نایاب بندروں کی آن لائن فروخت کرنیوالا ملزم گرفتار
ملزم فوڈ ڈلیوری بوائے کی مدد سے جانوروں کی سپلائی کرتا تھا، محکمہ وائلڈ لائف افسر
پنجاب وائلڈلائف کی خاتون افسر نے طالبہ کا روپ دھار کر ''بندروں '' کی خرید وفروخت کی آن لائن غیرقانونی تجارت میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
فیصل آباد میں تعینات اسسٹنٹ ڈائریکٹر وائلڈ لائف نمرہ رشید نے نایاب جنگلی جانوروں کی آن لائن خرید وفروخت کرنیوالے گروہ کو گرفتار کرنے کے لیے انوکھا طریقہ اختیارکیا۔
نمرہ رشید نے ایک یونیورسٹی طالبہ کا روپ دھار کر ملزمان سے آن لائن رابطہ کر کے نر بندر اور مادہ بندریا کی خریداری کا اظہارکیا۔
نمرہ رشید نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خرم نامی شہری نے جو رائل پیٹس کے نام سے جنگلی جانوروں اور پرندوں کی خرید وفروخت کرتا ہے اس نے اپنے واٹس ایپ اسٹیٹس اور ٹک ٹاک پر ویڈیو شیئر کیں تھیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پردیے گئے واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کیا تو ایک خاتون سے ان کی بات ہوئی۔ جس نے بتایا کہ ان کے پاس فی الحال بندرنہیں ہیں، تاہم وہ جلد منگوادیں گی۔
بعدازاں نمرہ رشید کے مطابق خرم نامی ملزم نے بندر کے دو بچے ہاتھوں میں اٹھا کر ان کی ویڈیوشیئر کی اور بندرکے ایک بچے کی قیمت 30 ہزار روپے طلب کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ''ڈیلر بہت چالاک تھا،وہ پہلے توکئی روز تک اسٹاک دستیاب نہ ہونے کابہانہ کرکے ان سے ٹال مٹول کرتا رہا لیکن جب اسے یقین ہوگیا کہ خریدار واقعی ایک طالبہ ہے تو اس نے اپنا ایڈریس دینے کی بجائے اس یونیورسٹی کا ایڈریس مانگ لیا جس سے متعلق میں نے اسے بتایا تھا کہ میں فلاں یونیورسٹی میں پڑھتی ہوں''۔
نمرہ رشید نے مزید بتایا کہ انہوں نے ملزم کو فیصل آباد کی مقامی یونیورسٹی کا فرضی ایڈریس دیا اور خود اپنے اسٹاف کے ہمراہ یونیورسٹی کے داخلی گیٹ پر نگرانی شروع کردی۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم ایک ڈلیوری بوائے کے ہمراہ بندروں کے سپلائی دینے پہنچا تو اسے گرفتارکرکے اس کے خلاف وائلڈلائف ایکٹ کے تحت چالان کیا گیا تاہم ملزم نے کہا کہ وہ محکمانہ معاوضہ اداکرنے کو تیارہے۔
جس پر پنجاب وائلڈلائف حکام کے مطابق بندروں کی غیرقانونی خرید وفروخت کرنیوالے ڈیلر کو 50 ہزار روپے جبکہ اس کی معاونت کرنیوالے ڈلیوری بوائے کو 10 ہزار روپے جرمانہ کیا۔