انسان کا دل ہوتا ہے جو اسے اس کی اصل صورت دکھاتا ہے۔ایک اور عادت جو کہ دوسروں کے بارے میں رائے دینے کی اور ان کے متعلق اندازے لگانے کی ہے یہ اپنی شخصیت کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔کیونکہ اسکا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کے اپنے انداز کمی ہے جسے دوسروں میں تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بجائے اس کے کہ دوسروں پر تنقید کی جائے انہیں ان کی خوبیوں کے لئے سراہنا چاہیئے اور ان کو حوصلہ دینا چاہیئے۔ ہوسکتا ہے دوسرے شخص میں خود اعتمادی کی کمی ہو اور وہ آپ کے سراہنے سے دور ہوجائے۔

اللّٰہ نے ہر انسان کو مختلف خوبیوں سے نوازا ہے اور یہی تنوع کائنات کا حسن بڑھاتا ہے۔ایسا نہیں ہے کہ آپ کے اندر کوئی صلاحیت ہی نہ ہو ۔ ہر شخص کو کوئی نہ کوئی خاص صلاحیت ملی ہوتی ہے ضرورت صرف اسے پہچاننے کی ہے۔ اکثر لوگ یہ پہچاننے میں مشکل کا شکار ہوتے ہیں اور کئی تو عمر گنوا دیتے ہیں لیکن کامیاب لوگ اپنی خوبیوں کو ناصرف پہچانتے ہیں بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ان میں نکھار بھی لاتے ہیں۔

ناں کہنا سیکھیں

ہمیں ناں کہنے کی عادت نہیں ہوتی۔ ضروری نہیں کہ ہر کسی کی ہاں میں ہاں ملائی جائے جو چیز آپ کو متاثر کرے اور آپ اس کے حوالے سے خدشات کا شکار ہوں تو اس پر نہ کہنا غلط نہیںہوگا۔جیسے اکثر لوگوں کو دوستوں کا ناں کہنے کی عادت نہیںہوتی اور وہ اپنی فیملی کا وقت بھی دوستوں پر صرف کر دیتے ہیں۔

اگر گھر والوں کے ساتھ کوئی پروگرام رکھا ہے تو دوستوں کو ناں کہنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس حوالے سے شرمندہ ہونا اور خود کو مورود الزام ٹھہرانا شخصی اعتماد کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔اورکوئی ایسی پیشکش جس پر آپ آمادہ نہ ہوں تو اس کو خوش اسلوبی سے درگزر کرنا سیکھیں جیسے ،'' میں اس حوالے سے سوچوں گا یا گی۔ آپ کو بعد ازاں آگاہ کروں گا /گی۔ ''اس طرح بعد میں بھی آپ منع کرنے پر کسی کو برا نہیں لگے گا۔

اپنے لئے آواز اٹھائیں

بااعتماد لوگ اپنی رائے دینے میں کسی قسم کی بھی گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوتے۔اپنی رائے سے سامنے والے کو آگاہ کرنے میں کوئی مضائقہ بھی نہیں۔ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر انسان مختلف سوچ اور خیالات کا حامل ہوتا ہے اور کسی بھی چیز یا شخص کے حوالے سے اس کا نقطہ نظر متفرق ہو سکتا ہے۔اور انسان خطا کا پتلا ہے تو وہ غلطی بھی کر سکتا ہے۔ بااعتماد افراد اس بات سے خوف زرہ نہیںہوتے کہ انھیں اپنی رائے دینے پر نظر انداز کر دیا جائے گا۔ اپنی بات اعتماد سے کہنا اور اپنے حق کے لئے آواز اٹھانا ناگزیر ہے۔

اچھے سامع بنیں

آپ نے ایک ضرب المثل سن رکھا ہوگا''پہلے تولو، پھر بولو''۔ اس کامطلب یہ ہوتا ہے کہ پہلے بات کو سمجھا جائے اور پھر بولا جائے۔ جو لوگ بھی جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہیںانھیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ تو سن رکھا ہوگا کہ جلدی کا کام شیطان کا، سو جو کام صبر و تحمل سے کیا جاسکتا ہے اس کے نتائج بھی اتنے ہی شاندار ہوتے ہیں۔ اور ایک اچھا سامع ہی اچھی گفتگو کر سکتا ہے۔ انسان کے الفاظ ہی و ہ ہتھیار ہیں جو کسی کے دل کو فتح یا مسمار کر دیتے ہیں۔

اگر الفاظ کا چناؤ سوچ سمجھ کر کیا جائے تو انسان اپنے اوپر آنے والی بہت سے مصیبتوں اور پریشانیوں سے بچ سکتا ہے۔ جب آپ کسی کو تحمل سے سنتے ہیں اور سمجھنے کی غرض سے سنتے ہیں تو اس سے آپ کے علم و مشاہدے بلکہ خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایسے لوگ جو تخلیقی سرگرمیوں میں مشغول ہوتے ہیں ان کو سننا باعث نفع ہے۔

