رمضان المبارک میں قرآن پاک سمیت اسلامی کتب ،تسبیح اورٹوپیوں کی خریداری میں 40 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے۔
ماہ صیام میں مسلمان توبہ واستغفار کے ساتھ اللہ تعالی کی خوشنودی اور رضا کے لیے زیادہ مشغول ہوجاتے ہیں۔ ماہ مقدس میں نماز اور روزہ کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت، حدیث اور سیرتِ رسولﷺ پرلکھی کتب کا مطالعہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ قرآنی دعائیں اور بچوں کے لیے اسلامی کہانیاں بھی خریدی جاتی ہیں۔
لاہور میں اسلامی کتب کے ایک مرکز میں خریداری کے لیے آنے والی ام حبیبہ کا کہنا تھا کہ وہ ترجمے کے ساتھ قرآن پاک اور قرآنی دعاؤں، وظائف کی کتب خریدنے آئی ہیں۔ عام دنوں میں وقت کم ملتا ہے لیکن اس ماہ میں گھر کے چھوٹے بڑے سب ہی عبادت کرتے ہیں ۔قرآن کی تلاوت کرتے ہیں تو اس وجہ سے ان کتب کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔
ایک شہری محمد رمضان نے بتایا کہ وہ اپنی والدہ کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کرناچاہتے ہیں تو قرآن پاک کے سپاروں کے سیٹ لینے آئے ہیں۔ ہرفرد کے لیے الگ الگ سپارہ پڑھنا آسان ہوتا ہے۔
قرآن پاک اوراسلامی کتب کی طرح مختلف اقسام کی تسبیحوں، عطور، ٹوپیوں ،جائے نماز کی فروخت بھی عام دنوں کی نسبت 40 گنا تک بڑھ گئی ہے۔ اسلامی کتب اوردیگراشیا خریدنے والوں کو شکایت ہے کہ قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ قرآن پاک کے ایک نسخے کے ہدیہ میں 500 سے 800 روپے تک اضافہ ہوا ہے۔ قرآن پاک کے نسخے مختلف سائز ،ترجمہ ،تشریح کے ساتھ دستیاب ہیں اور ان کے ہدیہ جات 500 روپے سے لے کر 5 ہزار روپے تک ہیں۔
پاکستان میں اسلامی کتب کی اشاعت کے بڑے ادارے دارالسلام کی انتظامیہ کے مطابق قرآن پاک اورحدیث کی کتب سمیت دیگراسلامی کتابیں پی ڈی ایف فارمیٹ میں آن لائن بھی دستیاب ہیں۔ اس وجہ سے کتب کی فروخت میں مجموعی طور پر کمی ہورہی ہے لیکن کتب کی اہمیت آج بھی برقرار ہے۔
دارالسلام کے محقق قاری طارق جاوید عارفی نے بتایا کہ کتب بینی کا شوق آج بھی موجود ہے۔ کتاب پڑھنے سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پڑھنے والا کتاب لکھنے والے سے ہم کلام ہے یا پھر وہ خود کو اس ماحول میں محسوس کرتا ہے۔ آن لائن کتب میں غلطی کا خدشہ ہوتا ہے لیکن کتاب میں یہ امکان نہیں ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کتاب کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن پاک کو بھی کتاب سے پکارا ہے اور اس کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا ہے۔ کتاب انسان کی شخصیت کو سنوارتی ہے، اسے زندگی گزارنے کے اصول اورضابطے بتاتی ہیں۔