اپنے مقصد پر دھیان دیں

زندگی قدرت کا ایک قیمتی تحفہ ہے۔ اسے بامقصد گزرانے والے ہی کامیاب ہوتے ہیں ۔ تاریخ ایسے لوگوں کو سنہری الفاظ میں یاد رکھتی ہے جو کسی مقصد کے تحت زندگی گزار کر گئے ہوں۔کہتے ہیںکہ کچھ لوگ زندگی گزارنے کے لئے مقصد ڈھونڈتے ہیں اور کچھ مقصد کے لئے زندگی گزارتے ہیں تو دونوں میں سے بہترین وہ ہیں جن کے پاس جینے کے لئے کوئی مقصد ہو۔خود اعتماد لوگوں کے مقاصد ان کی رائے اور مضبوط عقائد کو تقویت دیتے ہیں۔

اگر آپ پُر اعتماد ، مستقل مزاج اور پُر امید ہیں تو لوگ آپ کو فالو کریں گے۔اگر آپ کو لگتا ہے کہ کوئی ایسی تبدیلی جس کا آپ کو یا آپ سے وابستہ لوگوں کو فائدہ ملے گا تو اس کے لئے آواز اٹھانا ضروری ہے۔ دنیا ایسے عظیم لوگوں کی داستانوںسے بھری پڑی ہے جو دوسروں کے لئے کچھ کر کے گئے۔ عبدالستار ایدھی، نیلسن منڈیلا، ڈاکٹر روتھ فاؤ اور ایسے بے شمار افراد کے کارنامے اور خدمات آج بھی انہیں لوگوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

اپنی غلطی تسلیم کریں

پُر اعتماد لوگ کبھی بھی اپنی غلطی تسلیم کرنے سے کتراتے نہیںہیں۔وہ غلطی کرنے کو اپنی تضحیک کے بجائے سیکھنے کا ایک موقع سمجھتے ہیں۔اگر وہ کبھی غلطی پر ہوںتووہ خود اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہیںا ور مستقبل میں خود کو بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جو لوگ خود کو عقل کل سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ کبھی غلطی کر ہی نہیں سکتے وہ نہ تو کبھی سیکھ پاتے ہیں اور نہ ہی شاہراہ کامیابی پر گامزن ہو سکتے ہیں۔

پریکٹس کریں

ذہنی صحت کے لئے جسمانی تندرستی بھی ضروری ہے۔ اگر جسم ہی تھکا ہوگا تو ذہن کیسے بہتر کارکردگی دیکھا سکے گا۔جسمانی صحت کے لئے خوراک کا بہتر ہونا اور ورزش کرنا ضروری ہے۔

جیسے کامیاب لوگ مزید کامیابیوںکے لئے گول سیٹ کرتے ہیں ویسے ہی اپنی صحت کے لئے بھی اہداف طے کرتے ہیں۔کیونکہ صحت جسمانی انسان کو پرُاعتماد بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک بے ڈول جسم کے برعکس ایک مناسب جسامت کا حامل فرد یقیناً مرکز نگاہ ہوگا اور اگر اس میں گفتگو کا ہنر اور الفاظ کا بہترین چناؤ کرنے کی صلاحیت موجود ہو، تو کبھی نا مراد نہیں رہے گا۔کچھ لوگوں کو بولنے میں اعتماد کی کمی محسوس ہوتی ہے تو اس کے لئے بھی وہ کچھ پریکٹس کر سکتے ہیں جیسے آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر بولنا اس سے لوگوں کے سامنے گفتگو کرنے میں آسانی رہے گی اور اعتمادبھی کم نہ پڑے گا۔

شکر گزار بنیں

سب سے اہم چیزہے شکر گزاری ۔ ہمیں قدرت نے جو کچھ بھی دیا ہے اس کے لئے شکرگزار ہونا ضروری ہے۔ نہ صرف زبا ن سے بلکہ اپنے رویے سے بھی یہ ظاہر کرنا کہ آپ جو کچھ ہیںاور جس مقام پر ہیں اس کے لئے آپ کی محنت تو اپنی جگہ ہے ہی لیکن سب سے بڑھ کر یہ اللّٰہ کا خاص کرم ہے۔اگر آپ کو خدا نے مکمل بنایا ہے اور اپنی خاص نوازش کی ہے تو اس میں آپ کا کوئی کمال نہیں۔ ایسے بھی لوگ ہیں جو کہ محرومیوں اور بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور ساری عمر آزمائشوں میں گزار کر چلے جاتے ہیں۔ ایسے میںاگر آپ تندرست اور بے عیب ہیں تو اس کے لئے رب کے حضور شکر گزار رہیں اور انسانوں کے ساتھ بھی مہربانی اور صلہ رحمی کا رویہ رکھیں۔

اگر کوئی آپ کے کسی کام آتا ہے تو اس کے احسان کو احسن طریقے سے لوٹائیں۔ اللّٰہ قرآن مجید میں فرماتا ہے ''اور احسان کا بدلہ احسان سے بڑھ کر کیا ہوسکتا ہے''۔ (سورۃالرحمان) عاجزی اور انکساری کے ساتھ حسن سلوک اور خوش خلقی وہ اوصاف ہیں جو انسان کو کامیابی سے ہمکنار کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